اٹلی: رشتے سے انکار پر والدین کے ہاتھوں قتل پاکستانی نژاد لڑکی کی لاش ڈیڑھ سال بعد برآمد

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2022
اٹلی کی پولیس 18 سالہ لڑکی کی تلاش میں مصروف تھی —فائل/فوٹو: اے پی
اٹلی کی پولیس 18 سالہ لڑکی کی تلاش میں مصروف تھی —فائل/فوٹو: اے پی

اٹلی میں رشتے سے انکار کرنے پر مبینہ طور پر اہل خانہ کے ہاتھوں قتل ہونے والی پاکستانی نژاد اطالوی لڑکی کی ڈیڑھ سال بعد لاش مل گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 18 سالہ سمن عباس 30 اپریل 2021 کو اطالوی شہر ریگیو ایمیلیا سے لاپتا ہوگئی تھیں جہاں پولیس نے یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ لڑکی کو ان کے اہل خانہ نے قتل کردیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق شمالی قصبے نوویلارا میں رہائش پذیر سمن عباس نے گزشتہ برس اپنے خاندان کے اس منصوبے کے خلاف بغاوت کی تھی جس کے تحت وہ آبائی ملک میں کزن سے ان کی شادی کرانا چاہتے تھے۔

اطالوی خبر رساں ایجنسی ’انسا‘ کے مطابق ریگیو ایمیلیا کے چیف پراسیکیوٹر نے اطالوی ٹی وی کو بتایا کہ برآمد کی گئی لاش مکمل ہے اور وہی کپڑے پہنے ہوئے ہیں جو سمن عباس نے گمشدگی کے وقت پہنے تھے۔

چیف پراسیکیوٹر نے کہا کہ برآمد کی گئی لاش کافی حد تک مکمل ہے جسے ڈیڑھ سال کے عرصے تک گہرائی میں دفن کرکے اچھی طرح سے محفوظ کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق مقتولہ کے چچا ایک ہفتہ قبل پولیس کو ریگیو ایمیلیا شہر سے 18 کلومیٹر دور شمالی قصبے نوویلارا میں گھر کے سامنے لے گئے جہاں لڑکی کو قتل کرنے کے بعد دفن کیا گیا تھا۔

گزشتہ 18 ماہ سے پولیس لڑکی کی لاش برآمد کرنے کی کوشش کر رہی تھی مگر ناکام رہی، تاہم اب تصدیق کے لیے برآمد شدہ لاش کا ڈین این اے ٹیسٹ کرایا جارہا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق 25 نومبر کو اطالوی پولیس کی اطلاع پر لڑکی کے والد شبیر عباس کو پنجاب سے گرفتار کیا گیا ہے، جن کو اب اٹلی کے حوالے کرنے کا انتظار کیا جارہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سمن عباس کے قتل میں ملوث والدین، چچا اور دو کزن قتل کے بعد اٹلی سے نکل گئے تھے مگر لڑکی کو قتل کرنے والے ان کے چچا کو ستمبر 2021 میں پیرس سے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ایک چچا زاد بھائی پہلے ہی جیل میں ہے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ لڑکی نے 2020 میں پاکستان میں اپنے کزن سے شادی کرنے کے اپنے خاندان کے فیصلے کے خلاف بغاوت کی تھی جس کے بعد نومبر 2020 میں انہیں اٹلی کی سوشل سروسز نے شیلٹر ہوم میں منتقل کیا تھا، مگر اپریل 2021 میں وہ اپنے والدین کے پاس واپس چلی گئی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا جب رواں سال 5 مئی کو پولیس افسران نے لڑکی کے گھر کا دورہ کیا مگر وہاں کسی کی موجودگی نہ ہونے کے باعث پولیس نے معاملے کی چھان بین شروع کردی تھی۔

اس کے بعد پولیس افسران کو پتا چلا کہ لڑکی کے والدین اس کے بغیر پاکستان چلے گئے جبکہ قریبی سیکیورٹی کیمرے سے تصاویر ملیں جس کے بعد پولیس کو یقین ہو گیا کہ لڑکی کو قتل کر دیا گیا ہے۔

اس کیس نے اٹلی کے عوام میں غم و غصے کو جنم دیا، پولیس کی جانب سے لڑکی کے لاپتا ہونے کی تحقیقات شروع کرنے کے بعد یہ معاملہ اخباروں کی زینت بن گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں