سارہ انعام قتل کیس: ملزم شاہنواز، والدہ پر فرد جرم عائد

05 دسمبر 2022
اسلام آباد کی عدالت ملزم شاہنواز پر فردجرم عائد کردی—فائل/فوٹو: ڈان
اسلام آباد کی عدالت ملزم شاہنواز پر فردجرم عائد کردی—فائل/فوٹو: ڈان

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سارہ انعام قتل کیس میں کے مرکزی ملزم شاہنواز اور ان کی والدہ پر فرد جرم عائد کردیا۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج عطا ربانی نے سماعت کی جہاں ملزم شاہنواز اور ان کی والدہ ثمینہ شاہ کو پیش کیا گیا جہاں دلائل کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔

عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم شاہنواز اور ان کی والدہ ثمینہ شاہ پر فرد جرم عائد کردیا۔

مرکزی ملزم شاہنواز کی والدہ نے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں فرد جرم عائد ہونے سے قبل ان کا کیس ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی تھی، جس کو مسترد کردیا گیا۔

جج عطا ربانی نے ثمینہ شاہ کی درخواست پر سماعت کی اور ثمینہ شاہ اپنے وکیل نثار اصغر کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئی۔

ان کے وکیل نے دلائل دیے کہ پولیس نے چالان میں لکھا ہے کہ ثمینہ شاہ کی موجودگی پائی گئی عمل دخل نہیں پایا گیالہٰذا جب پراسیکیوشن کا کیس ہی ان کے خلاف نہیں تو ان کو کیس سے ڈسچارج کریں۔

ملزم شاہنواز کی والدہ کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے چالان رپورٹ دیکھ کر حتمی رائے بنانی ہے، جب پولیس وہاں پہنچی تو انہوں نے شاہنواز کو پولیس کے حوالے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف یہ وجہ بیان کی گئی ہے مدعی بضد ہے اس کے علاوہ 173 کی رپورٹ میں ثمینہ شاہ کے خلاف کچھ نہیں۔

عدالت نے وکیل کے دلائل سننے کے بعد ان کی درخواست مسترد کردی۔

خیال رہے کہ 19 اکتوبر کو اسلام آباد پولیس نے سارہ انعام قتل کیس میں ضمانت خارج ہونے پر مرکزی ملزم شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ کو گرفتار کیا تھا۔

بعد ازاں 2 نومبر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سارہ انعام قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز کی والدہ ثمینہ شاہ کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔

ایڈیشنل سیشن جج شیخ محمد سہیل نے 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض درخواست گزارثمینہ شاہ کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

’سارہ قتل کیس‘

خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 23 ستمبر کو ایاز امیر کے بیٹے کو اپنی کینیڈین شہری بیوی کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے ایک روز بعد اس کیس میں معروف صحافی کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

پولیس نے بتایا تھا کہ 22 ستمبر کی رات کسی تنازع پر جوڑے کے درمیان سخت جھگڑا ہوا تھا، بعد ازاں جمعے کی صبح دونوں میں دوبارہ جھگڑا ہوا اور اس دوران ملزم نے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر سر پر ڈمبل مارا۔

اس کے نتیجے میں خاتون کو گہرا زخم آیا اور وہ بےہوش ہوکر فرش پر گر گئیں، تاحال اس بات کا تعین نہیں ہوسکا کہ خاتون کی موت سر پر چوٹ لگنے سے ہوئی یا ڈوبنے سے ہوئی کیونکہ سر پر چوٹ کے بعد وہ باتھ ٹب میں گری تھیں اور ملزم نے پانی کا نل کھول دیا تھا۔

پولیس نے ایاز امیر کو بھی گرفتار کرلیا تھا تاہم اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ثبوت کی عدم موجودگی کے باعث انہیں مقدمے سے بری کر دیا تھا۔

ملزم کی والدہ ثمینہ شاہ نے ابتدائی طور پر عبوری ضمانت حاصل کرلی تھی تاہم بعد میں انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں