آزاد جموں و کشمیر میں تین دہائیوں کے طویل عرصے بعد بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں مظفرآباد ڈویژن کے تین اضلاع میں انتخابات آج ہو رہے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق آزاد کشمیر میں 31 سال کے بعد پانچویں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں مظفرآباد ڈویژن کے تین میں آج ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔

سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ مظفر آباد ڈویژن میں ایک ہزار 323 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جن میں تقریباً 4 ہزار 500 پولیس اہلکار اور کوئک رسپانس فورس (کیو آر ایف) کے 500 پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے، یہ اہلکار کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز پر تعینات ہوں گے۔

عہدیدار کے مطابق مظفرآباد ڈویژن کے تین اضلاع نیلم، مظفرآباد اور جھیل میں آج ووٹ ڈالے جارہے ہیں، ان اضلاع میں کُل 6 لاکھ 97 ہزار 732 ووٹرز ہیں جن میں سے خواتین ووٹرز کے تعداد 3 لاکھ 21 ہزار 536 ہے۔

مظفر آباد ڈویژن میں صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک شہری اور دیہی کونسل کے تقریباً 750 وارڈز میں ووٹرز اپنے بلدیاتی نمائندگان کا انتخاب کریں گے۔

بلدیاتی انتخابات میں تقریباً 2 ہزار 716 امیدوار حصہ لے رہے ہیں جن میں زیادہ تر کا تعلق پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) سے ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ ایک ہزار 323 پولنگ اسٹیشنز میں سے 418 کو حساس اور 257 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے، جہاں بالترتیب 3 اور5 پولیس اہلکار تعینات ہوں گے تاہم دیگر پولنگ اسٹیشنز پر2 پولیس اہلکار تعینات ہوتے ہیں۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے مظفرآباد ڈویژن کے کمشنر مسعود الرحمٰن نے ناقص سیکیورٹی انتظامات کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مظفر آباد ڈویژن کو 11 زونز، 130 سیکٹرز اور 64 کیو آر ایف پوائنٹس میں تقسیم کیا گیا ہے جس کی سربراہی اعلیٰ پولیس اور انتظامیہ کے افسران کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کیو آر ایف کے علاوہ سیکورٹی فریم ورک بھی موجود ہے، کسی بھی ہنگامی صورتحال میں اگر ضرورت پڑی تو اسے بھی فعال کیا جائے گا۔

مسعود الرحمٰن نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 129 اور 130 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوجی اہلکاروں کو تعینات کرنے کر سکتی ہے۔

کمشنر نے بتایا کہ پولنگ کا سامان اور پولنگ عملے کے علاوہ پولیس اہلکار تمام پولنگ اسٹیشن پر پہنچ چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام امیدواروں اور ان کے حامیوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے اور امید ظاہر کی کہ وہ پولنگ کے دن بھی اسی عمل کا مظاہرہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مظفر آباد کے تمام پولنگ اسٹیشنز میں بہتر سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں، کوئی بھی قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش نہیں کرے گا، تمام ووٹرز بلاخوف و خطر اپنے ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

کمشنر نے واضح کیا کہ پولنگ کے دوران ہنگامہ آرائی اور بدامنی پھیلانے والوں کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کی جائے گی چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو، قانون کے تحت ایسی صورت میں امیدوار کو نااہل بھی کیا جاسکتا ہے۔

مسعود الرحمٰن نے دیگر علاقوں کے رہائشیوں کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قسم کی تکلیف یا پریشانی سے بچنے کے لیے عوام اتوار (27 نومبر کو) مظفر آباد ڈویژن کا سفر نہ کریں۔

پس منظر

آزاد جموں و کشمیر میں آخری بار بلدیاتی انتخابات سال 1991 میں ہوئے تھے اور سال 1995 کے بعد ماضی میں مظفر آباد کی حکومت، بلدیاتی انتخابات کے اداروں کو ضلعی انتظامیہ کے تحت چلا رہی تھی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت کے ابتدائی دنوں سے بلدیاتی انتخابات کا معاملہ اعلیٰ عدالتوں میں زیر سماعت رہا، گزشتہ سال دسمبر میں طویل قانونی کارروائی کے بعد آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ نے حکومت کو ہدایت کی کہ 2017 کی مردم شماری کے تحت اگست 2022 تک بلدیاتی انتخابات کروانے کے لیے انتظامات مکمل کیے جائیں۔

تاہم رواں سال جولائی میں سپریم کورٹ نے حکومت کی درخواست پر بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا جائزہ لیا اور انتخابات 15 اکتوبر تک کرانے کی ہدایت کی جس کے بعد الیکشن کمیشن نے پولنگ کے لیے 28 ستمبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔

بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مارچ 2023 تک مزید توسیع کی درخواست کی لیکن عدالت نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے 30 نومبر تک مہلت دی۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے آزاد کشمیر میں پولنگ کے لیے 27 نومبر کی تاریخ مقرر کی تھی، مظفرآباد، پونچھ اور میرپور ڈویژن میں بالترتیب 27 نومبر، 3 دسمبر اور 8 دسمبر کو مرحلہ وار انتخابات کا اعلان ہوا جس کے لیے اسلام آباد پولیس نے 40 ہزار اضافی پولیس اہلکار فراہم کرنے سے انکار کردیا۔

اس فیصلے کے بعد اپوزیشن نے تنقید کی کہ بلدیاتی انتخابات کے دوران مناسب سیکیورٹی نہ ہونے کی وجہ سے ہنگامی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے لیکن آزاد کشمیر کے وزیراعظم سردار تنویر الیاس نے سیکیورٹی خدشات پر سخت ردعمل یا اعتراض نہیں کیا کیونکہ وہ بلدیاتی انتخابات مزید تاخیر کا شکار نہیں کرنا چاہتے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں