کراچی: عدالت کا کالے شیشے والی گاڑیوں، غیر قانونی نمبر پلیٹس کے خلاف کارروائی کا حکم

اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2022
سپریم کورٹ نے اگست 2007 میں دن کے اوقات میں بھاری ٹریفک پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
سپریم کورٹ نے اگست 2007 میں دن کے اوقات میں بھاری ٹریفک پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

سندھ ہائی کورٹ نے ٹریفک پولیس کو کالے شیشے والی گاڑیوں، سائرن، بار لائٹس، ہوٹرز اور غیر قانونی نمبر پلیٹس کے استعمال کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق عدالت کی سماعت کے دوران متعدد بار ہدایات دینے کے باوجود شہر میں ہیوی ٹریفک کی صورتحال سے متعلق عدالت عظمیٰ کے حکم پر عمل درآمد کے حوالے سے تعمیلی رپورٹ جمع نہ کرانے پر سندھ ہائی کورٹ نے چیف سیکریٹری سندھ پر برہمی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جس میں چیف سیکریٹری کو 25 جنوری 2023 سے پہلے تفصیلی تعمیلی رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کی گئی اور رپورٹ جمع نہ کرنے کی صورت میں آئندہ سماعت پر عدالت کی معاونت کے لیے پیش ہونے کی ہدایت کی۔

سماعت کے آغاز میں ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز چیمہ رپورٹ کے ساتھ حاضر ہوئے اور کہا کہ تمام داخلی اور خارجہ راستوں پر چوکیاں قائم کردی گئی ہیں، تاکہ صبح 6 بجے سے رات 11 بجے تک بھاری گاڑیوں کو روکنے کی یقین دہانی کروائی جائے۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ ہیوی ٹریفک کے حوالے سے ٹریفک پولیس عدالت عظمیٰ کے احکامات پر عمل درآمد کر رہی ہے۔

تاہم درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا کہ ٹریفک جام اور ٹریفک حادثات میں کمی ہوئی ہے، لیکن عدالتی احکامات کی اب بھی خلاف ورزی کی جارہی ہے کیونکہ بھاری گاڑیاں دن کے وقت بھی سڑکوں پر چلتی ہیں۔

ڈی آئی جی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹریفک پولیس نے غیر قانونی طور استعمال ہونے والے ہارن، فینسی اور غیر قانونی نمبر پلیٹ، کالے شیشے والی گاڑیوں، ہوٹرز، سائرن اور بار لائٹ کے خلاف کارروائی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے غیر قانونی چیزوں پر مکمل طور پر کنٹرول نہیں ہو پایا۔

عدالتی بینچ نے ان گاڑیوں/لوگوں کے نام/فہرست جمع کرانے کی ہدایت جاری کی جنہیں ہووٹرز اور سائرن اور بار لائٹ استعمال کرنے کی قانونی طور پر اجازت ہے۔

عدالت نے ڈی آئی جی کو مزید ہدایت کی کہ نوٹس کی اشاعت کے 7 دن کے اندر گاڑیوں سے تمام ہارن، کالے شیشے، غیر قانونی نمبر پلیٹ وغیرہ ہٹانے کے لیے تین دن کے اندر نامور اخبارات میں عوامی نوٹس شائع کریں۔

سیکریٹری سروس جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عدالت کے حکم نامے پر تکمیل کے لیے متعلقہ حکام کو خط ارسال کردیا ہے۔

تاہم بینچ نے نشاندہی کی کہ گزشتہ سماعت میں چیف سیکریٹری کو عدالت عظمیٰ کی تعمیل کے حوالے سے خصوصی طور پر ہدایات جاری کی گئی تھیں لیکن ان کی جانب سے اس طرح کی کوئی رپورٹ جمع نہیں کروائی گئی۔

صوبائی قانونی افسر اور فریقین کے وکلا نے درخواست کی کہ نیشنل ہائی وے اور موٹروے اتھارٹی اور ٹریفک انجینئر بیورو کو ان کارروائیوں میں جواب دہندگان کے طور پر شامل کیا جاسکتا ہے کیونکہ ان کی موجودگی سپریم کورٹ کے ساتھ ساتھ سندھ ہائی کورٹ کے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے لیے ضروری ہے۔

بینچ نے درخواست کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ 3 دن کے اندر ترمیم شدہ عنوان جمع کروایا جائے جس کے بعد جواب دہندگان کو اگلی سماعت کے لیے نوٹس جاری کیا جائے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے اگست 2007 میں دن کے اوقات میں بھاری ٹریفک پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا تھا۔

2010 اور 2022 کے درمیان بھاری گاڑیوں اور اور سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کےحوالے سے سندھ ہائی کورٹ متعدد درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں