حکومت پنجاب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر ضلع وزیر آباد میں لانگ مارچ کے دوران ہونے والے قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی 5 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ کو تیسری مرتبہ تبدیل کر دیا۔

ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ پنجاب کی ہدایت پر جاری نوٹی فکیشن کے مطابق کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور غلام محمود ڈوگر کو جے آئی ٹی کا سربراہ مقرر کردیا گیا ہے۔

نوٹی فکیشن کےمطابق جے آئی ٹی کے دیگر ارکان میں ڈیرہ غازی خان کے ریجنل پولیس افسر سید خرم علی، اے آئی جی مانیٹرنگ احسان اللہ چوہان، سپرٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) پوٹھوہار ڈویژن راولپنڈی ملک طارق محبوب اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پنجاب کے ایس پی لاہور نصیب اللہ خان شامل ہیں۔

خیال رہے کہ 11 نومبر کو ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ حکومت پنجاب نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان پر قاتلانہ حملے اور وزیرآباد پولیس کی جانب سے مقدمے میں ایف آئی آر کے اندراج کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے۔

اس جے آئی ٹی کی سربراہی ڈی آئی جی (اسٹیبلشمنٹ II ) اور سی پی او لاہور طارق رستم چوہان کر رہے تھے جبکہ اس کے 4 ارکان تھے جن میں ڈیرہ غازی خان کے ریجنل پولیس افسر سید خرم علی، اے آئی جی/مانیٹرنگ احسان اللہ چوہان، انویسٹی گیشن برانچ وہاڑی کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر محمد ظفر بزدار اور سی ٹی ڈی لاہور کے ایس پی نصیب اللہ خان شامل تھے۔

بعد ازاں، 12 نومبر کو ڈان کی رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان پر قاتلانہ حملے اور وزیر آباد پولیس کی جانب سے مقدمے میں ایف آئی آر کے اندراج کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی 5 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی 24 گھنٹے کے اندر ہی تشکیل نو کردی تھی۔

محکمہ داخلہ کی جانب سے بنائی گئی دوسری جے آئی ٹی کے سربراہ ڈی آر پی او ڈیرہ غازی خان سید خرم علی تھے، دیگر ارکان میں ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ طارق رستم چوہان، اے آئی جی مانیٹرنگ انویسٹی گیشن برانچ کے احسان اللہ چوہان، ایس پی پوٹھوہار ڈویژن راولپنڈی ملک طارق محبوب اور ایس پی سی ٹی ڈی لاہور نصیب اللہ خان شامل تھے۔

واضح رہے کہ 3 نومبر کو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں نامعلوم مسلح شخص کی فائرنگ سے سابق وزیر اعظم عمران خان اور سینیٹر فیصل جاوید سمیت متعدد رہنما زخمی اور ایک شہری جاں بحق ہوگیا تھا۔

یاد رہے کہ 12 نومبر کو ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل سروس ٹریبونل (ایف ایس ٹی) اسلام آباد نے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس غلام محمود ڈوگر کو لاہور کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) کے تبادلے سے متعلق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اسلام آباد کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا اور انہیں عہدے پر برقرار رہنے کی اجازت دے دی تھی۔

اس سے قبل لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے 2 سینیئر رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج ہونے کے فوراً بعد اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے غلام محمود ڈوگر کی خدمات واپس لے لی تھیں۔

بعدازاں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ایک انتباہ جاری کیا تھا اور غلام محمود ڈوگر کو تیسرے اور آخری خط میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی سابقہ ہدایات کی تعمیل نہ کرنے پر سخت سزا کی تنبیہ کی گئی تھی، اس کے بعد اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے غلام محمود ڈوگر کو ملازمت سے معطل کر دیا تھا اور یہ اعلان بھی کیا تھا کہ ان کے خلاف عہدے سے برطرفی کی کارروائی شروع کی جائے گی۔

غلام محمود ڈوگر نے اپنے تبادلے اور معطلی کے بارے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے نوٹیفیکیشن میں قانونی اور انتظامی خامیوں کی نشاندہی کی تھی، انہوں نے فیڈرل سروس ٹریبونل سے درخواست کی تھی کہ وہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے سول سروس کے قوانین کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔

تبصرے (0) بند ہیں