کراچی ٹیسٹ میں انگلش ٹیم نے ایک صدی بعد نئی تاریخ رقم کردی

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2022
ریحان احمد نے اپنے ٹیسٹ ڈیبیو پر سعود شکیل کی قیمتی وکٹ حاصل کر کے میچ کو یادگار بنا لیا— فوٹو: اے ایف پی
ریحان احمد نے اپنے ٹیسٹ ڈیبیو پر سعود شکیل کی قیمتی وکٹ حاصل کر کے میچ کو یادگار بنا لیا— فوٹو: اے ایف پی

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کراچی میں کھیلے جارہے سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ نے ایک صدی بعد نئی تاریخ رقم کردی۔

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کراچی میں کھیلے جارہے سیریز کے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر انگلینڈ کو باؤلنگ کی دعوت دی۔

انگلینڈ کی جانب سے اولی رابنسن نے باؤلنگ کا آغاز کیا کیونکہ مہمان ٹیم نے اس میچ کے لیے اپنے تجربہ کار فاسٹ باؤلر جیمز اینڈرسن کو آرام کا موقع فراہم کیا ہے۔

تاہم اسٹیڈیم اور ٹی وی پر میچ دیکھنے والے شائقین کی اس وقت حیرت کی انتہا نہ رہی جب مہمان ٹیم نے اپنی روایت کے برعکس دوسرے اوور میں اسپنر جیک لیچ کو گیند تھما دی اور ایک نئی تاریخ رقم کردی۔

یہ ٹیسٹ کرکٹ میں ایک صدی سے زائد کے بعد پہلا موقع تھا کہ انگلینڈ نے اسپنر سے اننگز میں باؤلنگ کا آغاز کرایا تھا۔

اس سے قبل 1921 میں ایسا آخری بار ہوا تھا جب جان کورنش وائٹ نے انگلینڈ کے لیے ٹیسٹ کرکٹ میں نئی گیند سے باؤلنگ کا آغاز کیا تھا۔

اس کے علاوہ انگلینڈ نے میچ کے لیے ٹیم میں دو تبدیلیاں کیں جن میں سے ایک 18 سالہ ریحان احمد کی ٹیم میں شمولیت ہے جو انگلینڈ کی جانب سے ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے ہیں۔

ریحان نے 18 سال 126 دن کی عمر میں ڈیبیو کر کے یہ ریکارڈ بنایا اور برائن کلوز کو اس اعزاز سے محروم کردیا جنہوں نے 1949 میں 18 سال 149 دن کی عمر میں پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔

ریحان احمد کو یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ 21ویں صدی میں پیدا ہونے والے پہلے انگلش ٹیسٹ کرکٹر ہیں۔

دوسری جانب پاکستان نے بھی میچ کے لیے نوجوان محمد وسیم جونیئر کو ٹیسٹ کیپ دی جو یہ اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے 253ویں کرکٹر ہیں۔

محمد وسیم جونیئر پاکستان کے لیے ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے شمالی وزیرستان کے پہلے کھلاڑی ہیں۔

اس سے قبل سیریز کے آغاز میں پاکستان نے زاہد محمود کو ٹیسٹ ڈیبیو کرایا تھا جو اندرون سندھ سے ڈیبیو کرنے والے پاکستان کے پہلے ٹیسٹ کرکٹر تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں