وزیر اعظم کی چینی ہم منصب سے گفتگو، سی پیک اور سرمایہ کاروں کی حفاظت پر تبادلہ خیال

اپ ڈیٹ 06 جنوری 2023
شہباز شریف نے یقین دہانی کرائی کہ پاکستان چینی سرمایہ کاروں کو مکمل طور پر محفوظ اور سازگار کاروباری ماحول فراہم کرے گا— فائل فوٹو: اے پی پی
شہباز شریف نے یقین دہانی کرائی کہ پاکستان چینی سرمایہ کاروں کو مکمل طور پر محفوظ اور سازگار کاروباری ماحول فراہم کرے گا— فائل فوٹو: اے پی پی

وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے چینی ہم منصب لی کی چیانگ کو چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کی بروقت تکمیل اور سرمایہ کاروں کے لیے محفوظ ماحول کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق شہباز شریف نے جمعرات کو لی کی چیانگ کے ساتھ طویل ٹیلی فونک گفتگو کے دوران کہا کہ پاکستان چینی سرمایہ کاروں کو مکمل طور پر محفوظ اور سازگار کاروباری ماحول فراہم کرے گا۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق اس کے علاوہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سولرائزیشن پراجیکٹ پر عمل درآمد کے لیے ہدایات جاری کرتے ہوئے تین سالوں میں 15 ارب ڈالر کی آئی ٹی برآمدات کا ہدف حاصل کرنے کی امید ظاہر کی اور برطانیہ کے ساتھ تعلقات کا جائزہ لیا۔

چینی وزیر اعظم کے ساتھ گفتگو میں شہباز شریف نے سی پیک منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے پیش رفت پر پاکستان کی مسلسل توجہ پر زور دیا۔

اس حوالے سے بیان میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں پاکستان اور چین کے درمیان ہر موسم میں آزمودہ اسٹریٹیجک شراکت داری کی بہترین روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے گرمجوشی اور دوستی کا اظہار کیا گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے چین کے ساتھ قریبی تعلقات کو فروغ دینے اور چین کے بنیادی مفادات کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔

وزیر اعظم لی نے وزیر اعظم شہباز کو یقین دلایا کہ چین پاکستان کو ناصرف ایک اسٹریٹجک دوست بلکہ ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھتا ہے جس کا استحکام اور معاشی بہبود خطے اور چین کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین ہمیشہ پاکستان کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

جناب شہباز نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لیے چین کی مدد پر پاکستان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور 9 جنوری کو جنیوا میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے بارے میں بات کی۔

لی کی چیانگ نے شہباز شریف کو پاکستان کی تعمیر نو کی کوششوں اور کانفرنس کی کامیابی کے لیے چین کی مسلسل حمایت کا یقین دلایا۔

توانائی کی بچت

سولرائزیشن پراجیکٹ پر عملدرآمد سے متعلق اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ابتدائی طور پر وفاقی حکومت کی عمارتوں پر ایک ہزار میگاواٹ کے سولر پینل لگائے جائیں گے، بولی لگانے کا عمل اگلے ہفتے سے شروع کر دیا جائے گا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ سولر پینلز کی تیاری سے متعلق صنعتوں سے مشاورت مکمل کر لی گئی ہے، حکام نے بتایا کہ الیکٹرک موٹر سائیکلوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے ایک جامع پالیسی بنانے کے حوالے سے مقامی صنعت کو اعتماد میں لیا گیا ہے۔

شرکا نے اس تجویز پر اتفاق کیا کہ سال کے آخر تک تمام موٹرسائیکل بنانے والے یونٹ الیکٹرک بائیک بنانے والے یونٹ میں تبدیل ہو جائیں گے۔

اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ گیس کی بچت کے لیے تمام نئے گیزر مخروطی بافلز کے ساتھ آئیں گے اور رواں سال کے آخر تک موجودہ گیزروں پر بافلز کی تنصیب کو یقینی بنایا جائے گا۔

بتایا گیا کہ موجودہ اسٹاک کی فروخت کے بعد زیادہ توانائی استعمال کرنے والے فلیمینٹ اور کم معیار کے پرانے الیکٹرک بلب کی پیداوار کی اجازت نہیں ہوگی۔

اس کے علاوہ وہ صنعتیں جو زیادہ توانائی استعمال کرنے والے پنکھے بنا رہی ہیں انہیں نئی ​​ٹیکنالوجی میں منتقل کیا جائے گا۔

برطانیہ کے ساتھ تعلقات

ایک الگ ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات تاریخ، مشترکہ میراث اور عوام کے درمیان مضبوط رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں جو مضبوط سے مضبوط تر ہوتے جا رہے ہیں۔

انہوں نے سبکدوش ہونے والے برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر سے ملاقات میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی رفتار سے دونوں ممالک کے مفاد میں ترقی کے بے پناہ امکانات ہیں۔

وزیراعظم نے انگلش کرکٹ ٹیم کو 17 سال بعد پاکستان لانے میں سفیر کے کردار کو سراہا، انہوں نے پاکستان میں برٹش ایئرویز کے کمرشل فلائٹ آپریشنز کی بحالی میں کرسچن ٹرنر کے نمایاں کردار کی بھی تعریف کی۔

ادھر ایک ٹوئٹ میں وزیر اعظم شہباز نے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبے کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ پاکستان تین سالوں میں 15 ارب ڈالر سے زیادہ کا آئی ٹی برآمدی ہدف حاصل کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کی ترقی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر کھڑا کر سکتی ہے تاہم ایسا کرنے کے لیے آئی ٹی انڈسٹری کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج میں نے رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے صنعت کے رہنماؤں کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، 3 سالوں میں آئی ٹی برآمدات کو 15 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف کافی حد تک قابل حصول ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں