جنوبی پنجاب پولیس کا جرائم پیشہ گروہوں سے لڑنے کیلئے 5 ارب روپے جاری کرنے کا مطالبہ

28 نومبر 2022
پولیس کا کہنا ہے کہ مسلسل کارروائیوں نے مجرموں کو مزید سخت جان بنا دیا— فائل فوٹو/ آن لائن
پولیس کا کہنا ہے کہ مسلسل کارروائیوں نے مجرموں کو مزید سخت جان بنا دیا— فائل فوٹو/ آن لائن

جنوبی پنجاب پولیس کے اعلیٰ حکام نے راجن پور اور رحیم یار خان کے کچے کے علاقوں میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف جاری آپریشن میں مستقل اور پائیدار کامیابی کے لیے ’ غیرموجود جنگی سازوسامان’ کی خریداری کے لیے صوبائی حکومت سے 5 ارب 8 کروڑ روپے کے خصوصی مالیاتی پیکج کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس کے مطابق ماہانہ اخراجات کے لیے 3 کروڑ 60 لاکھ روپے، بلٹ پروف کشتیوں کی خریداری کے لیے 80 کروڑ روپے، ٹریک اے پی سی کی خریداری کے لیے 73 کروڑ 70 ملین روپے، تھرمل امیجنگ ڈرونز کی خریداری کے لیے80 لاکھ روپے، پاک فوج سے خصوصی تربیت حاصل کرنے کے لیے 60 ملین روپے، موجودہ گاڑیوں کی بلٹ پروفنگ کے لیے 70 کروڑ 70 لاکھ اور پولیس کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے 280 کروڑ روپے درکار ہیں۔

اسی طرح 200 مقامی پولیس افسران کی شمولیت کے لیے 14 کروڑ 40 لاکھ روپے درکار ہیں جب کہ پولیس آپریشن کے لیے خصوصی مراعات کے طور پر 47 کروڑ 20 لاکھ روپے درکار ہوں گے۔

آپریشن کی نگرانی کرنے والے پولیس افسران نے دونوں اضلاع میں مجرمانہ سرگرمیوں کا مستقل حل پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہائیوں پرانی جرائم پیشہ سرگرمیوں کے خاتمے کا واحد پائیدار اور دیرپا حل سماجی و معاشی ترقی ہے۔

یہ معاملہ ہفتے کے روز وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی اور راجن پور، رحیم یار خان کے کچے کے علاقوں میں آپریشن کی قیادت کرنے والے اعلیٰ پولیس افسران کے درمیان ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس زیر غور آیا۔

محکمہ پولیس کے وفد میں ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب احسان صادق، ایڈیشنل آئی جی ڈی جی خان افسر سید خرم علی شاہ اور راجن پور اور رحیم یار خان اضلاع کے پولیس سربراہان شامل تھے۔

یہ اجلاس راجن پور کے علاقے روجھان میں حالیہ آپریشن کے دوران پولیس کو درپیش خطرات کے تناظر میں منعقد کیا گیا تھا جہاں تقریباً 80 مقدمات میں مطلوب مجرم خدا بخش لوند پولیس کے ہاتھوں مارا گیا اور جرائم پیشہ گروہوں نے اس کی موت کا بدلہ لینے کے لیے علاقے کے تھانوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی۔

اجلاس میں رپورٹ اور مطالبات پیش کرتے ہوئے آئی جی جنوبی پنجاب نے واضح کیا کہ گزشتہ 20 برسوں میں دونوں اضلاع کے کچے کے علاقوں میں تقریباً 18 بڑے آپریشن کیے گئے ہیں جن کے ملے جلے نتائج ملے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسلسل کارروائیوں نے مجرموں کو مزید سخت جان بنا دیا ہے۔

ڈان کو موصول رپورٹ میں پولیس کے اعلیٰ افسران نے واضح طور پر پنجاب حکومت کو آگاہ کیا کہ خصوصی اقدامات کے بغیر مکمل آپریشنز کے نتائج برآمد نہیں ہو سکتے۔

جاری پولیس کارروائیواں کے دوران حاصل ہونے والی کامیابی کے ساتھ رپورٹ میں دہائیوں پرانے مسئلے کے پائیدار اور مستقل حل کے لیے دو حصوں پر مشتمل مطالبات اور سفارشات پیش کی گئی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مجرموں کے ساتھ 22 مقابلوں میں 5 انتہائی مطلوب مجرموں کو مارا گیا جن میں بابا دشتی، بھوری شر، یونس اندھر اور شکورا شامل ہیں، پولیس کی بڑی کامیابیوں میں سے ایک روجھان میں دہشت کی علامت خدا بخش لوند کا قتل تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے ان اضلاع میں 11 مغوی افراد کو بازیاب کرایا، گزشتہ 3 ماہ کے دوران اغوا کے صرف 7 واقعات رپورٹ ہوئے۔

پولیس نے انٹیلی جنس بیورو کی فراہم کردہ مدد سے 95 ٹارگٹڈ مجرموں کو گرفتار کیا، اسی طرح پولیس نے گزشتہ تین ماہ کے دوران ان دو اضلاع سے 122 سہولت کاروں کو گرفتار کیا۔

پائیدار حل پنجاب پولیس کے اعلیٰ حکام نے وزیر اعلیٰ کو آگاہ کیا کہ راجن پور اور رحیم یار خان پولیس کو افسران کی ہلاکتوں کو روکنے کے لیے جدید اسلحلے سے مسلح مجرموں کے خلاف بہتر جنگی آلات کی اشد ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں