اسٹیبلشمنٹ میں جنرل (ر) باجوہ کا ’سیٹ اپ‘ اب بھی کام کر رہا ہے، عمران خان

اپ ڈیٹ 02 جنوری 2023
عمران خان نے کہا کہ سابق آرمی چیف بدعنوانوں کے احتساب میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے— فوٹو: اسکرین گریب / پی ٹی آئی یو ٹیوب
عمران خان نے کہا کہ سابق آرمی چیف بدعنوانوں کے احتساب میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے— فوٹو: اسکرین گریب / پی ٹی آئی یو ٹیوب

سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر سابق آرمی چیف پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کا ’سیٹ اپ‘ اسٹیبلشمنٹ میں اب بھی سرگرم ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین نے دعویٰ کیا کہ جنرل باجوہ نے میری پیٹھ میں چھرا گھونپا لیکن اب وہ میرے لیے ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف بدعنوانوں کے احتساب میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے جس کی وجہ سے ان کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے۔

عمران خان نے کہا کہ ’میں نے مدت ملازمت میں توسیع کے بعد جنرل باجوہ کے رویے میں تبدیلی محسوس کی اور مجھے بار بار یہ پیغام دیا گیا کہ مجھے احتساب کی کوششوں سے دستبردار ہو جانا چاہیے‘۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’سابق آرمی چیف نے لابنگ کے لیے سابق سفیر حسین حقانی کی خدمات حاصل کیں جنہوں نے امریکا میں میرے خلاف مہم چلائی اور جنرل ریٹائرڈ قمر باجوہ کی تشہیر کی‘۔

جنرل (ر) باجوہ کے ساتھ اپنی آخری ملاقات کی تفصیلات کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سابق آرمی چیف نے مجھے ’پلے بوائے‘ کہا، میں نے انہیں جواب دیا کہ ’ہاں، میں پلے بوائے رہا ہوں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں ’امریکا مخالف‘ ثابت کرنے کی مہم پاکستان سے شروع کی گئی تھی، امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو نے جو کچھ بھی کہا تھا اُس کا سبق اسے پاکستان سے پڑھایا گیا تھا۔

’پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی پر دباؤ ڈالا جارہا ہے‘

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے 3 ارکان پنجاب اسمبلی پر اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ نہ دینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، اُن ارکان اسمبلی نے بتایا ہے کہ ان تک پیغامات کون، کہاں اور کیسے بھیج رہا ہے۔

عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کو ’ون مین شو‘ قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ ان کا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے اور اسٹیبلشمنٹ اب ملک کو سیاسی اور معاشی بحران سے نکالنے میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیاسی اور معاشی استحکام کی جانب لے جانے کا واحد راستہ آزاد، منصفانہ اور غیرجانبدار انتخابات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے مختلف دھڑوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جا رہا ہے جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کو پی پی پی میں شامل ہونے پر آمادہ کیا جا رہا ہے۔

اسمبلیوں میں واپسی سے متعلق سوال کے جواب میں پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ’اسمبلیوں میں واپس جانے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ تمام قانون سازی بلا روک ٹوک جاری ہے، پی ٹی آئی کی اسمبلیوں میں واپسی پی ڈی ایم حکومت قبول کرنے کے مترادف ہوگی‘۔

عمران خان نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو سفارت کاری اور بالخصوص پاک افغان تعلقات کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں