روس اور بیلاروس کی مشترکہ فوجی مشقیں، مغربی ممالک میں تشویش کی لہر

17 جنوری 2023
بیلاروس کے تمام فوجی ہوائی اڈوں پر 16 جنوری سے یکم فروری تک فضائی مشقیں کی جائیں گی—فوٹو: رائٹرز
بیلاروس کے تمام فوجی ہوائی اڈوں پر 16 جنوری سے یکم فروری تک فضائی مشقیں کی جائیں گی—فوٹو: رائٹرز

روس اور بیلاروس نے مشترکہ فوجی مشقیں شروع کردی ہیں جس سے یوکرین اور مغرب میں یہ خدشہ پیدا ہو گیا کہ روس اپنے اتحادی ملک کو یوکرین میں نئی زمینی کارروائی شروع کرنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بیلاروس کی وزارت دفاع نے کہا کہ دونوں اتحادی بیلاروس کے تمام فوجی ہوائی اڈوں کا استعمال کرتے ہوئے 16 جنوری سے یکم فروری تک فضائی مشقیں کریں گے۔

بیلاروس کا کہنا ہے کہ یہ فضائی مشقیں دفاعی مقاصد کے لیے کی جارہی ہیں اور یہ جنگ کا حصہ نہیں بنیں گی۔

روس نے گزشتہ برس فروری میں یوکرین پر حملے کے لیے بیلاروس کو سہارے کے طور پر استعمال کیا تھا۔

ڈنیپرو حملے کے بعد یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے خطاب میں مغربی اتحادیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کی دہشت گردی اور شہری علاقوں پر حملوں کو ختم کرنے کے لیے مزید ہتھیار فراہم کریں۔

برطانیہ نے فرانس اور پولینڈ کی طرح مزید ہتھیاروں کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ آنے والے ہفتوں میں اپنے چیلنجر 2 مین جنگی ٹینکوں میں سے 14 ٹینک اور دیگر جدید ہتھیار بھی فراہم کرے گا۔

یوکرین کے لیے مغربی ساختہ ٹینکوں کی پہلی ترسیل کو روس تنازع میں اضافے کے طور پر دیکھ رہا ہے، لندن میں روسی سفارت خانے نے کہا کہ ’یہ ٹینک تصادم کو ہوا دیں گے‘۔

دوسری جانب پولینڈ کے وزیر اعظم میٹیوز موراویکی نے جرمنی پر زور دیا کہ وہ یوکرین کو وہ ہتھیار بھیجے جو اسے روسی فوجیوں پر حملہ کرنے کے لیے لڑنے کے لیے درکار ہے۔

پارلیمنٹ میں قدامت پسند سابق جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبل کی نصف سنچری کے موقع پر ایک گالا سے خطاب کرتے ہوئے میٹیوز موراویکی نے کہا کہ ’اگر یوکرین کی مزید مدد نہ کی گئی تو یورپ کا اجتماعی ضمیر پر بوجھ پڑے گا، میں جرمن حکومت سے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ کرتا ہوں‘۔

جرمنی اتحادیوں کے دباؤ میں آ گیا ہے کہ وہ یوکرین میں جرمن ساختہ ٹینک کے استعمال کی اجازت دے، مشرقی اور وسطی یورپی نیٹو اتحادی بنیادی طور پر جرمن ساختہ ٹینک پر انحصار کرتے ہیں جنہیں مغربی ٹینک سمجھا جاتا ہے جو کہ یوکرین کی نئی بکتر بند فوج کی تشکیل کے لیے موزوں ترین ہیں۔

جرمن وزیر مستعفی

جرمنی پر یوکرین کو جنگی ٹینک فراہم کرنے کے لیے شدید دباؤ کے سبب جرمن وزیر دفاع کرسٹین لیمبریچٹ نے استعفیٰ دے دیا، ان کا یہ فیصلہ یوکرین کے اتحادیوں کے وزرائے دفاع کے ایک اہم اجلاس سے چند روز قبل سامنے آیا ہے۔

ترجمان چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ وہ مستقبل قریب میں کرسٹین لیمبریچٹ کے متبادل کا اعلان کریں گے۔

57 سالہ کرسٹین لیمبریچٹ نے کہا کہ انہوں نے اولاف شولز سے کہا تھا کہ وہ انہیں ان کی ذمہ داریوں سے فارغ کر دیں۔

اولاف شولز کو کئی مہینوں تک تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ کچھ لوگوں کی جانب سے یوکرین تنازع پر جرمنی کے ردعمل کو متزلزل سمجھا جانا ہے۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے جرمنی کے شہر رامسٹین میں امریکی فوجی اڈے کے دورے سے قبل فوری طور پر ایک نئے وزیر دفاع کی نامزدگی کے لیے دباؤ ہے۔

فن لینڈ کا ردعمل

صدر فن لینڈ نے کہا کہ فن لینڈ کی جانب سے یوکرین کو لیپرڈ 2 ٹینکوں کی ایک مختصر تعداد اس صورت عطیہ کی جاسکتی ہے کہ اگر یورپی ممالک کے ایک وسیع گروپ نے بھی ایسا ہی کرنے کا فیصلہ کیا، اس موضوع پر رواں ہفتے کے آخر میں بات کی جائے گی’۔

فن لینڈ کی جانب سے یوکرین کو لیپرڈ ٹینک دینے کے بارے میں فن لینڈ کا مؤقف جرمنی کے فیصلے پر منحصر ہے، فن لینڈ کے وزیر دفاع میکو ساوولا نے کہا کہ جرمن ساختہ سامان برآمد کرنے کے لیے جرمنی سے اجازت نامہ درکار ہوگا۔

یوکرین میں ٹینک خاکستر ہوجائیں گے، روس

دوسری جانب روس نے کہا کہ ’برطانیہ جو ٹینک یوکرین بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے وہ وہاں جل کر خاکستر ہو جائیں گے، یوکرین کو جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی سے جنگ کے نتائج میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی‘۔

برطانیہ نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ آنے والے ہفتوں میں اپنے چیلنجر 2 مین جنگی ٹینکوں میں سے 14 کے ساتھ ساتھ دیگر جدید آرٹلری سپورٹ بھیجے گا۔

ترجمان کریملن دمتری پیسکوف نے برطانوی ٹینکوں سے متعلق سوال پر کہا کہ برطانیہ کو روس مخالف مقاصد کے حصول کے لیے ایک آلے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

دمتری پیسکوف نے کہا کہ یہ ٹینک جل رہے ہیں اور باقیوں کی طرح جل کر خاکستر ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ اور پولینڈ جیسے ممالک کی جانب سے نئی ترسیل زمینی صورت حال کو تبدیل نہیں کرے گی بلکہ یہ تنازع کو بڑھانے کی کوشش ہے جو یوکرین کے لیے مزید مشکلات کا سبب بنے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں