وفاقی حکومت کا پاکستان ٹورازم ڈیولمپنٹ کارپوریشن کے تمام ہوٹل صوبوں سے واپس لینے پر غور

16 جنوری 2023
وزیر اعظم نے راجا پرویز اشرف کی زیر سربراہی کمیٹی کو ہوٹلز اور ملازمین کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا مینڈیٹ دیا تھا— فائل/فوٹو: ڈان
وزیر اعظم نے راجا پرویز اشرف کی زیر سربراہی کمیٹی کو ہوٹلز اور ملازمین کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا مینڈیٹ دیا تھا— فائل/فوٹو: ڈان

وفاقی حکومت پاکستان ٹورازم ڈیولمپنٹ کارپوریشن (پی ٹی ڈی سی) کی قیمتی رہائش گاہوں اور ہوٹلز کو صوبوں سے واپس لینے پر غور کر رہی ہے جب کہ وہ طے شدہ طریقہ کار کو مکمل کیے بغیر صوبائی حکومتوں کو دیے گئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ برطرف ملازمین کے مسئلے کے حوالے سے حال ہی میں اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی سربراہی میں تشکیل دی گئی خصوصی کمیٹی کو وزیر اعظم شہباز شریف نے پی ٹی ڈی سی کے ہوٹلز اور برطرف ملازمین کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا مینڈیٹ دیا تھا جب کہ یہ ملازمین گزشتہ کئی برسوں سے اپنی ریٹائرمنٹ کے واجبات کی ادائیگی کے منتظر ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی سابق حکومت نے گزشتہ سال مارچ میں پی ٹی ڈی سی کے 19 انتہائی قیمتی گیسٹ ہاؤسز اور ریزورٹس خیبرپختونخوا حکومت کے حوالے کردیے تھے، پنجاب میں کارپوریشن کے تمام ہوٹلز کو صوبائی حکومت کے حوالے کرنے کا معاملہ بھی زیر غور تھا۔

کمیٹی کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ یہ بات کمیٹی کے نوٹس میں آئی ہے کہ چند برس قبل نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن (این آئی آر سی) نے وفاقی حکومت کو پی ٹی ڈی سی کے اثاثے صوبوں کے حوالے کرنے سے روکا تھا جب کہ پاکستان ٹورازم ڈیولمپنٹ کارپوریشن کے ملازمین نے عدالت کو بتایا تھا کہ وفاقی حکومت کارپوریشن کے ان ریزورٹس اور موٹلز کو غیر قانونی طور پر صوبوں کے حوالے کرنے پر مائل ہے۔

کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ پاکستان ٹورازم ڈیولمپنٹ کارپوریشن کے اثاثے صرف کمپنیز ایکٹ 1984 کے تحت صوبوں کے حوالے کیے جا سکتے ہیں جس کے تحت ان تمام ہوٹلزاور ریزورٹس کو صوبوں کے حوالے کرنے سے قنل ان کی مارکیٹ پرائس کا جائزہ لینے کے لیے ایسے شخص یا فرم کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے جو ان معاملات کو بہتر طور جانتا اور طے کرسکتا ہے۔

پی ٹی ڈی سی کے پاس مجموعی طور پر 39 ہوٹلز اور ریزورٹس ہیں جو زیادہ تر خیبر پختونخواہ میں ہیں، 18ویں ترمیم کے تحت وزارت سیاحت صوبوں کو دے دی گئی ہے۔

کمیٹی کے نوٹس میں آیا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد پی ٹی ڈی سی بورڈ نے پاکستان ٹورازم ڈیولمپنٹ کارپوریشن کے اثاثوں اور واجبات کی اصل قیمت معلوم کرنے کے لیے لیکویڈیٹر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جن واجبات کو ادا کرنے کے لیے لیکویڈیٹر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ان میں پی ٹی ڈی سی کے ملازمین کے واجب الادا فنڈز جیسے گریجویٹی، لیو ان کیشمنٹ، پراویڈنٹ فنڈ اور دیگر مراعات شامل ہیں جو کوئی ادارہ اپنے فوت شدہ اور ریٹائر ہونے والے ملازمین کو ادا کرتا ہے۔

تاہم پی ٹی آئی حکومت نے ملک میں اس کی تمام رہائش گاہوں اور ریزورٹس کو بند کر دیا تھا اور کووڈ 19 کی وجہ سے مسلسل نقصانات کو جواز بنا کر اس کے ملازمین کو برطرف کردیا تھا، حکومت کے اس فیصلے سے سیاحت کی صنعت کو بڑا دھچکا لگا جب کہ بعد ازاں ان ہوٹلز کو خیبر پختونخوا حکومت کے حوالے کر دیا گیا۔

پاکستان ٹورازم ڈیولمپنٹ کارپوریشن کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ پی ٹی ڈی سی کے 19 ہوٹلز خیبر پختونکوا حکومت کے حوالے کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے ساتھ مذاکرات آخری مراحل میں ہیں جس کے تحت پنجاب کے تمام پی ٹی ڈی سی ہوٹلز کو صوبائی حکومت کے حوالے کر دیا جائے گا۔

عہدیدار نے بتایا کہ پی ٹی ڈی سی گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں اپنے تمام ہوٹلز کو اپنے پاس رکھے گا اور انہیں خود لیز پر دے گا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی ڈی سی نے ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک کے تحت پر کشش پیکج دینے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ملازمین نے اس معاملے کو عدالت میں لے جانے کا فیصلہ کیا جہاں یہ معاملہ تاحال عدالت میں زیر التوا ہے۔

دوسری جانب 2 سال قبل برطرف کیے گئے پی ٹی ڈی سی کے ملازمین نے کارپوریشن کے اثاثے حوالے کرنے کے حکومتی فیصلے کی مخالفت کی تھی اور اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں