حکومت آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پوری کرے گی، وزیراعظم شہباز شریف

07 جنوری 2023
وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کی سربراہ سے فون پر بات ہوئی—فوٹو: وزیراعظم آفس
وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کی سربراہ سے فون پر بات ہوئی—فوٹو: وزیراعظم آفس

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی سربراہ سے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ادارے کی قرض سے متعلق شرائط مکمل کی جائیں گی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کو گزشتہ روز فون میں آئی ایم ایف کی شرائط مکمل کرنے سے متعلق حکومت کے عزم سے آگاہ کیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے پاکستان کی معاشی مشکلات سے بھی آگاہ کیا خاص کر سیلاب کے بعد درپیش مشکلات بتائیں‘۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’آئی ایم ایف کا وفد بہت جلد پاکستان آئے گا‘۔

آئی ایم ایف کی سربراہ سے وزیراعظم کی بات ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب ملک کی معیشت شدید مشکلات کا شکار ہے اور خدشات بڑھتے جارہے ہیں جہاں قومی ذخائر تین ہفتوں کی درآمدات کے لیے ہی کافی ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز بھی ہزارہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کا وفد پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر قرض توسیعی سہولت کا نواں جائزہ لینے کے لیے دو سے تین دن میں پاکستان آئے گا۔

یاد رہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ 2019 میں 6 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا تھا اور گزشتہ برس اس میں مزید ایک ارب کا اضافہ کردیا گیا تھا۔

آئی ایم ایف کے نویں جائزے کے بعد پاکستان کو 1.18 ارب ڈالر جاری ہوں گے جو التوا کا شکار ہیں، ابتدائی طور پر دو ماہ تک مسلم لیگ (ن) کی سربراہی میں وفاقی حکومت کی جانب سے عالمی ادارے کی مخصوص شرائط ماننے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا گیا تھا اور اختلاف تاحال ختم نہیں ہوسکا ہے۔

غیرملکی زرمبادلہ کی کمی

ملک کو اس وقت غیرملکی زرمبادلہ کی کمی کا مسئلہ درپیش جہاں اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 8 برس کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں اور 30 دسمبر 2022 کو ختم ہونے والے ہفتے میں 5.576 ارب ڈالر رہ گئے تھے۔

حکومت کے پاس بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے دوست ممالک سے مزید ادھار لینے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں تیزی سے کمی کے سلسلے کے باوجود وفاقی وزیرخزانہ اسحٰق ڈار پرامید ہے کہ دوست ممالک کے وعدوں کے تحت مالی مدد مل جائے گی اور صورت حال تبدیل ہوگی لیکن دوست ممالک کی جانب سے تاحال کوئی رقم نہیں دی گئی۔

دوسری جانب ہفتے کے دوران بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے باعث اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں مزید 24 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔

وفاقی حکومت کے لیے سود کی ادائیگی کا مسئلہ بدترین مسائل کا باعث بن رہا ہے اور اسی لیے ڈیفالٹ کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے جبکہ آئی ایم ایف سے نئی قسط کے اجرا کے لیے مذاکرات کی کوششیں تاحال سود مند ثابت نہیں ہو رہی ہیں۔

قومی ذخائر میں کمی کے باعث ملک کی کرنسی کی قدر بھی ڈالر اور دیگر غیرملکی کرنسیوں کے مقابلے میں انتہائی گر چکی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے پاس جنوری 2022 میں 16.6 ارب ڈالر کے ذخائر تھے جو 11 ارب ڈالر کم ہو کر 5.6 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں