وزیراعظم کی ریکوڈک قانون سازی پر اتحادیوں کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی

اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2022
مولانا فضل الرحمٰن نے وفد کے ہمراہ وزیراعظم سے ملاقات کی — فوٹو: پی آئی ڈی
مولانا فضل الرحمٰن نے وفد کے ہمراہ وزیراعظم سے ملاقات کی — فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر اعظم شہباز شریف نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ریکوڈک سے متعلق حالیہ قانون سازی پر حکمراں اتحاد میں شامل چند جماعتوں کے تمام تحفظات کو دور کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نے یہ یقین دہانی سربراہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے دوران کرائی۔

پی ڈی ایم میں شامل 2 جماعتوں جے یو آئی (ف) اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) نے ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے حال ہی میں قومی اسمبلی سے منظور کیے گئے بل پر ناراضی ظاہر کی تھی، وفاقی کابینہ میں شامل ان جماعتوں کے رہنما اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے کابینہ کے حالیہ اجلاس سے بھی باہر چلے گئے تھے۔

وزیر اعظم آفس کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے وفد کے ہمراہ وزیراعظم سے ملاقات کی جس میں وزیر مواصلات اسعد محمود بھی شامل تھے، ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال بالخصوص پنجاب میں جاری سیاسی تناؤ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نے جے یو آئی (ف) کے رہنماؤں کو آگاہ کیا کہ انہوں نے ان کی شکایات دور کرنے کے لیے کابینہ کی کمیٹی تشکیل دی ہے اور ان کی مشاورت سے جلد ہی ایک ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

جے یو آئی (ف) کا مؤقف ہے کہ ریکوڈک سے متعلق حال ہی میں سینیٹ سے منظور کیا گیا ’غیر ملکی سرمایہ کاری (فروغ اور تحفظ) بل 2022‘ بلوچستان کے عوام کے حقوق کے خلاف ہے اور بل کا مسودہ تیار کرتے وقت دونوں جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پی ڈی ایم حکومت کے اس مؤقف کو دہرایا کہ آئندہ سال عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے، ملاقات کے دوران ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔

آئی ٹی مصنوعات کی برآمدات بڑھانے پر زور

وزیراعظم شہباز شریف نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دینے کے مقصد سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق بے پناہ ٹیلنٹ اور مہارت موجود ہے۔

انہوں نے آئی ٹی مصنوعات کی برآمدات کو ترجیحی بنیادوں پر فروغ دینے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیراعظم نے متعلقہ وزرا اور حکام کو ہدایت کی کہ وہ آئی ٹی مصنوعات کے برآمد کنندگان کو درپیش مسائل حل کریں، انہوں نے جامعات، تعلیمی اداروں اور آئی ٹی کی صنعت کے درمیان روابط بہتر بنانے پر بھی زور دیا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 2 ارب 60 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی تھیں جبکہ آئندہ 5 برسوں میں اس حجم کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کی کوششیں جاری ہیں، آئی ٹی مصنوعات کا سب سے بڑا حصہ امریکا کو برآمد کیا جارہا ہے۔

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ فری لانسنگ کے شعبے میں افرادی قوت کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور اس طاقت کو استعمال کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، علاوہ ازیں نوجوان نسل کو فری لانسنگ کی ترغیب دینے کے لیے آئی ٹی کے 2 سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام کا آغاز بھی زیرِ غور ہے۔

اجلاس میں واضح کیا گیا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس، سائبر ٹیکنالوجی اور چین اینڈ کلاؤڈ ٹیکنالوجی کا فروغ حکومت کی ترجیح ہے، ’ٹیک ڈیسٹینیشن‘ برانڈ کو عالمی سطح پر فروغ دیا جا رہا ہے۔

علاوہ ازیں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے آئی ٹی ایکسپورٹرز کی سہولت کے لیے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں ہیلپ ڈیسک قائم کیے ہیں جو کہ کمشنر ان لینڈ ریونیو کی سطح پر کام کر رہے ہیں۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے رہائشی منصوبہ

وزیر اعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے اسلام آباد میں جدید ہاؤسنگ یونٹس کی جلد تعمیر کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے عالمی معیار کے رہائشی یونٹس کی تعمیر پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس میں وزیر اعظم نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے جدید رہائشی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر شہرت کی حامل تعمیراتی فرموں کو ایسے منصوبوں کے لیے کام کرنا چاہیے، سمندر پار پاکستانی ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔

قازقستان کے نائب وزیر اعظم سے ملاقات

وزیر اعظم سے قازقستان کے نائب وزیر اعظم سیرک زومانگارین کی قیادت میں ایک وفد نے ملاقات کی جس دوران شہباز شریف کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ہوا بازی، سرمایہ کاری اور بینکنگ کے شعبے میں تعاون سے متعلق 3 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط سے ناصرف تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں اضافہ ہوگا بلکہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقات کو بھی فروغ ملے گا۔

انہوں نے بین الحکومتی مشترکہ کمیشن (آئی جے سی) کے 11ویں اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے وفد کا خیرمقدم کیا۔   وزیراعظم نے آئی جے سی کے 11ویں اجلاس کے دوران طے پانے والے فیصلوں کو سراہا اور مشترکہ بزنس کونسل کے ہمہ وقت انعقاد پر اطمینان کا اظہار کیا جس سے دونوں ممالک کے تاجروں کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں