آئی ایم ایف نے اپنے وفد کے دورہ پاکستان سے متعلق حکومتی دعوے کی تردید کردی، حماد اظہر

اپ ڈیٹ 09 جنوری 2023
حماد اظہر نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کا آپریشن نہ کیا جاتا تو ملک کی معاشی صورتحال مختلف ہوتی—فائل فوٹو:ڈان نیوز
حماد اظہر نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کا آپریشن نہ کیا جاتا تو ملک کی معاشی صورتحال مختلف ہوتی—فائل فوٹو:ڈان نیوز

ملک کے موجودہ معاشی بحران کو زمانہ جنگ اور کووڈ-19 وبا کے دور سے بدتر قرار دیتے ہوئے سابق وزیر مملکت برائے خزانہ حماد اظہر نے الزام عائد کیا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ کو وزیر اعظم شہباز شریف کے آئی ایم ایف وفد کے متوقع دورے سے متعلق’جھوٹ کو بے نقاب’ کرنے کے لیے سامنے آنا پڑا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے خبردار کیا کہ اگر آئی ایم ایف اپنا پروگرام بحال کرنے پر راضی ہو بھی گیا تو وہ پاکستان کی معیشت کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر بہت سخت شرائط عائد کرے گا۔

انہوں نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) حکومت کی معاشی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت کی تبدیلی کا آپریشن نہ کیا جاتا تو ملک کی معاشی صورتحال مختلف ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے کبھی عبوری حکومتوں کے ساتھ اپنے پروگرام سے متعلق مذاکرات نہیں کیے اور اسی طرح سے وہ جانے والی حکومتوں کے ساتھ بات چیت کرنا مناسب محسوس نہیں کرتا۔

سابق وزیر مملکت نے کہا کہ صرف ایک روز قبل ہی وزیر اعظم آفس نے بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر نے وزیر اعظم شہباز شریف کو فون کر کے بتایا کہ وفد آئندہ 2 روز میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے اگلے روز ہی وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اس بیان کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ حکومت پاکستان مسلسل بات چیت کی درخواست کر رہی تھی اور 9 جنوری کو جنیوا میں ہونے والی عالمی کانفرنس کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

توانائی کا بحران

انہوں نے کہا کہ موجودہ معاشی صورتحال کی وجہ سے تمام صنعتیں متاثر ہو رہی ہیں، تقریباً 30 سے 40 فیصد انڈسٹری بند ہو چکی ہے، ملک میں توانائی کا بحران ہے جبکہ کوئلہ خریدنے کے لیے زرمبادلہ دستیاب نہیں ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار دعویٰ کر رہے تھے کہ وہ ڈالر کی شرح مبادلہ کو 200 روپے سے کم کر دیں گے لیکن اب اس کی قیمت 226 روپے ہے، سرکاری اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں 50 روپے کا بڑا فرق ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی ڈالر کے سرکاری نرخ اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں فرق 50 روپے تک پہنچ گیا ہے جبکہ پی ٹی آئی کے دور میں یہ فرق صرف 4 روپے کا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بنانے کے بعد 2018 میں مسلم لیگ(ن) کی پالیسیوں کی وجہ سے پی ٹی آئی کو قرض لینے کے لیے دنیا سے رابطہ کرنا پڑا کیونکہ مسلم لیگ(ن) خزانہ خالی کرکے گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ بعد کے برسوں میں ہمیں قرضے لینے کی ضرورت نہیں پڑی اور ہر سال ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا تھا لیکن اب ایک بار پھر غیر ملکی ذخائر کم ہو رہے ہیں اور چند دنوں میں 4 ارب 40 کروڑ ڈالر تک پہنچ جائیں گے کیونکہ ملک کو متحدہ عرب امارات کے ایک بینک کو ایک ارب ڈالر واپس کرنے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ معیشت کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر آئی ایم ایف بہت سخت شرائط رکھے گا جس سے قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا، انہوں نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد سے معیشت تیزی سے گراوٹ کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف معاہدے سے قبل انتخابات ضروری ہیں، آئی ایم ایف نے کسی عبوری حکومت یا کسی جلد سبکدوش ہونے والی حکومت کے ساتھ پروگرام پر مذاکرات پر بات چیت نہیں کی، اس لیے انتخابات جون سے قبل کرائے جائیں تاکہ نئے مینڈیٹ والی حکومت آئی ایم ایف سے ڈیل کر سکے۔

حماد اظہر نے کہا کہ لوگ سبسڈی والے آٹے کے حصول کے لیے قطاروں میں کھڑے ہیں، چند روز قبل ہی ایک شخص آٹے کا تھیلا لینے کی کوشش کے دوران اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، انہوں نے خبردار کیا کہ آنے والے دن بہت مشکل ہوں گے۔

اسحٰق ڈار کی پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے سابق وزیر نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لیے کوئی راستہ نہیں بتایا، حکومت کی کوئی سمت نہیں اور وہ ملک کے بڑے مسائل حل نہیں کر سکے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں