کمیٹی کے نام پر 42 کروڑ روپے کے مبینہ فراڈ میں ملوث خاتون کا ’تحفظ‘ کیلئے عدالت سے رجوع

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2022
عدالت سے استدعا کی گئی کہ درخواست گزار کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی جائے —فائل فوٹو : اے ایف پی
عدالت سے استدعا کی گئی کہ درخواست گزار کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی جائے —فائل فوٹو : اے ایف پی

ماہانہ کمیٹی کے نام پر سیکڑوں شہریوں کے ساتھ 42 کروڑ روپے کے مبینہ فراڈ میں ملوث سوشل میڈیا پر اثرورسوخ رکھنے والی کاروباری خاتون نے ہراساں کیے جانے پر تحفظ کے لیے سیشن کورٹ سے رجوع کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیشن کورٹ نے سدرہ خلیل حمید نامی خاتون کی درخواست پر ایس ایس پی شکایات سیل اور ایس ایچ او شارع فیصل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دسمبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت دے دی۔

سدرہ خلیل حمید نے ان متعدد لوگوں کی جانب سے ہراساں کیے جانے پر تحفظ کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے جنہوں نے ان پر کمیٹی کے نام پر بھاری رقوم ہتھیانے کا الزام عائد کیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل کامران عالم نے بتایا کہ ان کی مؤکل پر آن لائن مالیاتی اسکینڈل کا الزام عائد کیا جا رہا ہے حالانکہ انہوں نے نہ تو کوئی مصنوعات بیچی ہیں اور نہ ہی کسی آن لائن پلیٹ فارم پر کوئی اشتہار جاری کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ مختلف لوگوں سے رقم جمع کرنے کا ایک روایتی طریقہ ہے، جسے فریقین کی باری آنے پر واپس لوٹا دیا جاتا ہے۔

وکیل نے کہا کہ سدرہ خلیل حمید نے کمیٹی میں شامل فریقین سے سوشل میڈیا پر محض اتنا کہا تھا کہ وہ گھبرائیں نہیں، آنے والے مہینوں میں ان کی رقم واپس کردی جائے گی، سوشل میڈیا پر اس طرح کا اعلان آن لائن فراڈ کے زمرے میں نہیں آتا۔

انہوں نے کہا کہ درخواست گزار کمیٹی کے تمام فریقین کو رقم واپس کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن جھوٹے دعوے کرنے والے بہت سے لوگ بھی سدرہ خلیل حمید سے رقم کا مطالبہ کررہے ہیں حالانکہ خاتون کے پاس ان لوگوں کی کوئی واجب الادا رقم نہیں ہے۔

خاتون کے وکیل نے مزید کہا کہ بہت سے لوگ خاتون کے گھر آرہے ہیں، انہیں ہراساں کر رہے ہیں اور اپنی رقم کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے گالم گلوچ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 6 دسمبر (آج) کو ٹی سی ایس کے ذریعے ایس ایچ او شارع فیصل کو درخواست بھیجی جارہی ہے جس میں درخواست گزار کو تحفظ فراہم کرنے اور ان کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد انہیں ہراساں کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کی استدعا کی گئی ہے۔

دریں اثنا وکیل نے کہا کہ عدالت سے بھی اس لیے رجوع کیا گیا ہے تاکہ ایس ایس پی (شکایات سیل) اور ایس ایچ او شارع فیصل کو درخواست گزار کا بیان ریکارڈ کرنے اور جرم ثابت ہونے کی صورت میں ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت جاری کی جا سکے۔

عدالت سے استدعا کی گئی کہ درخواست گزار کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی جائے کیونکہ وہ اس حوالے سے لاحق خطرات کا خدشہ ظاہر کررہی ہیں۔

ہوم بیسڈ فوڈ بزنس ’ڈیلی بائٹس‘ اور ہینڈی کرافٹ اسٹارٹ اَپ ’کروز‘ کی مالک سدرہ حمید نے مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر یہ اعلان کر کے اپنے سیکڑوں ڈپازٹرز کو دھچکا دیا کہ ان کے پاس 200 کے قریب اپنی کمیٹیوں کی ادائیگی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔

گزشتہ کئی روز سے سوشل میڈیا پر اسکیم کے متاثرین کی کہانیاں گردش کر رہی تھیں جہاں متعدد لوگوں نے اسے ’پونزی اسکیم‘ قرار دیا جبکہ متاثرین نے ایک دوسرے سے رابطہ کرکے خاتون کے خلاف کارروائی کے لیے واٹس ایپ گروپس بھی بنائے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں