کراچی پولیس چیف جاوید اوڈھو نے کہا ہے کہ پولیس نے بہادر آباد کے ہسپتال میں لڑکے کی لاش پہنچانے والی خاتون اور ان کے بیٹے کو گرفتار کرلیا ہے، جن پر الزام ہے کہ گھر کے نوعمر ملازم کو 20 ہزار روپے چوری کرنے پر قتل کیا ہے۔

گزشتہ روز (10 نومبر) ایک خاتون کار میں تقریباً 13 سے 14 سال کے لڑکے کو بہادرآباد میں نجی ہسپتال کے پاس چھوڑ کر غائب ہو گئی تھی۔

پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا تھا کہ لڑکے کو تشدد کرکے ہلاک کر دیا گیا تھا، اس کا پوسٹ مارٹم جناح ہسپتال میں کیا گیا جس سے ظاہر ہوا کہ انہیں مجرمانہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) کراچی جاوید اوڈھو نے اس حوالے سے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ یہ خوفناک واقعہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ خاتون اپنے گھریلو ملازم کو زخمی حالات میں ہسپتال میں چھوڑ کر چلی گئی تھی جہاں پر ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد اس کی موت کی تصدیق کردی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: بہادر آباد میں نامعلوم لڑکے کا مبینہ ریپ کے بعد قتل

کراچی پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ پولیس نے کار کی مالکن ثمرین اور ان کے بیٹے فرحان جاوید کو گرفتار کر لیا اور جرم میں استعمال ہونے والی گاڑی بھی برآمد کرلی۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ معاشرے میں عدم برداشت بڑھ رہی ہے۔

جاوید اوڈھو نے دونوں ملزمان کو پکڑنے والے پولیس اہلکاروں کے لیے 20 ہزار روپے نقد انعام کا اعلان کیا۔

دوسری طرف، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سید عبدالرحیم شیرازی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ڈاکٹروں کی جانب سے لاش کے جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے جسم پر تشدد کے ساتھ جنسی حملے کے نشانات تھے اور اس کی موت دم گھٹنے سے ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ لڑکے پر جنسی تشدد کیا گیا تھا، جرم کے پورے واقعے کو مختلف زاویوں سے دیکھیں گے اور گھر کے مرد مالکوں سے تحقیقات اور ان کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر مشتبہ شخص فرحان نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ملازم کو قتل کیا تھا کیونکہ اس نے 20 ہزار روپے چوری کیے تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی: 8 سالہ بچے کا ریپ کے بعد قتل

بعد ازاں، ان کی والدہ ثمرین نے پولیس کو بتایا کہ نوعمر ملازم کو ان کی بیٹیوں نے قتل کیا تھا کیونکہ وہ مبینہ طور پر باتھ روم میں انہیں دیکھ رہا تھا جب وہ نہا رہی تھیں۔

ایس ایس پی نے مزید بتایا کہ مزید تحقیقات جاری ہیں، مشتبہ افراد کا اہل خانہ کنسٹرکشن کے کاروبار سے منسلک ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں