پی ٹی آئی کا کل لاہور میں گورنر ہاؤس کے سامنے احتجاج کا اعلان

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2022
حماد اظہر اور فواد چوہدری نے لاہور میں میڈیا سے بات کی—فوٹو: ڈان نیوز
حماد اظہر اور فواد چوہدری نے لاہور میں میڈیا سے بات کی—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اعلان کیا ہے کہ کل لاہور میں گورنر ہاؤس کے سامنے احتجاج کیا جائے گا اور کسی غیرآئینی اقدام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

لاہور میں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتےہوئے حماد اظہر نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کو ماورائے آئین مذاق بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، پاکستان تحریک انصاف کے مینڈیٹ کی توہین کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اراکین صوبائی اسمبلی کو ٹیلی فون آرہے ہیں، اس طرح زرداری راج کے پیسے پنجاب کے معاملات کے اندر چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عوام اس پر خاموش نہیں رہیں گے، اس پر عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ کل گورنر ہاؤس کے سامنے زبردست اجتماع کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو غیرآئینی اقدامات نہیں کرنے دیں گے اور عوام اپنے آپ کو دکھائیں گےکہ وہ کیا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کل عمران خان 5 بجے خطاب کریں گے اور کل ایک ضروری دن ہوگا۔

حماد اظہر نے کہا کہ عوام سوموٹو ایکشن لیں گے اور کل 5 بجے ہم وہاں پہنچیں گے اور خاموش تماشائی نہیں بنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گورنر اور وفاق سمیت ہر ادارے کے لیے آئین نے جو حدود مقرر کی ہیں، ان کو جو عبور کرے گا ان پر اب آرٹیکل 6 لگے گا۔

اراکین کو 5،5 کروڑ روپے کی پیش کش اور فون کیے گئے، فواد چوہدری

فواد چوہدری نے کہا کہ منظور وٹو کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے فل کورٹ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گورنر جب وزیراعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کے لیے کہے گا تو کم از کم 10 دن کا وقت دے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ عدم اعتماد کی تحریک لے کر آئے ہیں، اس پر کل سے کارروائی شروع ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تھوڑی دیر پہلے مسلم لیگ (ق) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ختم ہوا ہے، تمام 10 اراکین نے چوہدری پرویز الہٰی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے، 177 اس وقت پاکستان میں موجود ہیں جو شرکت کریں گے اور اس وقت چوہدری پرویز الہٰی، اسپیکر سبطین خان اور ڈپٹی اسپیکر واثق قیوم کو 187 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو قراردادیں لے کر آئے ہیں، ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس پورے نمبر نہیں ہیں۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ بات تشویش ناک ہے کہ ہماری خواتین اراکین نے عمران خان سے ملاقات کی اور بتایا کہ انہیں پہلے پیسوں کی پیش کش کی گئی اور آصف زرداری کی پارٹی کی جانب سے ان سے رابطہ کیا گیا اور انہیں 5،5 کروڑ روپے کی پیش کش کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تشویش اس بات کی ہے کہ آج اراکین صوبائی اسمبلی نے عمران خان کو بتایا کہ انہیں ملتان اور لاہور میں فون کیے گئے ہیں آپ عدم اعتماد کے وقت غیرحاضر رہیں گے لیکن انہوں نے مسترد کردیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس کا اعلیٰ ترین سطح پر نوٹس لیا جائے گا اور ان معاملات کو دیکھا جائے گا کون ایسی حرکتیں کر رہا ہے اور کیوں کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوگی اور اس کے فوری طور پر پنجاب اسمبلی تحلیل کردی جائے گی اور خیبرپختونخوا اسمبلی کا مقدر بھی پنجاب اسمبلی کے ساتھ جڑا ہوا ہے، اسی لیے وہ بھی تحلیل ہوجائے گی۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کل اگر وفاقی حکومت کی طرف سے اقدامات ہوں گے تو پھر عوام نکلیں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سابق ڈپٹی اسپیکر مزاری اور رحیم یار خان سے رکن صوبائی اسمبلی مسعود پر پہلے ہی ریفرنس ہو رہا ہے اور اگر کل وہ نہیں آئے تو آئین کے آرٹیکل 63 اے تحت بھیج دیں گے لیکن ابھی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ دو روز قبل گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے صوبائی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا تھا تاہم اسپیکر نے ان کے احکامات کو غیرقانونی اور غیرآئینی قرار دیتے ہوئے اجلاس جمعے تک ملتوی کردیا تھا۔

اسپیکر کی جانب سے اجلاس منعقد نہ کرنے پر آج گورنر کی سمری کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس منعقد نہیں ہوا جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے بتایا کہ اگر اسمبلی کا اجلاس منعقد نہ ہوا تو پرویز الہٰی وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے تو گورنر ان کو ڈی نوٹیفائی کردیں گے۔

گورنر پنجاب نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ اپنے پارٹی کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور ان کی اپنی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) سے تعلق رکھنے والے اراکین کا اعتماد کھو بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’چند ہفتے قبل پنجاب کے حکمران اتحاد پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے درمیان اسمبلی کی تحلیل، ترقیاتی منصوبوں اور سرکاری عہدیداروں کے تبادلوں کے حوالے سے سنگین اختلافات سامنے آئے تھے‘۔

گورنر پنجاب نے کہا تھا کہ اختلافات کے حوالے سے حال ہی میں کابینہ کے ایک رکن کی جانب سے پرویزالہٰی کے ساتھ تلخ کلامی کے بعد دیا جانے والا استعفیٰ ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ 4 دسمبر کو ایک ٹی وی پروگرام میں کہہ چکے ہیں کہ مارچ 2023 تک صوبائی اسمبلی کہیں نہیں جارہی ہے جو پی ٹی آئی کے عوام کے سامنے موجود مؤقف کے بالکل برعکس ہے۔

گورنر بلیغ الرحمٰن نے کہا تھا کہ پرویز الہٰی کو اسمبلی میں اعتماد حاصل نہیں ہے اور اسی لیے اسمبلی کا اجلاس تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے آئین کی شق 130(7) کے تحت 21 دسمبر کو شام 4 بجے طلب کرلیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں