ایران کا ہائپر سونک میزائل تیار کرنے کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 10 نومبر 2022
ایران جا ہائپر سونک میزائل نظام تیار کرنے کا دعویٰ —فوٹو: اے ایف پی
ایران جا ہائپر سونک میزائل نظام تیار کرنے کا دعویٰ —فوٹو: اے ایف پی

ایرانی پاسداران انقلاب کے ایرواسپیس یونٹ کے کمانڈرنے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے ایک ہائپرسونک میزائل تیار کیا ہے جو تمام دفاعی نظاموں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایران کے پاسداران انقلاب کے ایرواسپیس یونٹ کے کمانڈر جنرل امیرعلی حاجی زادہ نے کہا کہ ہائپر سونک بیلسٹک میزائل فضائی دفاعی نظام کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ایرانی ’پاسداران انقلاب‘ کو دہشت گرد قرار دے دیا

ایرانی کمانڈر نے کہا کہ یہ میزائل دفاعی نظام کو نشانہ بنانے کے قابل ہوگا اور انہیں یقین ہے کہ اسے روکنے لیے کوئی نظام تیار کرنے میں کئی دہائیاں لگیں گی۔

انہوں نے کہا کہ دشمن کے میزائل شکن نظام کو نشانہ بنانے والا یہ نظام میزائلوں کے میدان میں موجودہ دور کی بڑی کامیابی ہے۔

ادھرانٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی نے ایران کے اس اعلان پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: پاسداران انقلاب کے کرنل قتل، امریکا پر حملے کا الزام

مصر میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ہونے والی تقریب کے دوران غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے عالمی اٹامک انرجی کے سربراہ رافیل گروسی نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے اعلانات ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے توجہ اور تشویش میں اضافہ کرنا ہے مگر اس سے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا‘۔

خیال رہے کہ ایران کی طرف سے ایسا اعلان اس وقت ہوا ہے کہ اس سے قبل اس نے روس کو ڈرونز فراہم کرنے کا اعتراف کیا تھا مگر ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ ڈرون یوکرین جنگ سے قبل بھیجے گئے تھے۔

امریکی اخبار ’وانشنگٹن پوسٹ‘ نے 16اکتوبر کو رپورٹ کیا تھا کہ ایران روس کو میزائل فراہم کررہا ہے مگر تہران نے اس کو مسترد کرتے ہوئے ’مکمل جھوٹی‘ رپورٹ قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایران کے عراق میں مخالفین کے ٹھکانوں پر حملے، 9 افراد ہلاک

ہائپر سونک میزائل روایتی میزائلوں کی طرح ہے جو جوہری ہتھیاروں سے مقابلے کی صلاحیت رکھتا ہے اور تیز رفتار سے ہدف تک پہنچ سکتا ہے۔

’جوہری پروگرام پر تاخیر کا شکار مذاکرات‘

ایران کو امریکا کی طرف سے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے اور روس کو یوکرین کے خلاف جنگ چھیڑنے کی وجہ سے متعدد عالمی پابندیوں کا سامنا ہے۔

روس اور ایران دونوں ممالک کو اپنی معیشتوں کو فروغ دینے اور اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے پابندیوں کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران جوہری معاہدہ روکنے کی کوشش: موساد کے سربراہ کا امریکا کا دورہ کرنے کا اعلان

ایران پر یہ پابندیاں 2015 کے جوہری معاہدے سے 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دستبرداری کے بعد عائد ہوئی ہیں۔

’سعودی عرب کو دھمکی‘

ایران نے سعودی عرب سمیت اپنے پڑوسیوں کو خبردار کیا ہے کہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران اسے غیر مستحکم کرنے کے اقدامات کے خلاف جوابی کارروائی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ایران نے امریکا پر جوہری معاہدے کی بحالی میں تاخیر کا الزام لگایا دیا

ایرانی وزیر انٹیلی جنس اسمٰعیل خطیب نے کہا کہ ’میں سعودی عرب سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہماری اور خطے کے دیگر ممالک کی راہ ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے‘۔

اسمٰعیل خطیب نے کہا کہ اگر ایران ان ممالک کو سزا دینے کا فیصلہ کرے تو ان کے شیشے کے محلات گر جائیں گے اور وہ استحکام سے محروم ہو جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں