ساتھ بیٹھیں اور مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ بات چیت کریں، شہباز شریف کا مودی سے مطالبہ

اپ ڈیٹ 17 جنوری 2023
شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو پیغام ہے کہ وہ تمام حل طلب مسائل کیلئے ہمارے ساتھ بیٹھیں — فوٹو: اسکرین گریب
شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو پیغام ہے کہ وہ تمام حل طلب مسائل کیلئے ہمارے ساتھ بیٹھیں — فوٹو: اسکرین گریب

وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ بات چیت کریں جبکہ متحدہ عرب امارات کی قیادت بھارت اور پاکستان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’العربیہ‘ ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو یہ پیغام ہے کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اور تمام حل طلب مسائل جیسا کہ مقبوضہ کشمیر کے حل کے لیے سنجیدہ بات چیت کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، یہ بند ہونی چاہئیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیریوں کو بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت ملنے والے حقوق یک طرفہ طور پر 5 اگست 2019 کے اقدام سے ختم کر دیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک کیا جارہا ہے وہ سب کے سامنے ہے، بھارت کو اسے روکنا چاہیے اور دنیا کو پیغام دینا چاہیے کہ وہ نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ بھارت ہمارا ہمسایہ ملک ہے، گو کہ ہم اپنی پسند سے ہمسائے نہیں ہیں، یہ ہم پر ہے کہ ہمیں امن و خوشحالی سے رہنا چاہیے، پاکستان نے ماضی سے سبق سیکھا ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان 3 جنگیں ہو چکی ہیں، ان جنگوں کے نتائج مزید غربت، بے روزگاری اور لاکھوں لوگوں کی زندگیوں میں ابتری کے طور پر سامنے آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا بھارت کی قیادت اور وزیر اعظم نریندر مودی کو یہ پیغام ہے کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اور تمام حل طلب مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ بات چیت کریں، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، یہ بند ہونی چاہئیں اور دنیا کو یہ پیغام جانا چاہیے کہ بھارت بات چیت کے لیے تیار ہے، ہم مکمل طور پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک جوہری طاقتیں ہیں، اگر خدانخواستہ جنگ چھڑ جائے تو کون زندہ رہے گا کہ یہ بتائے کہ کیا ہوا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی طرح پاکستان کا دیرینہ دوست ملک ہے، پاکستان کے وجود میں آنے سے سیکڑوں سال پہلے برصغیر میں بسنے والے لاکھوں مسلمان سمندر اور صحر ا کے راستے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ حج اور عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لیے جاتے تھے اس لیے سعودی عرب کے ساتھ یہ تعلقات سیکڑوں سال پرانے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں ان کا دورہ متحدہ عرب امارات انتہائی کامیاب رہا، یو اے ای میرا اور لاکھوں پاکستانیوں کا دوسرا گھر ہے اور اس کے پاکستان کے ساتھ انتہائی قریبی برادرانہ اور دوستانہ تعلقات ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ وہ متحدہ عرب امارات کی قیادت کے مشکور ہیں بالخصوص صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کے جو پاکستان کے دیرینہ مددگار اور مہربان ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور یہاں کے عوام خوشحال ہوں، اسی طرح شیخ زاید پاکستان کے ایک بڑے خیرخواہ اور دوست تھے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا اور بالخصوص خلیجی ممالک جو پاکستان کے ہمسائے ہیں، ان کے ساتھ تعلقات باہمی مفادات، مذہب، ثقافت اور تاریخی رابطوں پر مبنی ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور خلیجی ممالک کی قیادت کے درمیان یہ عزم پایا جاتا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ تجارت، ثقافت اور سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہو، اسلام کو امن، مساوات اور ہر قسم کی دہشت گردی کی نفی کرنے والے دین کے طور پر فروغ دینے کا عزم کیے ہوئے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک متفقہ ایجنڈے کی لڑی میں پروئے ہوئے ہیں، ان تمام بنیادوں پر ہم شراکت دار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں