عمران خان کو پارٹی سربراہی سے ہٹانے کا کیس، عدالت کی لارجر بینچ بنانے کی سفارش

اپ ڈیٹ 12 جنوری 2023
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے زیرسماعت کارروائی سے آگاہ کیا جا چکا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے زیرسماعت کارروائی سے آگاہ کیا جا چکا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کو پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کی الیکشن کمیشن کی درخواست کے خلاف لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کردی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے اکتوبر میں توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی چئیرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو نااہل قرار دے دیا تھا، اس کے علاوہ ان کی قومی اسمبلی کی نشست خالی قرار دیتے ہوئے عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

گزشتہ ہفتے جسٹس جواد حسن نے الیکشن کمیشن کو سابق وزیر اعظم عمران خان کو ان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سربراہی سے ہٹائے جانے کی کارروائی سے روک دیا تھا۔

گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے عمران خان کو پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کے الیکشن کمیشن کے نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت کی تھی۔

کارروائی کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نثار احمد نے کہا کہ عمران خان کی الیکشن کمیشن کے خلاف اسی نوعیت کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

تاہم عمران خان کے وکیل بیرسٹر سید علی ظفر نے نشاندہی کی کہ لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیرسماعت کارروائی سے آگاہ کیا جا چکا ہے۔

جسٹس جواد حسن نے مشاہدہ کیا کہ آئین کی اہم دفعات اور الیکشن ایکٹ 2017 کی شرائط میں تشریح کی ضرورت ہے اس لیے اس معاملے کو لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھیج دیا جائے۔

جج نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ عمران خان کو دیا گیا حکم امتناع لارجر بینچ کی اگلی سماعت تک جاری رہے گا۔

قبل ازیں بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤکل (عمران خان) الیکشن کمیشن کی جانب سے غیر قانونی حکم اور نوٹس جاری کیے جانے پر پریشان ہیں۔

انہوں نے آئین کے آرٹیکل 4 اور 5 کے ساتھ آرٹیکل 218(3) اور 219 اور آئین کے آرٹیکل 62(ایف) کی روشنی میں الیکشن ایکٹ کی دفعہ 8(سی) اور 9 کی تشریح طلب کی۔

وکیل نے نشاندہی کی کہ عمران خان کے خلاف ریفرنس قومی اسمبلی کے اسپیکر کے سامنے جمع کروایا گیا تھا اور اسپیکر نے اس معاملے پر فیصلہ کرنے کے لیے کیس الیکشن کمیشن کو بھیجا تھا۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ اس کیس میں اہم نکتہ یہ ہے کہ کیا الیکشن کمیشن کوئی ایسا اعلامیہ جاری کر سکتا ہے جس کا آرٹیکل 218(3) کے تحت ذکر نہ کیا گیا ہو۔

عمران خان کو پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کا کیس

اسی دوران الیکشن کمیشن نے عمران خان کو پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کے کیس کی سماعت 25 جنوری تک ملتوی کردی۔

کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی، عمران خان کے وکیل نے کہا کہ آخری سماعت کا حکم انہیں ابھی تک موصول نہیں ہوا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ الیکشن کے نوٹس کو بھی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے رکن نے وکیل کو ادارے پر اعتماد کرنے اور جلدبازی میں عدالت سے رجوع نہ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ کیس کا فیصلہ آپ کی توقع کے برعکس بھی آسکتا ہے۔

قبل ازیں 6 جنوری کو الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل کیے جانے کے باوجود پارٹی چیئرمین برقرار رکھنے کے حوالے سے عمران خان خود آکر یا وکیل کے ذریعے واضح کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں