مٹیاری اراضی اسکینڈل: تحقیقات میں اسسٹنٹ کمشنر کے گھر سے 42 کروڑ روپے برآمد

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2022
سابق ڈپٹی کمشنر عدنان رشید اس وقت زیر حراست ہے جبکہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے ان کا ریمانڈ لیا ہوا ہے — فائل فوٹو
سابق ڈپٹی کمشنر عدنان رشید اس وقت زیر حراست ہے جبکہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے ان کا ریمانڈ لیا ہوا ہے — فائل فوٹو

سندھ حکومت کی مشترکہ تفتیشی ٹیم نے مٹیاری اراضی جعلسازی معاملے میں اہم پیش رفت کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی طرف سے حیدرآباد-سکھر ’ایم 6‘ منصوبے کے لیے جاری کیے گئے 2 ارب کے غائب ہونے والے فنڈز میں سے 42 کروڑ روپے ریکور کر لیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی طرف سے منصوبے کے لیے ڈپٹی کمشنر مٹیاری عدنان رشید کے اکاؤنٹ میں 2 ارب روپے سے زائد کے فنڈز منتقل کیے گئے، بعد ازاں ان فنڈز میں مبینہ غبن ہوا اور متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو گرفتار کیا گیا۔

اس ضمن میں یہ پہلی بار ہے کہ مبینہ غبن کا شکار ہونے والی رقم میں سے 42 کروڑ روپے وصول بھی کیے گئے ہیں، جبکہ اس سے قبل ڈی سی ہاؤس سے بھی 12 لاکھ روپے برآمد کیے گئے تھے ۔

تاہم سابق ڈپٹی کمشنر عدنان رشید اس وقت زیر حراست ہیں جبکہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے ان کا ریمانڈ لیا ہوا ہے۔

خیال رہے کہ چیف سیکریٹری سندھ کی طرف سے دو رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے حقائق جاری کرنے کے بعد پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز کے افسر عدنان رشید کو 17 نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔

بعد ازاں چار رکنی تفتیشی ٹیم بھی تشکیل دی گئی تھی جس نے پوچھ گچھ کے دوران ڈپٹی کمشنر کے اعتراف پر 42 کروڑ روپے ریکور کیے تھے۔

تفتیشی ٹیم چیئرمین انکوائریز اینڈ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نواز شیخ کی سربراہی میں تشکیل دی گئی تھی جس میں ڈی آئی جی خادم حسین رند، عرفان علی بلوچ اور اینٹی کرپشن افسر شہزاد فضل بھی شامل ہیں۔

حکام نے کہا کہ جے آئی ٹی اراکین پرامید ہیں کہ مزید ریکوری بھی کی جائے گی کیونکہ متعلقہ عدالت نے گزشتہ روز سابق اسسٹنٹ کمشنر اور سندھ بینک کے ایریا مینیجر کی عبوری ضمانت مسترد کی تھی۔

محکمہ داخلہ سندھ کے سیکریٹری ڈاکٹر سیعد منگنیجو کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ٹیم نے جعلسازی کی دیگر تفصیلات میں تفتیش کرکے اپنی رپورٹ پہلے ہی سندھ حکومت کے پاس جمع کرائی ہے۔

چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر سہیل راجپوت نے ڈان کو بتایا کہ اراضی کی خریداری کے لیے 2 ارب 30 کروڑ روپے کے فنڈ جاری کیے گئے تھے جو سندھ بینک سے نکالے گئے۔

چیف سیکریٹری نے بتایا کہ تفتیش کے دوران یہ اعتراف ہوا کہ 55 کروڑ 60 لاکھ روپے ان افراد کو جاری کیے گئے جن سے زمین خریدی گئی جبکہ 42 کروڑ روپے ریکور کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زمین مالکان کو جاری کیے گئے 55 کروڑ 60 لاکھ کی تصدیق کرنا باقی ہے کیونکہ ریکارڈ کی درستی کی ضروری ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اطلاعات ہیں کہ 60 کروڑ روپے سندھ بینک کے منافع بخش اکاؤنٹ میں رکھے گئے ہیں۔

’رقم کا انکشاف عدالت میں کیا گیا‘

سعید آباد کے سابق اسسٹنٹ کمشنر، لینڈ ایکوزیشن افسر (ایل اے او) منصور عباسی اور سندھ بینک کے ایریا مینیجر تابش شاہ کی عبوری ضمانت مسترد کرنے کی درخواست کے دوران اینٹی کرپشن پولیس نے 42 کروڑ روپے کی ریکوری کا انکشاف کیا۔

اسپیشل پراسیکیوٹر مظہر علی سیال کے مطابق اینٹی کرپشن افسران نے عدالت کو بتایا کہ یہ رقم سعید آباد میں واقع اسسٹنٹ کمشنر کی سرکاری رہائش گاہ سے برآمد ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اتنی بھاری رقم متعلقہ برانچ میں موجود نہیں تھی اس لیے بینک مینیجر تابش شاہ نے لین دین کے لیے فنڈز کے انتظام میں سہولت فراہم کی اور یہ رقم منصور عباسی کے لیٹرز جمع کرنے کے بعد بیئرر چیکز کے ذریعے نکالی گئی۔

پراسیکیوٹر مظہر علی سیال نے عدالت کو بتایا کہ مٹیاری کے سابق ڈپٹی کمشنر کے بتانے پر اسسٹنٹ کمشنر کی رہائش گاہ سے رقم برآمد کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر ایک ماہ میں سندھ بینک سے صرف 5 لاکھ روپے نکال سکتا ہے مگر یہ رقم زمینوں کی خریداری کے سلسلے میں نقد کی صورت میں نکالی گئی۔

’ایف آئی اے تفتیش‘

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے مٹیاری اراضی کے حوالے سے مشکوک لین دین سے متعلق ابھی تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جیسا کہ نوشہرو فیروز میں زمینوں کے لین دین کے معاملے میں کیا گیا ہے۔

سندھ حکومت کی کمیٹی ابھی تک ایم 6 منصوبے کے لیے نوشہرو فیروز میں 3.61 ارب روپے کے فنڈز کی تحقیقات کر رہی ہے۔

ایف آئی اے نے اپنی ایف آئی آر میں سندھ حکومت کی کمیٹی کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ اور این ایچ اے کے جنرل مینیجر پرکاش لوہانو کی شکایت کو بھی شامل کیا ہے۔

نوشہروفیروز کے سابق ڈی سی تاشفین عالم اس اسکینڈل کے منظر عام پر آنے سے پہلے حکومت سے اجازت لیے بغیر بیرون ملک چلے گئے مگر انہیں معطل کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں