عدالت کا علیزے سلطان کی پیش کردہ تشدد کی رپورٹسں کی تصدیق کا حکم

23 دسمبر 2022
علیزے سلطان  نے اکتوبر میں رپورٹس جمع کروائی تھیں—فوٹو: انسٹاگرام
علیزے سلطان نے اکتوبر میں رپورٹس جمع کروائی تھیں—فوٹو: انسٹاگرام

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی مقامی فیملی کورٹ نے پولیس اور میڈیکو لیگل سرجن کو علیزے فاطمہ سلطان کی جانب سے سابق شوہر فیروز خان کے خلاف پیش کردہ گھریلو تشدد کے شواہد کی تصدیق کا حکم دے دیا۔

علیزے فاطمہ سلطان نے عدالت میں اکتوبر میں درخشاں پولیس تھانے کی رپورٹ اور جناح پوسٹ گریجوئیٹ میڈیکل سینٹر (جی پی ایم سی) کے شعبہ ہنگامی حادثات کی ایک رپورٹ جمع کروائی تھی۔

جمع کروائی گئی پولیس درخواست میں علیزے فاطمہ سلطان نے گھریلو تشدد کی شکایت کی تھی جب کہ میڈیکو لیگل کی جمع کروائی گئی رپورٹ میں ان پر تشدد کا ذکر کیا گیا تھا۔

مذکورہ رپورٹس سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر فیروز خان پر شوبز شخصیات سمیت عام لوگوں نے تنقید کرتے ہوئے ان پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا جب کہ اداکار کے وکیل نے علیزے فاطمہ سلطان کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹس کو جعلی قرار دیا تھا۔

فیروز خان کے وکیل کی جانب سے الزامات کے بعد علیزے فاطمہ سلطان کے وکیل قاسم شاہ نے عدالت کو درخواست کی تھی کہ وہ پولیس اور میڈیکو لیگل سرجن کو رپورٹس کی تصدیق کا حکم دے۔

وکیل کی درخواست پر عدالت نے 22 دسمبر کو سماعت کرتے ہوئے درخشاں پولیس کے افسر اور جناح ہسپتال کے میڈیکو لیگل افسر کو رپورٹس کی تصدیق کا حکم دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جج ساجد علی عباسی نے پولیس اور میڈیکو لیگل افسر کو حکم دیا کہ وہ علیزے فاطمہ سلطان کی رپورٹس کی تصدیق سے متعلق آئندہ ماہ 11 جنوری تک رپورٹس عدالت میں جمع کروائیں۔

عدالت نے پولیس کو رپورٹس کی تصدیق کا حکم دیتے ہوئے سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ مذکورہ عدالت میں فیروز خان نے بچوں کی حوالگی جب کہ علیزے فاطمہ سلطان نے بچوں کے اخراجات کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

عدالت نے چند دن قبل ہی فیروز خان کو بچوں کے اخراجات کی مد میں علیزے فاطمہ سلطان کو ماہانہ 80 ہزار روپے ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔

علیزے فاطمہ اور فیروز خان کے درمیان شادی کے 4 سال بعد ستمبر 2022 میں طلاق ہوگئی تھی، دونوں کے دو بچے ہیں، جو اس وقت والدہ کے پاس ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں