بھارت: ہندی زبان مسلط کرنے کی کوشش کےخلاف ایک شخص کی خود سوزی

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2022
بھارت میں زبان کا معاملہ حساس ہے جہاں سو سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں—فوٹو: اے ایف پی
بھارت میں زبان کا معاملہ حساس ہے جہاں سو سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں—فوٹو: اے ایف پی

بھارت بھر میں ہندی زبان کا استعمال لازمی قرار دینے کی تجویز کے خلاف تامل ناڈو میں ایک عمر رسیدہ شخص نے احتجاج کرتے ہوئے خود کو آگ لگا کر خودکشی کرلی۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی پولیس نے کہا کہ تامل ناڈو سے تعلق رکھنے والے 85 سالہ ایم وی تھنگاویل نامی شخص نے خود پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا لی۔

خیال رہے کہ بھارت میں زبان کا معاملہ بہت حساس ہے جہاں 100 سے زائد زبانیں اور لہجے بولے جاتے ہیں جبکہ انگریزی کو سرکاری سطح پر اور علاقائی زبانوں کو ریاستوں کی بنیاد پر استعمال کیا جاتا ہے۔

اس ضمن میں سال 2011 میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق نصف سے بھی کم بھارتی شہری ہندی زبان بولتے ہیں یعنی ان کا تعداد 44 فیصد ہے۔

تاہم گزشتہ ماہ ہندو قوم پرست جماعت کے طاقتور وزیر داخلہ امیت شاہ کی قیادت میں پارلیمانی اراکین کے ایک گروپ نے ہندی زبان کو تعلیمی اداروں سمیت سرکاری سطح پر قومی زبان بنانے کی تجویز دی تھی۔

ہندو قوم پرست بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے انگریزی زبان کو ’غلام ذہنیت‘ قرار دیتے ہوئے مقامی زبانوں کے استعمال کو فروغ دیا ہے مگر ان کے مخالفین نے ان کی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ہندی زبان نافذ کرنا چاہتے ہیں اور اس معاملے پر بالخصوص شمالی بھارت میں تشویش پائی جاتی ہے۔

شمالی بھارت میں سب سے زیادہ بولی جانی والی دراوڑی زبان ہے جو کہ انڈو یورپین زبانوں سے بالکل مختلف ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں