اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ہائی اوکٹین پیٹرول پر فی لیٹر پیٹرولیم لیوی 30 روپے سے بڑھا کر 50 روپے کرنے کی منظوری دے دی، جس کا اطلاق 16 نومبر 2022 سے ہوگا۔

فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی سربراہی میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس فنانس ڈویژن میں ہوا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیرِ توانائی خرم دستگیر، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو طارق پاشا، وفاقی سیکریٹریز، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور سینئر افسران نے شرکت کی۔

پریس ریلیز کے مطابق وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) نے ہائی اسپیڈ ڈیزل، گیس آئل پریمیم کے حوالے سے سمری پیش کی اور بتایا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیز (او ایم سیز) اور پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے درمیان ہائی اسپیڈ ڈیزل کی درآمدات کے پریمیم میں فرق کی وجہ سے او ایم سیز کے لیے ہائی اسپیڈ ڈیزل درآمد کرنے کی سازگار پوزیشن نہیں ہے جس سے ملک بھر میں فراہمی بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت برقرار رکھنے کا اعلان

بیان میں مزید کہا گیا کہ ای سی سی نے تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد پی ایس او کے علاوہ دیگر آئل مارکیٹنگ کمپنیز کو نومبر اور دسمبر 2022 کے لیے زیادہ سے زیادہ 15 ڈالر فی بیرل پریمیم کی اجازت دی۔

ای سی سی کے بیان میں کہا گیا کہ ایف بی آر نے ہائی اوکٹین پیٹرول پر سیلز ٹیکس میں اضافے کی سمری پیش کی، جس میں کہا گیا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح یکم فروری 2022 کو کم ہو کر صفر ہو گئی تھی جس کی وجہ سے ریونیو اہداف حاصل کرنے کی کوششوں پر ایف بی آر پر دباؤ بڑھا۔

بیان میں بتایا گیا کہ ای سی سی نے غور و خوض کے بعد ریسرچ اوکٹین نمبر (95) اور اس سے اوپر پیٹرول کی فی لیٹر قیمت پر پیٹرولیم لیوی 30 روپے سے بڑھا کر 50 روپے کردی، جس کا اطلاق 16نومبر 2022 سے ہوگا، جو کہ پُرتعیش اشیا ہے وہ مہنگی گاڑیوں میں امیر صارفین استعمال کرتے ہیں۔

ای سی سی نے ساتویں مردم شماری کے لیے 5 ارب روپے کی تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ کی بھی منظوری دی۔

تبصرے (0) بند ہیں