وزیر دفاع خواجہ آصف نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لندن میں وزیر اعظم شہباز شریف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے درمیان ملاقات میں آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے مشاورت ضرور ہوئی ہے لیکن فیصلہ نہیں ہوا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میڈیا میں قیاس آرائی ہو رہی ہے کہ لندن میں نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان ملاقات میں آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے کوئی فیصلہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مشاورت ضرور ہوئی ہے لیکن فیصلہ ان شااللہ آئینی عمل کے آغاز کے بعد مشاورت سے ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کی تعیناتی پر نواز شریف سے مشاورت کیلئے وزیر اعظم لندن پہنچ گئے

دوسری جانب، جیونیوز کے پروگرام 'نیا پاکستان' میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف پاکستان کے ناقابل تسخیر دفاع اور فوج کے اعلیٰ پیشہ ورانہ معیار برقرار رکھتے ہوئے آرمی چیف کی تعیناتی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں آرمی چیف کی تعیناتی سیاسی بنیاد کے بجائے پیشہ ورانہ انداز میں کرنی ہوگی۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ معمول کی تعیناتی کا ہے اور اس معاملے پر افواہوں سے گریز کرنا چاہیے۔

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ لندن پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو بھی میرٹ پر ہے اس کو آرمی چیف بننا چاہیے، نواز شریف وہ (آرمی چیف) چاہے گا جو وہ سمجھے گا کہ اس کی مدد کرے گا کہ اس (نواز شریف) کی چوری کیسے بچے گی۔

لانگ مارچ کے شرکا سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں (نواز شریف) نے زندگی میں میرٹ پر کچھ کیا نہیں، کیا یہ اس ملک میں آرمی چیف کی سیلکشن ٹھیک کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ساری قوم کی توہین ہو رہی ہے کہ مفرور اور سزا یافتہ ملک کے فیصلے کر رہا ہے اور اس پوزیشن کا فیصلہ کر رہا ہے جو ملک میں سب سے اہم پوزیشن ہے۔

خیال رہے کہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف سے مشاورت کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف 9 نومبر کو لندن پہنچے تھے، رواں برس اپریل میں وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کا یہ تیسرا دورہ لندن تھا۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کا تقرر: ’وزیراعظم کسی بھی دباؤ کو قبول نہیں کریں گے‘

وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں تصدیق کی تھی کہ وزیراعظم نواز شریف سے نئے آرمی چیف کی تعیناتی سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

واضح رہے کہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شریف برادران کی لندن میں ہونے والی ایک اہم ترین ملاقات میں مبینہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ چاہے کچھ بھی ہو حالات و نتائج ہوں، وزیر اعظم کسی بھی 'دباؤ' قبول نہیں کریں گے۔

موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 29 نومبر کو ختم ہو رہی ہے، فوجی ترجمان پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ جنرل قمر جاوید باجوہ اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں لیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں