کراچی: 7 سالہ بچی ریپ کے بعد قتل، 10 مشتبہ افراد زیر حراست

اپ ڈیٹ 19 نومبر 2022
ان کا کہنا تھا کہ مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے لیے جا چکے ہیں— فائل فوٹو
ان کا کہنا تھا کہ مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے لیے جا چکے ہیں— فائل فوٹو

کراچی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ لانڈھی کے علاقے میں 7 سالہ بچی کے اغوا، ریپ اور قتل کے الزام میں ایک درجن سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔

لانڈھی کے علاقے میں بچی بدھ کو غائب ہوگئی تھی اور بعد ازاں لاش زیرتعمیر عمارت کے پلاٹ سے برآمد ہوئی تھی، جس کے جسم پر شدید تشدد کے نشانات تھے۔

لاش کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ اس کو ریپ کے بعد قتل کیا گیا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ملیر عرفان بہادر نے بتایا کہ پولیس نے لانڈھی کےعلاقے مسلم آباد میں بچی کے اغوا اور قتل کی واردات میں اہم پیش رفت کی ہے۔

ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ تفیش کاروں نے 10 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔

عرفان بہادر نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ زیر حراست مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے لیے جا چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایس ایس پی ملیر (انوسٹی گیشن) عرب مہر کے ہمراہ جائے وقوع کا دورہ کیا اور مقتولہ کے والد سے ملاقات کی اور انہیں تحقیقات کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

پولیس کی فرانزک ٹیم نے بھی شواہد جمع کیے اور جانچ کے لیے اسی لیبارٹری میں بھیجے ہیں۔

ایس ایس پی عرفان بہادر نے اعتراف کیا کہ قائد آباد کے ایس ایچ او اور دو دیگر پولیس افسران نے ’ایف آئی آر‘ درج نہ کرکے غفلت کا مظاہرہ کیا، لہٰذا ان افسران کو معطل کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے متاثرہ والدین کو ہرممکن مدد کی یقین دہانی کروائی اور تحقیقات میں غفلت برداشت نہ کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

دوسری جانب، صوبائی وزیر برائے ترقی نسواں شہلا رضا نے مسلم آباد کا دورہ کیا اور متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور انہیں انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی۔

اس کے ساتھ ایم کیو ایم پاکستان کی رکن قومی اسمبلی کشور زہرہ نے بچی کے ریپ کے بعد قتل کے واقعے پر اظہار مذمت کیا اور ایس ایچ او اور دیگر افسران کے خلاف غفلت برتنے پر کارروائی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے آئی جی پولیس سے ملزمان کی فوری گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا۔

رکن اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ اس قسم کے واقعات پاکستان اور بالخصوص کراچی میں بڑھ رہے ہیں، جس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کی کارکردگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

کشور زہرہ کا کہنا تھا کہ یہ بات انتہائی تشویش کا باعث ہے کہ پولیس نے 7 سالہ بچی کے اغوا کے 2 دن گزرنے کے باوجود ایف آئی آر درج نہیں کی۔

تبصرے (0) بند ہیں