آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر ہم پیچھے ہٹ گئے ہیں، عمران خان

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2022
عمران خان نے کہا کہ نئے عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد ہی بات چیت ممکن ہے— فائل فوٹو/ عمران خان فیس بک
عمران خان نے کہا کہ نئے عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد ہی بات چیت ممکن ہے— فائل فوٹو/ عمران خان فیس بک

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر ہم پیچھے ہٹ گئے ہیں اور پیچھے بیٹھ کر اس تمام عمل کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپنی رہائش گاہ زمان پارک میں سینئر صحافیوں سے گفتگو اور بعد ازاں جہلم، سرگودھا اور مردان میں لانگ مارچ کے جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ نئے آرمی چیف کے تقرر کا اہم ترین قومی سلامتی کا فیصلہ ایک سزا یافتہ اور مفرور سابق وزیر اعظم و سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کریں گے جن کے ذاتی مفادات، قومی مفادات سے متصادم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’میں ان لوگوں کی بات نہیں کر رہا جن میں سے کسی ایک کو آرمی چیف تعینات کیا جائے گا بلکہ ان لوگوں کی بات کر رہا ہوں جو ملک کے حساس ترین عہدے پر تقرر کا فیصلہ کریں گے‘۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کا اس معاملے سے ’پیچھے ہٹنے‘ کا فیصلہ بظاہر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ صدر عارف علوی کے ذریعے پی ٹی آئی کے پس پردہ مذاکرات میں ناکامی پر عدم اطمینان کا اظہار ہے۔

صدر عارف علوی نے گزشتہ ہفتے اعتراف کیا تھا کہ قابل عمل حل تلاش کرکے سیاسی افراتفری کو ختم کرنے کے لیے تمام سیاسی کھلاڑیوں سمیت طاقتور حلقوں کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

موجودہ حکومت کی جانب سے آرمی ایکٹ میں تبدیلیاں لانے کے مبینہ فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’مجھے ڈر ہے کہ یہ دونوں (نواز شریف اور آصف زرداری) اپنے ذاتی مفادات کے لیے ریاستی اداروں کو نقصان پہنچائیں گے، میں چاہتا ہوں کہ نئے آرمی چیف کے تقرر سے پاک فوج مضبوط ہو‘۔

سینیئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف چاہتے ہیں کہ صرف ایسا آرمی چیف مقرر کیا جائے جو ان کے مالی معاملات اور مقدمات کا خیال رکھے۔

تاہم عمران خان نے وضاحت کی کہ کوئی بھی آرمی چیف ریاست، ریاستی ادارے اور عوام کے خلاف نہیں جائے گا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ میری امریکا سے کوئی دشمنی نہیں ہے، میں پاکستان اور امریکا کے درمیان مثبت، بہتر اور مضبوط تعلقات چاہتا ہوں، میں ہمیشہ پاکستان کے مفادات کو اپنے ذاتی مفادات پر مقدم سمجھوں گا۔

عمران خان نے ایک بار پھر چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ ارشد شریف، سینیٹر اعظم سواتی اور خود ان پر قاتلانہ حملے کے مقدمات وہ اپنی نگرانی میں چلائیں اور سب کو انصاف فراہم کیا جائے۔

انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ انہیں حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کرنے کا پیغام ملا اور انہوں نے صاف انکار کر دیا کیونکہ نئے عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد ہی بات چیت ممکن ہے۔

دوسری جانب صدر عارف علوی نے گورنر ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ نومبر میں ہونے والی ایک اہم تعیناتی کے بارے میں مشاورت جاری ہے۔

پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اس بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ ’اہم تعیناتی‘ کہاں ہونے جارہی ہے، تاہم ڈاکٹر عارف علوی بظاہر اگلے آرمی چیف کی تعیناتی کا ہی حوالہ دے رہے تھے۔

بیان میں بتایا گیا کہ ’صدر عارف علوی نے کہا کہ نومبر کے مہینے میں ہونے والی ایک اہم تعیناتی کو آئین اور متعلقہ قوانین کے مطابق ہونا چاہیے، تاہم ان کی رائے میں یہ تعیناتی متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کی جاسکتی ہے‘۔

عارف علوی نے اعتراف کیا کہ وہ سیاسی اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مصروف عمل ہیں تاکہ انہیں مذاکرات کی میز پر لایا جاسکے اور قوم کو درپیش اہم مسائل پر اتفاق رائے پیدا ہوسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں