وقت ضائع کیے بغیر پنجاب، خیبر پختونخوا میں انتخابات کیلئے جائیں گے، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2022
فواد چوہدری نے کہا عمران خان  نے اراکین اسمبلی کو ہدایت کی ہے کہ انتخابات کی تیاری کریں — فائل/فوٹو: اے ایف پی
فواد چوہدری نے کہا عمران خان نے اراکین اسمبلی کو ہدایت کی ہے کہ انتخابات کی تیاری کریں — فائل/فوٹو: اے ایف پی

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کے لیے حکومت کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش واپس لینے کے ایک روز بعد پارٹی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نے اراکین صوبائی اسمبلیوں کو اپنے حلقوں میں جانے اور انتخابات کی تیاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے اراکین اسمبلی کو ہدایت کی ہے کہ وہ حلقوں میں واپس پہنچیں اور انتخابات کی تیاری کریں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پی ڈی ایم اگر انتخابات سے ایسے ہی بھاگتی رہی جیسی اب بھاگ رہی ہے تو ہم مزید وقت ضائع کیے بغیر پنجاب اور خیبر پختونخوا کےصوبائی انتخابات کے لیے جائیں گے اور قومی اسمبلی کے انتخابات بعد میں ہوں گے۔

خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ عمران خان کے حکم پر خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کر دی جائے گی۔

ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بھان متی کا کنبہ گہرے بھنور میں پھنس چکا اور ان کے پاس نئے انتخابات کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا، خیبر پختونخوا کے ایم پی ایز، وزیر اعلیٰ محمود خان کی قیادت میں متحد ہیں، عمران خان کے حکم پر خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کر دی جائے گی۔

گزشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے ایک ٹوئٹ میں ایک بار پھر عمران خان کی حمایت کا اعادہ کیا تھا۔

ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے، پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے عمران خان کے اشارے کے منتظر ہیں، جس کا ساتھ دیتے ہیں اس کا ساتھ نبھاتے ہیں۔

اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے اتحادی عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے ٹوئٹرپر کہا تھا کہ عمران خان 30 دسمبر تک الیکشن کی تاریخ لے گا یا اسمبلیاں توڑ دےگا، گیند حکومت کےکورٹ میں ہے، سیاست آباد کریں یا برباد کریں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا اپنا سابق وزیر مفتاح اسمٰعیل ان کی معیشت کا پوسٹ مارٹم کر رہا ہے، چار چار وزرا مل کر بھی بیانات دیں تو کوئی ان کی بات نہیں سنتا، حکومت عوام میں جانےکے قابل نہیں ہے، الیکشن سے فرار کے بجائے الیکشن کی تیاری کریں۔

جمعہ کے روز اراکین خیبر پختونخوا اسمبلی سے اپنی زمان پارک رہائش گاہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ وہ رواں ماہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے اور پاکستان کے 66 فیصد انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں۔

سابق وزیر اعظم نے حکومت کو بیٹھ کر بات کرنے اور عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کی پیشکش کی تھی اور کہا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو وہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے جہاں ان کی پارٹی کی حکومت ہے۔

گزشتہ روز سابق وزیر اعظم کے اس بیان پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر عمران خان مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو سیاسی طریقہ کار اپنائیں ورنہ دھمکی آمیز اور مشروط مذاکرات نہیں ہوں گے۔

عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی جواب میں ٹوئٹ کیا تھا، انہوں نے ’اکتوبر 2023‘ لکھا اور اس کے ساتھ نیوز چینل پر چلنے والے نیوز ٹکر کا اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا۔

وفاقی حکومت کو الیکشن کے انعقاد سے متعلق مذاکرات کی پیشکش کے بعد اپنے دیرینہ مؤقف سے پیچھے ہٹنے پر ہونے والی تنقید سے بچنے کے لیے عمران خان نے وضاحت کرتے ہوئے اصرار کیا کہ ان کی پیشکش کو غلط سمجھا گیا جب کہ انہوں نے ملک کے وسیع تر مفادات میں بات کی۔

حکومت کی جانب سے تنقیدی ردعمل سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین نے رات گئے بول نیوز کے پروگرام ’بول عمران خان کے ساتھ میں‘ گفتگو کرتے کہا کہ ہم 66 فیصد پاکستان میں انتخابات کروانے جا رہے ہیں، کیا حکومت چاہتی ہے کہ ملک منجمد ہو جائے کیونکہ جب انتخابات ہوں گے تو وفاقی حکومت بھی الیکشن پر لگ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کیا یہ حکومت چاہتی ہے کہ 66 فیصد ملک میں انتخابات ہوں اور اس کے بعد ملک میں عام انتخابات ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ عقل تو یہ کہتی ہے کہ 66 فیصد میں الیکشن ہو رہا ہے تو عام انتخابات کروا دیں، اس میں کوئی لمبی بات نہیں ہے، اگر یہ چاہتے ہیں تو ہم مذاکرات کرسکتے ہیں کہ کن تاریخوں پر انتخابات ہوسکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں