وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ گھریلو سپلائی میں توانائی کی قیمتوں میں تبدیلی نہ ہونے اور مستحکم شرح مبادلہ کی وجہ سے ماہ بہ ماہ مہنگائی میں معمولی کمی متوقع ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق رزارت خزانہ نے بتایا کہ آئندہ مہینوں میں اُمید ہے کہ کسان پیکج کی وجہ سے غذائی افراط زر میں کمی آئے گی۔

اس کے علاوہ وزارت خزانہ نے نومبر میں جاری اقتصادی رپورٹ میں کہا کہ سیلاب کی وجہ سے فوڈ سپلائی میں خلل میں بھی بہتری آرہی جس کی وجہ سے خوراک اور دیگر منڈیوں میں سپلائی بحال ہوئی۔

ضعلی انتظامی قیمتیں برقرار رکھنے کے لیے توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا جس کی وجہ سے خوراک کی قیمتوں میں کمی متوقع ہے۔

تاہم سال بہ سال کی بنیاد پر بین الاقوامی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے اور چونکہ پاکستان چیزیں درآمد کرتا ہے جس کی وجہ سے ملکی معیشت پر اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

وزارت کا کہنا تھا کہ مستحکم شرح مبادلہ اور حکومت کی انتظامی پالیسی اور بحالی کے اقدامات اثرات کو کم کرنے میں مدد دے رہی ہیں اور کنزیومر پرائز انڈیکس میں معمولی کمی آئے گی جبکہ مہنگائی کی شرح 23 سے 25 فیصد تک رہ سکتی ہے۔

سندھ میں گندم کے فصل کی بوائی میں تاخیر کی وجہ سے سال 2022 اور 2023 کے اہداف حاصل کرنے میں چیلنج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، تاہم وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے امدادی اقدامات زرعی شعبے پر منفی اثرات ختم ہوسکتے ہیں۔

اگر منفی اثرات مرتب نہ ہوئے تو اکتوبر کے ماہ میں لارج اسکیل مینو فیکچرنگ (ایل ایس ایم) میں سالانہ اور ماہانہ بنیادوں پر معیشت میں مثبت اثرات کی توقع ہے لیکن سیلاب اور توانائی بحران کی وجہ سے خلل پیدا ہوسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں