اسٹیٹ بینک کا آئی ٹی سیکٹر برآمد کنندگان کو مزید ڈالر کمانے میں سہولت دینے کیلئے بڑا اقدام

15 جنوری 2023
بینکوں کو کہا گیا ہے کہ وہ 31 مارچ 2023 تک اپنی برآمدی آمدنی کا 35 فیصد خصوصی غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس میں رکھنے کی لازمی اجازت دیں— فائل فوٹو: اے پی
بینکوں کو کہا گیا ہے کہ وہ 31 مارچ 2023 تک اپنی برآمدی آمدنی کا 35 فیصد خصوصی غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس میں رکھنے کی لازمی اجازت دیں— فائل فوٹو: اے پی

ملک میں مزید ڈالر لانے کے سلسلے میں سافٹ ویئر، آئی ٹی سیکٹر اور آئی ٹی سے منسلک سروسز برآمد کنندگان کی حوصلہ افزائی کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سیکٹر کو اپنی کمائی کا 35 فیصد ملک سے باہر رکھنے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے فارن ایکسچینج ریگولیشنز میں ترمیم کرتے ہوئے بینکوں کو کہا ہے کہ وہ 31 مارچ 2023 تک اپنی برآمدی آمدنی کا 35 فیصد خصوصی غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس میں رکھنے کی لازمی اجازت دیں۔

تاہم اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے برآمد کنندگان کو پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ (پی ایس ای بی) یا پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن میں رجسٹرڈ ہونے کی ضرورت ہے، ان ہدایات کا جائزہ آئی ٹی سیکٹر کی برآمد سے متعلق بڑھتی کارکردگی اور اس مدت کے دوران اس کی برآمدی آمدنی کی وصولی کی روشنی میں کیا جائے گا۔

ٹیلی کمیونیکیشن، کمپیوٹر اور انفارمیشن سروسز کی برآمدات مالی سال 2021 کے 2 ارب 108 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر مالی سال 2022 میں مجموعی طور پر 2 ارب 618 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں، تاہم اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈالر آؤٹ فلو کو کم سے کم کرنے کے اقدام نے اس شعبے کو نقصان پہنچانا شروع کیا جب کہ کے جولائی تا نومبر مالی سال 2023 کے دوران برآمدات تقریباً ایک ارب 87 کروڑ ڈالر پر رکی ہوئی تھیں جب کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران یہ برآمدات ایک ارب 51 کروڑ ڈالر تھیں۔

اسٹیٹ بینک نے جمعے کے روز جاری کردہ سرکلر میں کہا کہ برآمد کنندگان کو اپنے ری ٹینڈ فنڈز کو بیرون ملک جائز کاروباری ادائیگیوں یا اخراجات کے لیے استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔

اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو تجویز دی ہے کہ وہ ان خصوصی غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس کو کھولنے اور چلانے کے لیے ڈیجیٹل چینل فراہم کریں، بینک ضروری اقدامات کے بعد اب کارپوریٹ ڈیبٹ کارڈز کے اجرا کے ذریعے برقرار رکھی گئی رقم سے بیرونی ترسیلات کی سہولت فراہم کر سکتے ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اس سلسلے میں کی گئی ترامیم شعبے میں نئے آنے والوں کو برآمدات پر توجہ مرکوز کرنے اور موجودہ برآمد کنندگان کو اپنے کاروبار کو فروغ دینے کے قابل بنائے گی جس کے نتیجے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور ملک کی غیر ملکی زرمبادلہ کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان نے رواں مالی سال 2022-23 کی پہلی سہ ماہی کے دوران مختلف آئی ٹی سروسز برآمد کرکے 63 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کمائے۔

پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے مطابق جولائی تا ستمبر مالی سال 2023 کے دوران کمپیوٹر سروسز کی ایکسپورٹ 5.21 فیصد بڑھ کر 51 کروڑ 64 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 49کروڑ ڈالر تھی۔

کمپیوٹر سروسز میں، سافٹ ویئر کنسلٹنسی سروسز کی برآمدات میں 17 کروڑ 65 لاکھ ڈالر سے 18 کروڑ 66 لاکھ ڈالر تک اضافہ دیکھا گیا جب کہ ہارڈویئر کنسلٹنسی سروسز کی برآمدات بھی 10.27 فیصد اضافے سے 8 لاکھ 37 ہزار ڈالر سے بڑھ کر 9 لاکھ 23 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں۔

اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو مشورہ دیا کہ وہ صارفین کی شکایات کے فوری حل اور سہولت کے لیے طریقہ کار تشکیل دیں۔

بینکوں کو مزید مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ تمام فارن ایکسچینج ڈیلنگ برانچز کے متعلقہ عملے کو مناسب تربیت فراہم کریں تاکہ آئی ٹی کے شعبے سے منسلک برآمد کنندگان/فری لانسرز کو سہولت فراہم کی جاسکے۔

اس سلسلے میں بینکس سے کہا گیا ہے کہ اکاؤنٹ کھولنے، اکاؤنٹس میں برقرار رکھنے، بیرونی ترسیلات وغیرہ کے معاملات کو حل کرنے کے لیے بینک کی جانب سے ایک مستقل ہیلپ ڈیسک قائم کی جائے جس کی نگرانی کے لیے لیڈ کوآرڈینیٹرز کے طور پر نائب صدر کے عہدے 2 افسران کو مقرر کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں