ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہفتے میں صرف تین بار ورزش کرنے سے بھی لوگ نہ صرف موٹاپے بلکہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مرض سے بچ سکتے ہیں اور اس عمل سے دماغی انسولین بھی بہتر انداز میں کام کرنے لگتی ہے۔

طبی جریدے ’جے سی آئی انسائٹ‘ میں شائع تحقیق کے مطابق جرمنی کی دو یونیورسٹیز کے ماہرین کی جانب سے دماغی انسولین کے بہتر کام کرنے، ذیابیطس ٹائپ ٹو پر قابو پانے اور موٹاپے کو کم کرنے سے متعلق ایک تحقیق کی گئی۔

تحقیق کے لیے ماہرین نے 27 سے 45 کلو وزن کے حامل 21 افراد کی خدمات حاصل کیں اور ان کی عمریں 21 سے 59 سال تک تھیں، ان میں 7 خواتین بھی شامل تھیں۔

ماہرین نے تحقیق کے لیے زائد الوزن اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کے خطرے سے دوچار افراد کی خدمات حاصل کیں اور تحقیق شروع ہونے سے قبل انہیں انسولین دے کر ان کے دماغ کے ایم آر اآئی ٹیسٹ بھی کیے گئے۔

تحقیق کے دوران ماہرین نے تمام رضاکاروں کو ہفتے میں تین بار ورزش کرنے سمیت انہیں سائکلنگ کرنے، سوئمنگ کرنے اور پیدل چلنے جیسے کام کرنے کو کہا۔

یہ بھی پڑھیں : ذیابیطس کا عالمی دن: ہر چھٹا سیکنڈ ایک زندگی نگلنے لگا!

تحقیق کے 8 ہفتوں بعد ماہرین نے تمام رضاکاروں کے دوبارہ ایم آر آئی ٹیسٹ کرنے سمیت ان کے وزن کو بھی چیک کیا جب کہ ان کے خون کے ٹیسٹ کرنے سمیت انہیں ہر طرح سے چیک کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ ہفتے میں تین بار ایک گھنٹے تک ورزش کرنے اور خصوصی طور پر سائکلنگ اور سوئمنگ کرنے سے دماغی انسولین بہتر کام کرتی ہے اور انسان کا میٹابولزم بھی بہتر ہوتا ہے جب کہ اسے بھوک کا احساس بھی کم ہونے لگتا ہے۔

ماہرین نے دیکھا کہ ورزش سے جہاں دماغی انسولین بہتر ہوا، وہیں خون میں گلوکوز کی سطح بھی برابر رہی، جس سے ذیابیطس (شوگر) ٹائپ ٹو کے پیدا ہونے کے امکانات بھی نمایاں طور پر کم ہوئے اور چربی میں بھی کمی دیکھی گئی۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ انسانی دماغ اور لبلبے سے پیدا ہونے والی انسولین (خصوصی ہارمون) کے بہتر انداز میں کام کرنے سے انسانی خون کا گلوکوز نارمل رہتا ہے، جس سے شوگر کی بیماری نہیں ہوتی۔

انسانی خون میں موجود گلوکوز نامی کیمیکل کے بہتر انداز میں نہ رہنے سے ہی انسان کو ذیابیطس یا شوگر ہوجاتا ہے، کیوں کہ گلوکوز بھی شوگر کی ایک قسم ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں