وزیرِ اعظم شہباز شریف کے دو روزہ دورہ چین کے بعد مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور چین کی قیادت نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اور دونوں ممالک کی دوستی کے خلاف ہر طرح کے خطرات اور عزائم کو ناکام بنانے، سماجی و اقتصادی ترقی سمیت تمام شعبوں میں تعاون اور دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم اظہار کیا ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے ‘اے پی پی’ کے مطابق عوامی جمہوریہ چین اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جانب سے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے یکم سے 2 نومبر تک عوامی جمہوریہ چین کا سرکاری دورہ کیا، یہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم کا چین کا پہلا دورہ تھا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے دو روزہ دورہ چین میں صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔

مزید بتایا گیا کہ وزیراعظم نے اسٹیٹ کونسل کے وزیراعظم لی کی کیانگ کے ساتھ بات چیت کی اور نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین لی ژان شو سے ملاقات کی۔

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری کے طور پر دوبارہ انتخاب پر صدر شی جن پنگ کو مبارک باد دی اور ان کی قیادت، دانش مندی، وژن اور عوام کے لیے ترقی کے فلسفے اور پاکستان اور چین کے تعلقات مسلسل مضبوط بنانے کے لیے ان کی خدمات کو سراہا۔

چینی صدر شی جن پنگ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے

مشترکہ اعلامیے کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ وہ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے چین کی ترقی، خوشحالی اور قومی یکجہتی کے فروغ کے لیے کمیونسٹ پارٹی کے مرکزی کردار اور اس کی قیادت کو سراہا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین لی ژان شو سے ملاقات کی—فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین لی ژان شو سے ملاقات کی—فوٹو: پی آئی ڈی

اعلامیے کے مطابق انہوں نے سماجی و اقتصادی ترقی میں چین کی کامیابی اور کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں عالمی سیاست کی اصلاح اور گورننس کے فلسفے کے لیے کردار کی تعریف کی، چینی رہنماؤں نے پاکستان اور چین کی دوستی کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کے دیرینہ عزم کو سراہا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا دورہ چین مکمل، صدر شی جن پنگ کی معاشی استحکام کیلئے مدد کی یقین دہانی

وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور چین کے درمیان اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے اور تمام شعبوں میں عملی تعاون کو فروغ دینے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا، فریقین نے دوطرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی صورت حال اور بین الاقوامی سیاسی منظرنامے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

اسٹریٹجک تعلقات اور دوستی ہر آزمائش پر پوری اتری

مشترکہ اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ پاکستان اور چین کے رہنماؤں نے اس امر کا اعادہ کیا کہ چین اور پاکستان کے درمیان قریبی اسٹریٹجک تعلقات اور گہری دوستی وقت کی ہر آزمائش پر پوری اتری ہے، پاک-چین دوستی دونوں ممالک کے عوام کا تاریخی انتخاب ہے جو دونوں ممالک کے مفادات پر پوری اترتی ہے۔

پاک- چین تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے

مزید کہا گیا کہ چین کے رہنماؤں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ہمیشہ اپنی خارجہ پالیسی میں اولین ترجیح دی جائے گی، وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہیں اور پاکستانی عوام ہمیشہ دونوں ممالک کے درمیان قریبی دوستی کی حمایت کرتے ہیں۔

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے ون چائنا پالیسی اور تائیوان، بحیرہ جنوبی چین، ہانگ کانگ، سنکیانگ اور تبت کے مسائل پر چین کی حمایت کے عزم کا اظہار کیا، چینی قیادت نے پاکستان کی خود مختاری، علاقائی سالمیت، سلامتی اور اس کی سماجی و اقتصادی ترقی اور خوش حالی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کو گارڈ آف آنر پیش کیا جارہا ہے—فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراعظم شہباز شریف کو گارڈ آف آنر پیش کیا جارہا ہے—فوٹو: پی آئی ڈی

مشترکہ اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے چین کی حکومت اور عوام کی طرف سے بروقت اور فراخ دلی سے فراہم کی جانے والی امداد کو سراہا، جس میں امدادی سامان کی فراہمی، قدرتی آفات سے پیدا ہونے والی صورت حال اور علاج معالجے کے لیے چینی ماہرین پر مشتمل ٹیموں کے کردار، تعمیرنو و بحالی کے لیے تجربے سے استفادہ اور علاج کی سہولت کے لیے تعاون شامل ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کے چین روانہ ہوتے ہی اسٹاک مارکیٹ میں 544 پوائنٹس کا اضافہ

اعلامیے کے مطابق چینی قیادت نے مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے بعد کے منصوبوں میں پاکستان کو مدد کی پیش کش جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

مزید بتایا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا اور پاکستان کی اقتصادی و سماجی ترقی کے لیے بی آر آئی کے تحت فلیگ شپ پراجیکٹ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی خصوصیات کو اجاگر کیا۔

پاکستان ریلوے کی مین لائن-ون (ایم ایل- ون) کو سی پیک فریم ورک کے تحت ایک اہم منصوبہ اور پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے اس کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں نے قائدانہ اتفاق رائے پیدا کرنے اور اس پر جلد عملدرآمد کے عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔

کراچی سرکلر ریلوے کو فعال طور پر آگے بڑھانے پر بھی اتفاق کیا، سی پیک کے اہم منصوبے اور بین العلاقائی رابطے کے لیے گوادر پورٹ کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں فریقین نے اہم منصوبوں کی تکمیل پر اطمینان کا اظہار کیا اور گوادر پورٹ اور فری زون کے دیگر متعلقہ منصوبوں پر پیش رفت تیز کرنے پر اتفاق کیا۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ سی پیک کے تحت زراعت، کان کنی، آئی ٹی، سماجی و اقتصادی ترقی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے قیادت کے اتفاق رائے کے مطابق دونوں فریقین نے صحت، صنعت، ڈیجیٹل و گرین کوریڈورز قائم کرنے اور متعلقہ شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا۔

مزید بتایا گیا کہ چینی قیادت نے شمسی توانائی کے منصوبوں سمیت قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کے قیام کے لیے پاکستان کی حکومت کی کاوشوں کو سراہا جن میں توانائی کے شعبہ میں گرین، کم کاربن اور ماحولیاتی ترقی سے ہم آہنگ منصوبے شامل ہیں۔

اعلامیے کےمطابق دونوں فریقین نے پاکستان کی صنعتی ترقی کے لیے صنعتی تعاون سے متعلق فریم ورک معاہدے پر بھرپور عملدرآمد پر بھی اتفاق کیا، دونوں فریقین نے سی پیک اور پاک چین دوستی کے خلاف تمام خطرات اور عزائم کو ناکام بنانے کے لیے اپنے پختہ عزم کا اظہار کیا۔

—فوٹو: پی آئی ڈی
—فوٹو: پی آئی ڈی

مزید بتایا گیا کہ پاکستان نے تمام چینی عملے، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا، چینی قیادت نے اس سلسلے میں پاکستان کے مضبوط عزم اور بھرپور اقدامات کو سراہا، 2023 میں سی پیک کی نمایاں کامیابیوں کے عشرے کی تکمیل سے متعلق دونوں فریقین نے دونوں ممالک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں سی پیک کی اہمیت و کردار اطمینان کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی چینی صدر سے ملاقات، سی پیک منصوبوں پر اپنے عزم کا اعادہ

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سی پیک جوائنٹ ورکنگ گروپ برائے بین الاقوامی تعاون و رابطہ کے حالیہ اجلاس نے سی پیک کو ایک وسیع اور جامع پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں دلچسپی رکھنے والے تیسرے فریق کا سی پیک تعاون کے ترجیحی شعبوں جیسے صنعت، زراعت ، آئی ٹی ، سائنس و ٹیکنالوجی اور تیل و گیس میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کا خیرمقدم کیا۔

دونوں فریقین نے پاک چین آزادانہ تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے فعال ہونے کے بعد سے دو طرفہ تجارتی حجم میں مسلسل اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں فریقین نے اس معاہدے کے تحت تجارتی لبرلائزیشن کو بڑھانے کے لیے مزید ہم آہنگی کا عزم کیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چین کی جانب سے برآمدات کو بڑھانے میں پاکستان کی فعال مدد کرنے پر آمادگی ظاہر کی اور پاکستان سے معیاری اشیا جن میں خوراک اور زرعی مصنوعات شامل ہیں کا چینی مارکیٹ میں خیر مقدم کیا، پاکستان کے برآمدی شعبوں میں سرمایہ کاری اور شراکت داری کی حوصلہ افزائی پر بھی اتفاق کیا گیا جو پائیدار دو طرفہ تجارتی ترقی کے حصول میں معاون ثابت ہوں گے۔

‘خنجراب سرحدی پورٹ پر سہولیات کو اپ گریڈ کرنے پر اتفاق’

دونوں فریقین نے خنجراب سرحدی پورٹ پر سہولیات کو اپ گریڈ کر کے اور کسٹم کلیئرنس پر تعاون کو مضبوط بنا کر زمینی تجارت اور تبادلے کو مکمل طور پر فائدہ پہنچانے پر اتفاق کیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چین کی ای کامرس مارکیٹ کے بڑے سائز اور دو طرفہ تجارت کو مزید تقویت دینے کی اس کی صلاحیت کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں فریقین نے ای کامرس پر ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کا خیر مقدم کیا اور چین کے ای کامرس پلیٹ فارم پر پاکستان کے پویلین کے قیام کی حمایت کی۔

‘آن لائن ادائیگی کے نظام مضبوط بنانے پر اتفاق’

دونوں فریقوں نے آن لائن ادائیگی کے نظام، لاجسٹکس، ویئر ہاؤسنگ اور کسٹمز کی سہولت پر تعاون مزید مضبوط بنانے اور مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کے درمیان تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف یکم نومبر کو چین کا پہلا سرکاری دورہ کریں گے

اعلامیہ میں کہا گیا کہ تجارت، سرمایہ کاری اور ای کامرس پر چین پاکستان مشترکہ ورکنگ گروپ اور چین پاکستان غربت کے خاتمے اور سماجی ترقی کے فورم کا پہلا اجلاس اس سال منعقد ہوا اور فارماسیوٹیکل میں تبادلے، زرعی اور جوتے بنانے والی صنعتوں کے ساتھ ساتھ غربت میں کمی کے حوالے سے صلاحیتوں میں اضافے سے متعلقہ کورسز کا انعقاد کیا گیا۔

‘پاکستانی طلبہ کو چین آنے کیلئے سہولتیں فراہم کرنے پر اتفاق’

مزید کہا گیا کہ دونوں فریقین نے پاکستانی طلبہ کو چین آنے کے لیے مزید سہولتیں فراہم کرنے کے لیے قریبی رابطے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چینی تعلیمی اداروں میں پاکستانی طلباء کی واپسی پر چینی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔

سال 2023 پاک-چین سیاحتی تبادلے کے طور پر منانے کے فیصلے کا خیر مقدم

مشترکہ اعلامیے کے مطابق نوں فریقین نے 2023 پاک چین سیاحتی تبادلے کے سال کے طور پر منانے اور بیجنگ کے پیلس میوزیم میں گندھارا آرٹ کی نمائش کے انعقا د کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔

مزید بتایا گیا کہ دونوں اطراف نے دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان قریبی تعاون، اعتماد اور رابطے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ چین پاکستان کے درمیان مضبوط اسٹریٹجک دفاعی اور سیکیورٹی تعاون کو خطے میں امن و استحکام کا ایک اہم عنصر قرار دیتے ہوئے دونوں فریقوں نے اعلیٰ سطح کے دوروں اور تبادلوں کوبرقرار رکھنے اور تربیتی مشقوں اور فوجی ٹیکنالوجی کے مشترکہ شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔

‘دہشت گردی کی تمام اقسام اور شکلوں کی مذمت’

اعلامیے کے مطابق دونوں فریقین نے دہشت گردی کی تمام اقسام اور شکلوں کی مذمت کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے معاملے کو سیاست کی نظر کرنے کی مخالفت کی، چین نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ دینے کے لیے دونوں فریقوں کے درمیان انسداد دہشت گردی کے تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایک پُرامن اور خوشحال جنوبی ایشیا تمام فریقین کے مشترکہ مفاد میں ہے، انہوں نے تمام تصفیہ طلب تنازعات کو مخلصانہ بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں حل کیا جانا چاہئے

مزید بتایا گیا کہ چین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ مسئلہ کشمیر تاریخ کا ادھورا تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کی بنیاد پر پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہئے۔

افغانستان کے حوالے سے دونوں فریقوں نے اتفاق کیا کہ ایک پر امن خوشحال اور مربوط و مستحکم افغانستان علاقائی خوشحالی اور ترقی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

افغانستان کی مسلسل مدد کی ضرورت پر زور

انہوں نے افغانستان کے 6 ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاسوں کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ازبکستان میں ہونے والے آئندہ اجلاس کے منتظر ہیں، دونوں ممالک نے بین الاقوامی برادری کی جانب سے افغانستان کی مسلسل مدد کی ضرورت پر زور دیا جس میں افغانستان کے بیرون ملک مالیاتی اثاثوں کو غیر منجمد کرنا بھی شامل ہے۔

سی پیک کی افغانستان تک توسیع پر اتفاق

مزید بتایا گیا کہ دونوں فریقوں نے افغان عوام کیلئے انسانی اور اقتصادی امداد جاری رکھنے اور سی پیک کی افغانستان تک توسیع سمیت افغانستان میں ترقیاتی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔

پاکستان کی چین کی پیش کردہ گلوبل سیکیورٹی اینیشیٹو کی حمایت

پاکستان میں چین کی طرف سے پیش کردہ گلوبل سیکیورٹی اینیشیٹو (جی ایس آئی) کی حمایت کی جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولو ں سے ہم آہنگ ہے، دونوں فریقوں نے اس سلسلے میں بین الاقوامی تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقین نے رکن ممالک کے مفادات اور خدشات کا جواب دینے کے لیے اقوام متحدہ میں اتفاق رائے پر مبنی اصلاحات کی حمایت کی۔

شنگھائی تعاون تنظیم میں ہم آہنگی اور تعاون مضبوط بنانے پر زور

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے فریم ورک میں ہم آہنگی اور تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا اور سیاسی، سیکیورٹی، کاروبار رابطے اور عوامی شعبوں میں ایس سی او کے گہرے تعاون پرزور دیا تاکہ علاقائی ممالک کے مشترکہ مفادات کو بہتر طور پر پورا کرنے کے لیے اور علاقائی امن و استحکام کے تحفظ، خوشحالی اور ترقی کو فروغ دینے اور عالمی نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ تعاون کیا جائے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ انسانی حقوق کے شعبہ میں دو طرفہ اور کثیر الجہتی تعاون کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق رہنمائی کرنی چاہئے جس میں سیاسی آزادی، خود مختاری اور ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت شامل ہے۔

اعلامیے کے مطابق دونوں فریقین نے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم کرنے اور اس کے سدباب کے لیے ٹھوس کاوشوں کا بیڑہ اٹھایا، دونوں فریقوں نے اقوام متحدہ کے فریم ورک کنویشن آن کلائمٹ چینج (یو این ایف سی سی سی) کے ساتھ ساتھ اس کے پیرس معاہدے کے اہداف اصولوں اور دفعات کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا۔

دونوں فریقین نے ترقی یافتہ ممالک پرزور دیا کہ وہ اس حوالے سے اپنے وعدوں کو پورا کریں، کاربن کے اخراج میں کمی میں پیش پیش رہیں تاکہ ترقی پذیر ممالک کے لیے ترقیاتی حقوق کو یقینی بنایا جا سکے اور ترقی پذیر ممالک کو مناسب موسمیاتی فنانسنگ فراہم کی جائے۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے اقدامات اور بیلٹ اینڈ روڈ اینشیٹو کے تحت سبز تعاون کو فروغ دینے کے لیے چین کے اقدامات کو سراہتے ہوئے دونوں فریقین نے ماحولیاتی نظام کی بحالی اور آبی وسائل کے انتظام جیسے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے چین کی قیادت اور عوام کا ان کی اور ان کے وفد کی گرمجوشی اور فراخدلی سے مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا اور چین کی مسلسل ترقی اور خوشحالی اور قومی تجدید کی بھرپور کوششوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ دونوں فریقین نے ای کامرس ڈیجیٹل معیشت، زرعی مصنوعات کی برآمد، مالیاتی تعاون، ثقافتی املاک کے تحفظ، انفراسٹرکچر، سیلاب سے نجات، آفات کے بعد تعمیر نو کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کا احاطہ کرتے ہوئے متعدد معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے، جن میں جی ڈی آئی، جانوروں کی بیماریو ں پر قابو پانے، ذریعہ معاش، ثقافتی تعاون، خلائی جغرافیائی سائنس کے ساتھ ساتھ قانون کے نفاذ اور سیکیورٹی کے شعبے شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں