کم آمدنی والے افراد کے لیے نئی ہاؤسنگ اسکیم شروع کرنے کی منظوری

اپ ڈیٹ 30 نومبر 2022
اسحٰق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں کے الیکٹرک کے لیے یکساں ٹیرف  سمری کی بھی منظوری دی گئی — فوٹو: پی آئی ڈی
اسحٰق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں کے الیکٹرک کے لیے یکساں ٹیرف سمری کی بھی منظوری دی گئی — فوٹو: پی آئی ڈی

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے کم آمدنی والے افراد کے لیے نئی ہاؤسنگ اسکیم شروع کرنے، کسان پیکج کے تحت الیکٹرک ٹیوب ویلز کے بنیادی ٹیرف میں کمی اور الیکشن کمیشن کے لیے 15 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت ہونے والے ای سی سی کے اجلاس میں مختلف وزارتوں اور ڈویژنز کے لیے سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوری کے علاوہ ’کے الیکٹرک‘ کے لیے یکساں ٹیرف کی سمری کی بھی منظوری دی گئی۔

ای سی سی نے فنانس ڈویژن کو باضابطہ طور پر کریڈٹ گارنٹی ٹرسٹ اسکیم کے عنوان سے کم آمدنی والے افراد کے لیے نئی ہاؤسنگ اسکیم شروع کرنے کی اجازت دی، منصوبے کے لیے سیکنڈ سپلیمینٹل ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعے عالمی بینک سے 8 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رقم حاصل کی جائے گی تاکہ ہاؤسنگ سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والے اداروں کو رسک کور فراہم کیا جاسکے۔

فنانس ڈویژن کی سمری کے مطابق بنیادی قرض دہندگان شہریوں کو کم شرح سود پر درمیانی اور طویل مدت کے لیے سرمایہ حاصل کرنے کے لیے پاکستان مارگیج ری فنانس کمپنی لمیٹڈ (پی ایم آر سی) کو حکومت پاکستان اور کمرشل بینکوں کے جوائنٹ وینچر کے طور پر قائم کیا گیا ہے۔

پی ایم آر سی نے ٹرسٹی ہونے کی حیثیت سے فرسٹ سپلیمنٹ ٹرسٹ ڈیڈ کے تحت کریڈٹ گارنٹی ٹرسٹ اسکیم کے عنوان سے ایک اسکیم شروع کی، ہاؤسنگ سیکٹر میں سرمایہ کاری کے رسک کور فراہمی کو بڑھانے کے لیے ورلڈ بینک نے ہاؤسنگ فنانس پروجیکٹ کے لیے حکومت پاکستان کو اضافی کریڈٹ لائن جاری کرنے کی منظوری دی جو کہ کریڈٹ گارنٹی ٹرسٹ فنڈ کو منتقل کیا جاسکتا ہے۔

اجلاس میں کسان پیکج کے تحت یکم نومبر سے بجلی کے ٹیوب ویلز کے بنیادی ٹیرف میں 3 روپے 60 پیسے کم کرکے ٹیرف کو 13 روپے کلوواٹ آور (کے ڈبلیو ایچ) کردیا گیا، کمی کا مقصد کسانوں کو سیلاب اور شدید بارشوں سے ہونے والے نقصانات کی تلافی کرنا ہے۔

الیکشن کمیشن کے لیے رواں مالی سال کے لیے منظور شدہ رقم میں سے 5 ارب روپے فوری طور پر جاری کیے جائیں گے جب کہ باقی رقم قسطوں میں ادا کی جائے گی۔

اجلاس نے تمباکو کی کم از کم انڈیکیٹو قیمتوں کی منظوری بھی دی، اس دوران ای سی سی نے کے الیکٹرک کے یکساں ٹیرف سے متعلق پاور ڈویژن کی سمری کی بھی منظوری دی، سمری میں کہا گیا تھا کہ ملک بھر میں یکساں ٹیرف کو برقرار رکھنے کے لیے کے الیکٹرک کے قابل اطلاق یکساں متغیر چارج میں رد و بلند کی ضرورت ہے تاکہ جنرل سپلائی ٹیرف- ریزیڈینشل، جنرل سپلائی ٹیرف - کمرشل، انڈسٹریل سپلائی ٹیرف، بلک سپلائی ٹیرف، ایگریکلچر ٹیرف پبلک لائٹنگ کے یکساں ٹیرف کی 4 ماہ کے دوران وصولی کی جائے۔

اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ یہ ایڈجسٹمنٹ اکتوبر سے جنوری 2023 تک استعمال کی گئی بجلی پر لاگو ہوگی جو صارفین سے دسمبر سے مارچ 2023 کے درمیان جاری ہونے والے بلوں میں وصول کی جائے گی۔

ای سی سی نے وزارت تجارت کی جانب سے دائی سوڈیم کاربونیٹ پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو موجودہ 20 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کرنے کی سفارش کی منظوری دی اور مختلف ٹیرف لائنوں کے تحت آنے والے فلیمینٹ یارن پر 5 فیصد ریگولیٹر ڈیوٹی عائد کردی۔

ای سی سی نے 93 ارب 43 کروڑ روپے کی تین قسطوں پر مشتمل 31 ارب 14 کروڑ روپے کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری بھی دی، یہ رقم آئی پی پی ایس کے مساوی طور پر سرکاری ملکیت والے پاور پلانٹس کو ادائیگیوں کے تصفیے کے تحت ادا کی جائے گی۔

سیلاب سے متعلق میڈیا کوریج کے لیے ضمنی گرانٹ کے طور پر 2 ارب روپے کی بھی منظوری دی گئی، یہ رقم حکومتی اقدامات، پروگرامز اور منصوبوں سے متعلق آگاہی کے لیے جامع میڈیا مہم شروع کرنے کے لیے استعمال کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں