ناظم جوکھیو کے اغوا کے الزام میں رکن سندھ اسمبلی جام اویس کے 3 محافظوں پر فردِ جرم عائد

اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2022
محمد سومر سالار، دودا خان اور نیاز سالار پر ناظم جوکھیو کو قتل سے قبل اغوا کرنے پر فرد جرم عائد کی گئی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
محمد سومر سالار، دودا خان اور نیاز سالار پر ناظم جوکھیو کو قتل سے قبل اغوا کرنے پر فرد جرم عائد کی گئی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

ناظم جوکھیو قتل کیس میں سیشن عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن اسمبلی جام اویس کے 3 محافظین کے خلاف ترمیم شدہ فرد جرم عائد کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور ان کے 6 محافظین پر اپنے فارم ہاؤس پر نومبر 2021 میں 26 سالہ ناظم جوکھیو پر تشدد اور شواہد چھپانے کی فرد جرم پہلے ہی عائد کی جاچکی ہے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (ملیر) فراز احمد چانڈیو نے محمد سومر سالار، دودا خان عرف دادا اور نیاز سالار پر ناظم جوکھیو کو قتل سے قبل اغوا کرنے کی فرد جرم عائد کی۔

ضمانت پر موجود سومر سالار اور دودا خان نے الزام کی تردید کی اور مقدمہ لڑنے کا فیصلہ کیا جبکہ مفرور ملزم نیاز سالاری عدالت میں پیش نہ ہوا۔

فاضل جج نے استغاثہ کے گواہان کو آئندہ سماعت پر ملزمان کے خلاف شہادتیں ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12 جنوری تک ملتوی کردی۔

2 روز قبل ریاستی پراسیکیوٹر نے ایک درخواست دائر کی تھی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ جام اویس کے 3 محافظین پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 365 کے تحت مقتول کو وحشیانہ قتل سے قبل اغوا کرنے کی فرد جرم عائد کی جائے۔

پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ عدالت نے 10 دسمبر کو ناظم جوکھیو کے قتل کے الزام میں جام اویس کے ساتھ نیاز سالار، احمد شورو، حیدر علی، میر علی، محمد سومر سالار اور دودا خان عرف دادا پر فرد جرم عائد کی تھی، تاہم مقتول کو قتل کرنے سے قبل اغوا کرنے کی فرد جرم تاحال محمد سومر سالار، دودا خان اور نیاز سالار کے خلاف عائد ہونا باقی ہے۔

تعزیرات پاکستان کے تحت اغوا کے جرم میں عدالت سے باہر کوئی تصفیہ نہیں ہو سکتا۔

ریاستی پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ جام اویس سمیت دیگر ملزمان کو صرف قتل کے الزام کا سامنا کرنا پڑے گا، قانون کے تحت قتل کے الزام کا سامنا کرنے والے شخص کو مقتول کے قانونی ورثا دیت یا اس کے بغیر بھی معاف کر سکتے ہیں۔

دریں اثنا جج نے مقتول کی والدہ، بھائی افضل جوکھیو اور بیوہ شیریں کی جانب سے جام اویس اور شریک ملزمان کے ساتھ عدالت سے باہر تصفیے کی توثیق کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی تاریخ 12 جنوری مقرر کی۔

قبل ازیں 25 ستمبر کو کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی تھی جب ان کے قانونی ورثا نے مبینہ طور پر عدالت سے باہر معاملات طے پانے کا صلح نامہ جمع کروایا تھا جس میں کہا گیا گیا تھا کہ انہوں نے اللہ کے نام پر مبینہ قاتلوں کو معاف کر دیا ہے۔

بعدازاں ناظم جوکھیو کی بیوہ نے مطالبہ کیا تھا کہ جام اویس عدالت میں ناظم جوکھیو کے 4 نابالغ بچوں رابعہ، صبیحہ، زینب اور باسط کے لیے مجموعی طور پر 30 لاکھ 58 ہزار روپے جمع کرائیں۔

سماعت کی آئندہ تاریخ پر قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی جائے گی جو کیس کی کارروائی میں فریق بننا چاہتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں