جماعت اسلامی کی وزیراعلیٰ سندھ، 2 صوبائی وزرا کےخلاف توہین عدالت کی درخواست

اپ ڈیٹ 15 جنوری 2023
درخواست میں وزیراعلیٰ، ناصر حسین شاہ اور شرجیل میمن کو مبینہ توہین کا مرتکب قرار دیا گیا — فوٹو: جماعت اسلامی / فیس بک
درخواست میں وزیراعلیٰ، ناصر حسین شاہ اور شرجیل میمن کو مبینہ توہین کا مرتکب قرار دیا گیا — فوٹو: جماعت اسلامی / فیس بک

وزیر اعلیٰ سندھ اور 2 صوبائی وزرا کے خلاف آج ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے عمل میں مبینہ طور پر رکاوٹیں ڈالنے پر جماعت اسلامی نے توہین عدالت کی کارروائی کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی رہنماؤں منعم ظفر خان اور سیف الدین نے توہین عدالت ایکٹ کے تحت درخواست دائر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ، وزرا ناصر حسین شاہ اور شرجیل میمن کو مبینہ توہین کا مرتکب قرار دیا۔

درخواست گزاروں نے مؤقف اپنایا کہ 18 نومبر کو جماعت اسلامی کی جانب سے دائر 2 درخواستوں میں سے ایک کا فیصلہ کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ وہ 2 ماہ کے اندر کراچی اور حیدر آباد ڈویژنز میں بلدیاتی انتخابات کرائے اور پولنگ کی تاریخ کا 15 روز کے اندر اعلان کرے۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے اعلان کیا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ 15 جنوری کو منعقد کیا جائے گا لیکن مرکزی حکومت کی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، حکومت سندھ پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے کے لیے قانونی یا غیر قانونی طور پر اپنے اختیارات استعمال کرے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 12 جنوری کو صوبائی حکومت نے ایم کیو ایم کے مطالبے پر حلقہ بندیوں کا نوٹی فکیشن واپس لے لیا تھا، تاہم اگلے روز الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کی زیرقیادت صوبائی حکومت کی جانب سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی چوتھی بار کی گئی درخواست بھی مسترد کردی تھی۔

درخواست گزاروں نے مؤقف اپنایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے کابینہ کے نام نہاد اجلاس کی صدارت کی جس میں ایسے نوٹی فکیشن کو واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور وزیر بلدیات کی ہدایت پر الیکشن ملتوی کرنے کے لیے خطوط بھیجے گئے جب صوبائی وزیر اطلاعات نے میڈیا پر اعلان کیا کہ 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات نہیں ہوں گے۔

درخواست گزاروں نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ بظاہر صوبائی حکومت اور مبینہ توہین عدالت کے مرتکب افراد سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود کراچی کے عوام کو اپنے نمائندوں کے انتخاب سے محروم کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

ان کا مؤقف تھا کہ مبینہ توہین عدالت کے مرتکب افراد کو اچھی طرح معلوم ہے کہ الیکشن سندھ ہائی کورٹ کی ہدایت پر کرائے جا رہے ہیں لیکن پھر بھی وہ انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ عدالتی حکم کی صریح خلاف ورزی ہے۔

ان کا مؤقف تھا کہ الیکشن کمیشن 120 روز کے اندر انتخابات کرانے کا پابند ہے جب کہ سندھ میں آخری منتخب مقامی حکومتوں کی 4 سالہ مدت 30 اگست 2020 کو ختم ہو چکی۔

درخواست گزاروں نے مزید کہا کہ ابتدائی طور پر کراچی اور حیدر آباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات گزشتہ سال 24 جولائی کو ہونے تھے، تاہم اس کے بعد سے حکومت سندھ کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے 3 مرتبہ انتخابات ملتوی کیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں