مبینہ ’یورینیم پیکج ’ سے متعلق رپورٹس حقائق پر مبنی نہیں، ترجمان دفترخارجہ

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم نے میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں اس سلسلے میں کوئی بھی معلومات ہمارے ساتھ باضابطہ طور پر شیئر نہیں کی گئی—فائل فوٹو
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم نے میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں اس سلسلے میں کوئی بھی معلومات ہمارے ساتھ باضابطہ طور پر شیئر نہیں کی گئی—فائل فوٹو

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ برطانوی ایئرپورٹ پر ضبط کیے گئے مبینہ ’یورینیم پیکج‘ کے حوالے سے رپورٹس حقائق پرمبنی نہیں ہیں۔

لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر پکڑے گئے مبینہ یورینیم پیکج کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے غیر ملکی خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں اس سلسلے میں کوئی بھی معلومات ہمارے ساتھ باضابطہ طور پر شیئر نہیں کی گئیں، ہمیں یقین ہے کہ رپورٹس حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔

خبرایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ برطانوی پولیس نے کہا ہے کہ لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ سے قبضے میں لیے گئے یورینیم پیکج سے متعلق تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے کہا تھا 29 دسمبر کو معمول کی تلاشی کے دوران سرحدی ایجنٹوں کو یہ پیکج ملا تھا۔

یہ خبر سب سے پہلے رپورٹ کرنے والے برطانوی اخبار ’دی سن‘ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ پیکج پاکستان سے روانہ ہوا تھا اور عمان سے آنے والی پرواز کے ذریعے برطانیہ پہنچا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ہیتھرو ایئرپورٹ پر تشویش اس وقت پیدا ہوئی جب جدید اسکینرز نے ایک دھات پر یورینیم کا پتا لگایا۔

تاہم اس شپمنٹ کی منزل کیا تھی، یہ فی الحال واضح نہیں ہے اور نہ ہی اب تک اس معاملے میں کسی کو گرفتار کیا گیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق یورینیم اسکریپ کیے گئے دھات کی کھیپ میں پایا گیا تھا، جبکہ اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں کہ آیا یہ پاکستان میں ’ناقص ہینڈلنگ‘ کا نتیجہ ہے نہیں۔

برطانوی میڈیا کو دیے گئے بیان میں پولیس کمانڈر ریچرڈ اسمتھ کا کہنا تھا کہ ’میں عوام کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ پیکج میں موجود آلودہ مواد بہت کم مقدار میں ہے اور ماہرین کے مطابق اس سے عوام کو کوئی خطرہ نہیں ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’اگرچہ اس حوالے سے پولیس کی تحقیقات جاری ہیں، لیکن اب تک کی تفتیش کے مطابق اس سے کسی کو براہ راست خطرہ نہیں ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں