متنازع ٹوئٹ کیس: اعظم سواتی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم

ڈاکٹر یاسمین راشد نے اعظم سواتی کی گرفتاری پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
ڈاکٹر یاسمین راشد نے اعظم سواتی کی گرفتاری پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے متنازع ٹوئٹ کے کیس میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم سواتی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ محمد شبیر بھٹی نے وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کی جانب سے ریمانڈ ختم ہونے سے قبل ہی اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کے لیے جمع کی گئی درخواست منظور کر لی۔

عدالت نے اعظم سواتی کو 15 دسمبر کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

ایف آئی اے نے عدالت سے استدعا کی کہ تفتیش مکمل کر لی گئی ہے اور مزید تفتیش کی ضرورت نہیں۔

اس سے قبل ایف آئی اے کی درخواست پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے اعظم سواتی کو 3 دسمبر تک 4روزہ جسمانی ریمانڈ ان کے حوالے کرنے کی منظوری دی تھی جو دو روز بعد ہفتے کو مکمل ہو رہا تھا۔

پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ سے اعظم سواتی کی گرفتاری کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ

اس سے قبل رہنما پی ٹی آئی ڈاکٹر یاسمین راشد نے سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست جمع کرا دی تھی۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ازخود نوٹس کے لیے دائر درخواست میں ڈاکٹر یاسمین راشد نے اعظم سواتی کی گرفتاری کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

یاسمین راشد کی جانب سے دائر درخواست میں اعظم سواتی کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس پر ازخود نوٹس لینے کی استدعا کی گئی ہے۔

رہنما تحریک انصاف ڈاکٹر یاسمین راشد — فوٹو: ڈان نیوز
رہنما تحریک انصاف ڈاکٹر یاسمین راشد — فوٹو: ڈان نیوز

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ اعظم سواتی کو گرفتار کر کے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا ہے، ان کی گرفتاری پر کابینہ اراکین سمیت ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کر رہے ہیں، چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے کر چادر اور چار دیواری کا تحفظ کرے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے آپ نے اعظم سواتی کے پوتے پوتیوں کے سامنے ان کی بے عزتی کی، ایک ایسی ویڈیو ریلیز ہوئی ہے جس نے ہم سب خواتین کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔

یاسمین راشد نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کو شرم آنی چاہیے، ہمیں چادر اور چار دیواری کا خدشہ ہے، رانا ثنا اللہ! جس طریقے سے تم نے خواتین کو زدوکوب کیا ہمارے پاس سارا ریکارڈ موجود ہے، کیا تم لوگوں کے گھر میں مائیں بہنیں نہیں رہیں، آپ نے اعظم سواتی کو پھر پکڑ کر مارا، ڈرایا اور تشدد کیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہمارے چیف جسٹس ازخود نوٹس لیں گے، ہم یقینی بنائیں گے کہ اسے سزا ملے۔

اعظم سواتی کی دوسری بار گرفتاری

خیال رہے کہ 27 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کو فوجی افسران کے خلاف متنازع ٹوئٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے نے گرفتار کیا تھا، اس سے قبل انہیں 12 اکتوبر کو آرمی چیف کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

اسلام آباد سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر (سی سی آر سی) کے ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمٰن کی مدعیت میں ریاست کی شکایت پر ایف آئی اے کی جانب سے اعظم سواتی کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی ہے۔

سابق وفاقی وزیر کے خلاف مقدمہ پیکا 2016 کی دفعہ 20 اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 131، 500، 501، 505 اور 109 کے تحت درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں تین ٹوئٹر اکاؤنٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی اور مذکورہ اکاؤنٹس نے غلط عزائم اور مذموم مقاصد کے ساتھ ریاستی اداروں، سینئر افسران سمیت جنرل قمر جاوید باجواہ کے خلاف انتہائی جارحانہ انداز میں ٹوئٹر پر مہم کا آغاز کیا۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اس طرح نام لے کر اور الزام عائد کرنے والی اشتعال انگیز ٹوئٹس ریاست کو نقصان پہنچانے کے لیے مسلح افواج کے افسران کے درمیان تفریق پیدا کرکے بغاوت کی شرارت ہے۔‘

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اشتعال انگیز ٹوئٹس پر تبصرے کرکے ملزمان نے فوجی افسران کو ان کی ذمہ داریوں اور وفاداری سے بہکانے کی کوشش کی اور اعظم سواتی کی طرف سے یہ بار بار کوشش کی جارہی تھی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ 26 نومبر کو اعظم سواتی نے ایک ٹوئٹ شیئر کی تھی جس میں لکھا تھا کہ وہ سینئر فوجی افسر کے خلاف ہر فورم پر جائیں گے جبکہ 19 نومبر کو ایک اور ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹوئٹ میں لکھا گیا کہ ملک کی تباہی کے ذمہ دار جرنیل ہیں جس پر اعظم سواتی نے جواب دیا کہ ’شکریہ۔‘

ایف آئی آر کے مطابق 24 نومبر کو ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ کی ٹوئٹ میں لکھا گیا تھا کہ ’تبدیلی کا آغاز اداروں سے کرپٹ جرنیلوں کا گند صاف کرنے سے ہونا چاہیے تھا،‘ جس پر بھی اعظم سواتی نے جواب دیا کہ ’شکریہ‘۔

ایف آئی آر میں مزید لکھا گیا ہے کہ 24 نومبر کو ایک اور ٹوئٹر اکاؤنٹ نے ایک متنازع ٹوئٹ کیا گیا جس پر اعظم سواتی نے انتہائی جارحانہ انداز میں جواب دیا۔

ایف آئی آر کے مطابق سینیٹر کے خلاف ماضی میں بھی اسی طرح کی شکایات درج ہوئی ہیں، مزید لکھا گیا ہے کہ اعظم سواتی نے ریاست کے ستونوں کے درمیان بدنیتی پیدا کرنے کی کوشش کر کے عام لوگوں اور مسلح افواج کے اہلکاروں کو اکسانے کی کوشش کی۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی نے غلط معلومات کی بنیاد پر رازداری کی خلاف وزری کی جو کسی افسر، سپاہی، سیلر یا ایئرمین کو میوٹنی یا اپنے فرائض میں کوتاہی پر اکسانے کی کوشش ہے، مزید کہا گیا ہے کہ ایسے بیانات سے عوام میں خوف پیدا ہونے کا بھی امکان ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں