پینے کے پانی کے 20 برانڈز انسانی استعمال کیلئے غیر محفوظ قرار

اپ ڈیٹ 18 جنوری 2023
عام شہریوں کو ترغیب دی گئی کہ وہ تفصیلی رپورٹ کا جائزہ لیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
عام شہریوں کو ترغیب دی گئی کہ وہ تفصیلی رپورٹ کا جائزہ لیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

حکومت نے پینے کے بوتل بند پانی (منرل واٹر) کے 20 برانڈز کا پانی انسانی استعمال کے لیے غیر محفوظ قرار دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومتِ پاکستان نے پاکستان کونسل فار ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر) کو ہدایت کی ہے کہ وہ منرل واٹر کے برانڈز کی سہ ماہی نگرانی کرے اور صحت عامہ کے مفاد میں اس کے نتائج عوامی سطح پر تشہیر کرنے کی ہدایت کی۔

سال 2022 کے دوران اکتوبر سے دسمبر تک 22 شہروں سے منرل واٹر کے برانڈز کے پانی کے 168 نمونے جمع کیے گئے۔

پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) کے منرل واٹر کے معیار کے ساتھ ان نمونوں کی جانچ کے نتائج کا موازنہ کرنے سے یہ بات سامنے آئی کہ خردبینی حیاتیات یا کیمیائی آلودگی کی وجہ سے 20 برانڈز انسانی استعمال کے لیے غیر محفوظ ہیں۔

بیسٹ نیچرل، ایکسیلنٹ نیچرل، کلیئر، پنار، نینو، آئس ڈراپ، پریمیم صفا، اورویل، انڈس، منوا کشف، بارسے، اور نیاب پیور لائف جیسے 12 برانڈز سوڈیم کی زیادہ مقدار کی وجہ سے غیر محفوظ قرار دیے گئے۔

دیگر 2 برانڈز’ایکسی لینٹ نیچرل’ اور ’ایکوا ون‘ طے شدہ حد سے زیادہ پوٹاشیم کی موجودگی کی وجہ سے غیر محفوظ پائے گئے جبکہ ایک برانڈ ’نیاب پیور لائف‘ طے شدہ حد سے زیادہ ٹی ڈی ایس کی موجودگی کی وجہ سے غیر محفوظ پایا گیا۔

پی سی آر ڈبلیو آر نے مزید 8 برانڈز (الفا پریمیم، اسبرگ، ایکوا پیک، سِپ اپ، ایور پیور، نوبل، نینو اور آشا) کو مائیکرو بائیولوجیکل طور پر آلودہ اور پینے کے لیے غیر محفوظ قرار دیا۔

پی سی آر ڈبلیو آر نے متنبہ کیا کہ عام شہریوں کو ترغیب دی جاتی ہے کہ وہ تفصیلی رپورٹ دیکھیں تاکہ وہ اپنے زیرِاستعمال منرل واٹر برانڈز کے پانی کے معیار کے بارے میں جان سکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں