ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس (اے آئی جی) کراچی جاوید عالم اوڈھو نے شہریوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے پر زور دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ اسٹریٹ کرائمز قانون نافذ کرنے والوں کے لیے بڑا چیلنج ہے۔

ایک بیان میں کراچی پولیس چیف کا کہنا تھا کہ 2022 کے دوران مختلف جرائم میں ملوث تقریباً 36 ہزار مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔

جاوید عالم اوڈھو کے مطابق اسٹریٹ کرائم میں ملوث افراد کی شناخت اور سراغ لگانے کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں سے مدد لی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جرائم ہوتے ہیں لیکن مشتبہ افراد کو فوٹجیز کی مدد سے گرفتار کیا جارہا ہے۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کہا کہ سیف سٹی منصوبہ شروع کیا جاچکا ہے۔

جاوید عالم اوڈھو نے پبلک-پرائیویٹ شراکت داری کے تحت کیمروں کی تنصیب کی اہمیت بھی اجاگر کی۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی پولیس شہریوں، تاجروں اور تجارتی انجمنوں کے ساتھ گزشتہ 4 سال سے اس پر کام کر رہی ہے اور اب تک 5 ہزار کیمرے نصب کیے جاچکے ہیں۔

کراچی پولیس چیف نے بتایا کہ کراچی میں تقریباً 30 ہزار کیمرے لگائے جا چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے نوجوان طالب علم بلال کو ڈکیتوں نے یونیورسٹی روڈ پر فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا، سی سی ٹی وی فوٹیج سے پولیس کو قاتلوں کا سراغ ملا اور گرفتار کرنے میں کافی مدد ملی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں شہریوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس حوالے سے آگے آئیں اور ہمارا ساتھ دیں۔

انہوں نے کہا کہ شہری اپنے گھروں کے باہر اور سڑکوں پر سی سی ٹی وی کیمرے انسٹال کروائیں تاکہ جرائم کی شناخت کی جاسکے۔

کراچی پولیس چیف نے انکشاف کیا کہ چند ’نجی ادارے‘ بھی 6 سے 7 تھانوں میں پولیس کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کمیونٹی پولیسنگ کے تحت سی سی ٹی وی کیمرے عزیز آباد، ناظم آباد اور ملیر کے پولیس تھانوں میں نصب کیے گئے ہیں جبکہ نارتھ ناظم آباد کے پولیس اسٹیشن میں پہلے ہی 200 سے زائد کیمرے لگائے جا چکے ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی نے بتایا کہ ان علاقوں میں اسٹریٹ کرائم میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد اسٹریٹ کرائمز میں نمایاں کمی ہو گی۔

تبصرے (0) بند ہیں