وزیراعلیٰ پرویز الہٰی نے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کیلئے سمری پر دستخط کردیے

اپ ڈیٹ 12 جنوری 2023
چوہدری پرویزالہٰی نے سمری پر دستخط کرکے گورنر کو بھیج دی—فوٹو سی ایم پنجاب اپڈیٹس ٹوئٹر
چوہدری پرویزالہٰی نے سمری پر دستخط کرکے گورنر کو بھیج دی—فوٹو سی ایم پنجاب اپڈیٹس ٹوئٹر

وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری پر دستخط کر دیے۔

وزیراعلیٰ پرویز الہٰی کی جانب سے گورنر پنجاب کو جاری مختصر ایڈوائس میں کہا گیا کہ ’میں پرویز الہٰی، وزیراعلیٰ پنجاب، آپ کو ایڈوائس کر رہا ہوں کہ پنجاب کی صوبائی اسمبلی تحلیل کردیں‘۔

چوہدری پرویز الہٰی کے صاحبزادے مونس الہٰی نے سابق وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرکے ٹوئٹ میں کہا کہ ’وعدہ پورا کیا گیا، ہم آپ کو جلد وزیراعظم کی کرسی پر دیکھ سکیں‘۔

وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس ایوان کی جانب سے ان کو اعتماد کا ووٹ دیے جانے کے بعد جاری کی گئی ہے اور ایڈوائس پر دستخط کرنے سے قبل انہوں نے زمان پارک میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے بھی ملاقات کی تھی۔

دوسری جانب گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے تصدیق کردی کہ ان کو وزیراعلیٰ پرویز الہٰی کی جانب سے بھیجی گئی سمری موصول ہوگئی ہے۔

اگلے 48 گھنٹوں میں اسمبلی تحلیل ہوجائے گی، فواد چوہدری

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے چوہدری پرویز الہٰی نے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کردیے ہیں اور اگلے 48 گھنٹوں میں اسمبلی تحلیل ہوجائے گی۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے نائب صدر فواد چوہدری نے کہا کہ کل پنجاب اسمبلی نے 186 ووٹوں کے ساتھ پرویز الہٰی پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا اور ثابت کردیا کہ سیاست میں اب بھی اصول مقدم ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اگلے 48 گھنٹوں میں اسمبلی تحلیل ہوجائے گی— فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ اگلے 48 گھنٹوں میں اسمبلی تحلیل ہوجائے گی— فوٹو: ڈان نیوز

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اراکین صوبائی اور اسمبلی اور رہنماؤں نے دباؤ کا سامنا کیا اور یہ ووٹ دیا، عمران خان نے 26 نومبر کو اعلان کیا تھا کہ صوبائی اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ کے بعد ابھی تھوڑی دیر پہلے پرویز الہٰی تشریف لائے ہیں اور باقاعدہ ملاقات ختم ہوئی اور چوہدری پرویز الہٰی نے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کردیے اور پنجاب اسمبلی کو تحلیل کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں سمری گورنر کو بھیج دی گئی ہے اور اگر گورنر آئین کے مطابق 48 گھنٹوں سے پہلے اسمبلی تحلیل نہیں کرتے تو اسمبلی خود بخود 48 گھنٹوں میں تحلیل ہوجائے گی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پرسوں اسی طرز پر خیبرپختونخوا کی اسمبلی بھی تحلیل کردی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عوام میں جانے کا وعدہ پورا کیا ہے، ہم نے اپنی حکومتیں ختم کرکے اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ ہمیں عوام کے پاس جانے میں کوئی دقت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم 48گھنٹوں میں حمزہ شہباز کو عبوری حکومت کے لیے خط لکھ رہے ہیں، آئین کے تقاضا ہے کہ اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے ساتھ عبوری حکومت تشکیل دی جائے گی۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 90 دنوں کے اندر پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں، پاکستان کی تقریباً 60 فیصد نشستوں پر یہ انتخابات ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ وفاقی حکومت کو اپنی ضد سے باہر آنا چاہیے، پاکستان کے اندر الیکٹورل فریم ورک طے کریں اور پاکستان کو قومی انتخابات کی طرف بڑھنا چاہیے۔

اس سے قبل فواد چوہدری نے کہا تھاکہ اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے پر فیصلہ ہو چکا ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے لیے کوئی سرپرائز نہیں تھا کیونکہ ہمیں پتا تھا کہ ہمارے اراکین پورے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ جو چنوں منوں آئے ہوئے تھے ان کو سرپرائز ملا ہے، اسمبلی تحلیل کرنے پر فیصلہ ہو چکا ہے، ہم تو چاہتے ہیں کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں آج ہی تحلیل ہو جائیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ یہ جوتے چھوڑ کر بھاگنا چاہ رہے ہیں، یہ عوام کے پاس جانے کے لیے تیار نہیں ہیں، ہم اس لیے ہر جگہ جیت رہے ہیں کہ عوام ہمارے ساتھ ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہم یہ لڑائی عوام کی حمایت سے لڑ رہے ہیں، ہم نے رانا ثنااللہ اور عطااللہ تارڑ کو سکون آور ادویات دے کر بھیجا ہے، ان دو چمچوں اور آصف زرداری کو نیند نہیں آرہی۔

انہوں نے کہا کہ منحرف اراکین کے خلاف کارروائی کریں گے، لیکن اب اسمبلی تحلیل ہو جانی ہے اس کا فائدہ نہیں ہے، یہ بے شرم لوگ ہیں، ان کو عوام سے جوتے پڑیں گے، حساب برابر ہو جائے گا۔

ادھر تحریک انصاف رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ کا معاملہ حل ہوگیا ہے، آئین میں تحریک عدم اعتماد لانے کی شق موجود ہے۔

زمان پارک آمد پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اگر تحریک لائی جاتی ہے تو پھر اس سے نمٹا جائے گا، اب اسمبلی تحلیل کرنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں