الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مالی گوشوارے جمع نہ کرانے پر سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلی کے 271 اراکین کی رکنیت معطل کردی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 271 اراکین میں 136 اراکین قومی اسمبلی، 21 سینیٹرز، 114 اراکین صوبائی اسمبلی شامل ہیں۔

پی ٹی آئی قانون سازوں کی جانب سے قومی اسمبلی سے استعفیٰ دینے کے باعث رواں سال معطل ہونے والے اراکین کی تعداد زیادہ ہے۔

35 اراکین قومی اسمبلی اور 3 سینیٹرز گزشتہ سال 16 جنوری کی آخری تاریخ تک الیکشن کمیشن کو اپنے اثاثوں کے گوشوارے جمع کرانے میں ناکام رہے تھے گزشتہ سال کے مقابلے رواں سال رکنیت معطل ہونے والے اراکین کی تعداد زیادہ ہے۔

اسی دوران چونکہ پنجاب اسمبلی تحلیل ہوچکی ہے جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق پنجاب سے کسی بھی رکن صوبائی اسمبلی کو معطل نہیں کیا گیا۔

مالی گوشوارے ہر سال 31 دسمبر تک جمع کرائے جاتے ہیں اور الیکشن کمیشن نے تمام اراکین پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی کو ہدایت جاری کی تھی کہ وہ 30 جون 2022 تک کے تمام مالی گوشوارے 16 جنوری 2023 تک جمع کرائیں اگر ہدایات پر عمل نہ کیا گیا تو ان اراکین کی رکنیت معطل کردی جائے گی۔

اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرکے علاوہ سندھ کے 48 اراکین صوبائی اسمبلی، خیبرپختونخوا کے 54 اور بلوچستان کے 12 اراکین صوبائی اسمبلی کی رکنیت معطل کردی گئی ہے۔

اراکین صوبائی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور کابینہ اراکین احسن اقبال اور خواجہ آصف بھی شامل ہیں، علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان بھی ان اراکین میں شامل ہیں جن کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔

دیگر وفاقی وزرا میں ساجد طوری، مفتی عبدالشکور، چوہدری طارق بشیر چیمہ اور محمد اسرار ترین شامل ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی بھی رکنیت معطل ہونے والوں کی فہرست میں شامل ہیں۔

سابق وزیرخزانہ اور پی ٹی آئی کے سینیٹر شوکت ترین سمیت 21 سینیٹرز کی رکنیت معطل کی گئی، ان سینیٹرز میں رانا محمودالحسن، عون عباس، زرقا سہروردی تیمور، کامران مائیکل، سید وقار مہدی، تاج حیدر، جام مہتاب حسین داہر، ہدایت اللہ خان، محسن عزیز، رخسانہ زبیری، سیف اللہ ابڑو، محمد اعظم خان سواتی، انوارالحق کاکڑ، محمد عبدالقادر، مولانا عبدالغفور حیدری، منظور احمد، سعید احمد ہاشمی، اور دیگر سینیٹرز شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں