عمران خان کو پارٹی کی سربراہی سے ہٹانے کی درخواست پر سماعت آج ہوگی

03 نومبر 2022
درخواست میں کہا گیا کہ قانون کے مطابق نااہل شخص پارٹی چیئرمین کا عہدہ نہیں رکھ سکتاا—فائل فوٹو:رائٹرز
درخواست میں کہا گیا کہ قانون کے مطابق نااہل شخص پارٹی چیئرمین کا عہدہ نہیں رکھ سکتاا—فائل فوٹو:رائٹرز

توشہ خان ریفرنس میں نااہلی کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو پارٹی کی سربراہی سے ہٹانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت آج ہوگی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی درخواست پر سماعت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: عمران خان کو پارٹی کی سربراہی سے ہٹانے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

ایڈووکیٹ محمد آفاق ایڈووکیٹ کی جانب سے گزشتہ روز 3 صفحات پر مشتمل درخواست دائر کی گئی تھی، درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل کردیا ہے اور قانون کے مطابق نااہل شخص پارٹی چیئرمین کا عہدہ نہیں رکھ سکتا۔

عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ عمران خان کو قومی اسمبلی کے حلقے این اے-95 سے نااہل قرار دیا گیا تھا۔

انہوں نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان پاکستان تحریک انصاف کی سربراہی کرکے قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔

انہوں نے استدعا کی تھی کہ عدالت عمران خان کو چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے عہدے سے ہٹائے اور الیکشن کمیشن کو پاکستان تحریک انصاف کا نیا چیئرمین مقرر کرنے کا حکم دے۔

عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی

الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبر کو عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان نے دانستہ الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی کی، الیکشن کمیشن کا تفصیلی فیصلہ

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے متفقہ فیصلہ سنایا تاہم فیصلہ سناتے وقت 4 ارکان موجود تھے کیونکہ رکن پنجاب بابر حسن بھروانہ طبیعت کی خرابی کے باعث کمیشن کا حصہ نہیں تھے۔

فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ عمران خان کو جھوٹا بیان جمع کرانے پر آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے، جہاں اس آرٹیکل کے مطابق وہ رکن فی الوقت نافذ العمل کسی قانون کے تحت مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) یا کسی صوبائی اسمبلی کا رکن منتخب کیے جانے یا چنے جانے کے لیے اہل نہیں ہوگا۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں عمران خان کو عوامی نمائندگی کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان نے اپنے مالی اثاثوں سے متعلق حقائق چھپائے اور حقیقت پر پردہ ڈالنے کے لیے جھوٹا بیان جمع کرایا، جھوٹ بولنے پر عمران خان عوامی نمائندگی کے اہل نہیں رہے۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کرنے کی بھی سفارش کی۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل قرار دے دیا

الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نا اہل ہیں، سابق وزیراعظم نے جھوٹا بیان اور ڈیکلیئریشن جمع کروائی، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 167 اور 173 کے تحت کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے اور توشہ خانہ سے حاصل تحائف اثاثوں میں ڈیکلیئر نہ کرکے دانستہ طور پر حقائق چھپائے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل کیا جبکہ آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت ان کی نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک برقرار رہے گی۔

یوں فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ کر دیا گیا اور ان کی نشست خالی قرار دے کر الیکشن کمیشن ضمنی انتخاب کروائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں