سندھ ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے کم عمر سوتیلی بیٹی کے ساتھ ریپ کے مقدمے میں گرفتار ملزم کو سنائی گئی سزا کالعدم قرار دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کی ماتحت عدالت نے سجاد خان نامی ملزم کو 2019 میں کورنگی انڈسٹریل ایریا تھانے کی حدود میں اپنے گھر پر اپنی 11 سالہ سوتیلی بیٹی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے پر گزشتہ برس اپریل میں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی اور جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

مجرم نے اپنے وکیل کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ میں سزا کے خلاف اپیل دائر کی تھی، دلائل سننے اور ریکارڈ اور کارروائی کا جائزہ لینے کے بعد جسٹس ارشاد علی شاہ کی سربراہی میں ایک رکنی بنچ نے اپیل منظور کرتے ہوئے اپیل کنندہ کو بری کردیا۔

بینچ نے اپنے حکم میں کہا کہ متاثرہ لڑکی کی والدہ کی جانب سے ملزم کے خلاف ایف آئی آر ایک دن کی تاخیر کے بعد بغیر کسی معقول وضاحت کے درج کی گئی حالانکہ شکایت کنندہ اس واقعے کی عینی شاہد نہیں تھی اور دستیاب شواہد بھی استغاثہ کے کیس کی حمایت کے لیے ناکافی ہیں۔

ڈی این اے رپورٹ میں کہا گیا کہ اپیل کنندہ کے خون کے نمونے متاثرہ لڑکی کے ڈی این اے کے نمونوں سے مماثل نہیں تھے، اگر اس رپورٹ کو مدنظر رکھا جائے تو یہ اپیل کنندہ کو الزام سے بری کر دیتی ہے۔

بینچ نے مزید کہا کہ تفتیشی افسر کے شواہد صرف اس تفتیش سے متعلق ہیں جو انہوں نے موجودہ کیس میں کی اور یہ استغاثہ کے کیس کو تقویت دینے کے لیے کافی نہیں ہیں۔

بینچ نے رائے دی کہ ان حالات میں یہ نتیجہ اخذ کرنا مناسب رہے گا کہ استغاثہ جرم کرنے میں اپیل کنندہ کے ملوث ہونے کو ثابت نہ کر سکا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں