کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے چارسدہ پولیس کو دو سال قبل درج ہونے والے بغاوت کے چھٹے مقدمے میں سینٹرل جیل میں قید رکن قومی اسمبلی علی وزیر سے تفتیش کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق چارسدہ پولیس نے کراچی کی سینٹرل جیل میں قید جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی علی وزیر سے تفتیش کی۔

علی وزیر کی دوبارہ گرفتاری اور پوچھ گچھ کے لیے چارسدہ پولیس نے کراچی کی دو انسداد دہشت گردی کی عدالتوں (دس اور گیارہ) کے ججز سے درخواست کی تھی۔

یہ درخواست چارسدہ میں پڑانگ تھانے کے انسپیکٹر غلام علی کی جانب سے درخواست دی گئی۔

درخواست میں انسپیکٹر غلام علی نے استدعا کی کہ انہیں علی وزیر کی دوبارہ گرفتاری اور پوچھ گچھ کی اجازت دی جائے کیونکہ ان کے خلاف ریاستی مدعیت میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی دفعہ 5 کے ساتھ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 120، دفعہ 153- اے، 121، 121-اے، 124-اے کے تحت مقدمہ درج ہے۔

خیال رہے کہ 2 مارچ 2020 کو چارسدہ میں بھوما خیل پارک میں پشتون تحفظ مومنٹ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مبینہ طور پر ریاست کے خلاف سازش اور مغاوت پر اکسانے کے خلاف مقدمہ پرنگ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او گل ملک خان کی شکایت پر درج کیا گیا تھا۔

تحقیقاتی افسر کا کہنا تھا کہ رکن قومی اسمبلی علی وزیر (جو کراچی سینٹرل جیل میں قید ہیں) کو گرفتار اور پوچھ گچھ کی اجازت دی جائے ۔

درخواست میں انہوں نے استدعا کی تھی کہ کراچی کی انسداد دہشت گردی کی دونوں عدالتوں کے ججز این او سی جاری کر کے جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت دیں کہ علی وزیر کو گرفتار اور پوچھ گچھ کرنے کی اجازت دی جائے۔

خیال رہے کہ علی وزیر کو پہلے ہی بغاوت کے متعدد مقدمات کا سامنا ہے۔

جج نے اپنے حکم میں کہا کہ ’مذکورہ بالا مقدمات کے پیش نظر عدالت کو کوئی اعتراض نہیں ہے اور علی وزیر کو دوبارہ گرفتار کرنے کے لیے پولیس انسپکٹر غلام علی کو اجازت دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سورج نکلنے کے بعد اور سورج غروب ہونے سے پہلے جیل کے اندر اور سینئر سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل کراچی کی موجودگی میں مذکورہ ایف آئی آر کے تحت ملزم سے پوچھ گچھ اور تفتیش کرنے کی اجازت ہے۔

تاہم ججوں نے واضح کیا کہ علی وزیر کو کراچی کی جیل سے اس وقت تک رہا نہیں کیا جائے گا جب تک ان کے خلاف عدالتوں میں زیر التوا مقدمات ختم نہیں ہوجاتے اور انہیں اس وقت تک چارسدہ منتقل نہیں کیا جائے گا۔

اس سے قبل عدالت نے میرانشاہ اور ڈیرہ اسماعیل خان پولیس کو علی وزیر کو دوبارہ گرفتار اور ان سے پوچھ گچھ کرنے کی اجازت دی تھی۔

اکتوبر میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے رکن قومی اسمبلی کو مبینہ طور پر اشتعال پھیلانے کے الزام میں بری کردیا تھا تاہم مزید تین ایسے ہی مقدمات ابھی بھی انسداد دہشت گردی میں زیر سماعت ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں