سوات: شدید برف باری کے بعد سیاحوں کا رش

اپ ڈیٹ 19 جنوری 2023
سیاحوں کا ایک گروپ سوات میں برف باری میں گھومتے ہوئے — فوٹو: ڈان
سیاحوں کا ایک گروپ سوات میں برف باری میں گھومتے ہوئے — فوٹو: ڈان

خیبرپختونخوا کے سیاحتی ضلع سوات میں شدید برف باری کے بعد ملک بھر سے آنے والے سیاح نئے دریافت شدہ علاقوں کا رخ کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سوات ضلع میں آنے والے سیاحوں نے کہا کہ وہ زیادہ تر مالم جبا، کالام، جبین جبا اور دیگر سرد علاقوں میں آتے تھے اس لیے نئے مقامات سے وہ واقف نہیں تھے۔

مینگورہ سے تعلق رکھنے والے امجد علی نے کہا کہ ہم تمام دوست ہر سال برف باری سے ڈھکے علاقوں میں گھومنے آتے ہیں اور سوات کے تمام ایسے علاقے بھی متعدد بار گھومے ہوئے تھے مگر اس بار ہم نے مقامی ٹورسٹ گائیڈ کے ساتھ وادی مدین میں گلائی سر نامی ایک نئی تفریحی جگہ دریافت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شدید برف باری کے بعد گلائی سر ایک دلچسپ مقام بن گیا ہے جہاں پورے علاقے نے برف کی چادر اوڑھ لی ہے اور برف کی سفید خوبصورتی ہم سب کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہے۔

ایک ٹریکر اور ایڈونچر ٹورسٹ فیصل سعید نے کہا کہ گلائی سر ان کے لیے بالکل نئی جگہ تھی جو دلفریب اور قدیم ہے۔

فیصل سعید نے کہا کہ سیاحت پسند شخص کو دیکھنے کے لیے اس علاقے میں ہر چیز موجود ہے۔

ایک اور سیاح نے کہا کہ گلائی، چھپار اور منگرائی سردی اور گرمی کے موسم میں سیاحوں کے لیے بہترین علاقے ہیں۔

مدین کے علاقے میں ٹریکر اور ٹورسٹ گائیڈ محمد رحیم نے کہا کہ ’اس خطے میں برف سے ڈھکی چوٹیاں، گھنے جنگلات، وسیع چراگاہیں اور ہر جگہ میٹھے پانی کے چشمے ہیں، اسپن سر سمیت اونچی چوٹیاں سوات کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو ان علاقوں میں باضابطہ طور پر سڑکیں بنانی چاہئیں۔

سرد موسم میں رہنا برداشت سے باہر ہے، شہری

درین اثنا علاقہ مکینوں نے کہا کہ شدید برف باری کی وجہ سے انہیں متعدد مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرد موسم میں رہنا برداشت سے باہر ہے اور پھر مواصلات اور ٹرانسپورٹ کے مسائل کی وجہ سے خوراک سمیت دیگر ضروری اشیا کی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

گلائی سر کے رہائشی ایوب خان نے ڈان کو بتایا سردیوں کے دوران جب شدید برف سے ہمارا لنک روڈ بند ہوجاتا ہے تو ہم مدین ٹاؤن کی طرف نہیں جاسکتے اس لیے ہمیں مہینوں تک خوراک اور دیگر اشیا کا ذخیرہ کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ دیگر علاقہ مکینوں کے ساتھ مل کر ہنگامی صورت حال میں مریضوں کو ہسپتالوں تک پہنچاتے ہیں۔   ان کا کہنا تھا کہ ہنگامی حالات میں ہم مریضوں کو چارپائیوں پر رکھ کر انہیں رسیوں سے باندھ دیتے ہیں اور چار سے پانچ گھنٹے کا فاصلہ پیدل طے کر کے مدین کے ہسپتال لے جاتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں