دسمبر میں ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 16 فیصد کمی ریکارڈ

اپ ڈیٹ 20 جنوری 2023
ٹیکسٹائل اور کپڑوں کی برآمدات 16.47 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 35 کروڑ ڈالر رہ گئیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
ٹیکسٹائل اور کپڑوں کی برآمدات 16.47 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 35 کروڑ ڈالر رہ گئیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

دسمبر 2022 میں ٹیکسٹائل اور کپڑوں کی برآمدات 16.47 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 35 کروڑ ڈالر رہ گئیں جو سال 2021 میں اسی ماہ کے دوران ایک ارب 62 کروڑ ڈالر تھیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مسلسل 4 ماہ سے مجموعی برآمدات میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے، یہ کمی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ حکومت کو رواں مالی سال کے دوران برآمدات کے ہدف کو حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔

گزشتہ 4 ماہ سے ٹیکسٹائل اور کپڑوں کی برآمدات میں مسلسل کمی کی وجہ توانائی کے اخراجات میں اضافہ، ری فنڈز میں تاخیر اور روپے کی قدر میں کمی ہے۔

برآمد کنندگان کا خیال ہے کہ برآمدات میں کمی کی اصل وجہ زرمبادلہ کی شرح میں عدم استحکام ہے، اس کے علاوہ حکومت کا مقامی ٹیکسز اور لیویز پر ڈیوٹی ڈرابیک ختم کرنے سے برآمدی شعبے کو رقم میں کمی کے مسائل کا سامنا ہے۔

تاہم وزارت تجارت کی طرف سے برآمدات میں مسلسل کمی کی وجہ کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا، وزیر تجارت نوید قمر کا وزارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد وہ مسلسل غیر ملکی دورے کر رہے ہیں۔

پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے اعدادوشمار کے مطابق دسمبر 2022 میں تیار شدہ کپڑوں کی بالحاظ قدر برآمدات میں 7.92 فیصد کی منفی گروتھ (نمو) ریکارڈ کی گئی لیکن اس کے مقدار میں 50.5 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ قدر کے لحاظ سے نِٹ ویئر کی برآمدات میں 19.54 فیصد کمی اور مقدار میں 24 فیصد اضافہ ہوا، بیڈوئیر میں بالحاظ قدر 17.77 فیصد جبکہ مقدار کے حساب سے 22.74 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

اس کے علاوہ تولیے کی برآمدات میں قدر کے حساب سے 14.05 فیصد کمی اور مقدار میں 13.09 فیصد جبکہ سوتی کپڑوں کی برآمدات میں 13.97 فیصد کمی اور قدر کے حساب سے 19.42 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

اس کے علاوہ سوتی دھاگے کی برآمدات میں 60.71 فیصد کمی اور سوتی دھاگے کے علاوہ دیگر دھاگوں میں 19.09 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ تولیے کے علاوہ میڈ-اپس کی برآمدات میں 49.92 فیصد کمی اور خیمے، کینوس اور ٹینٹ کی برآمدات میں 26.04 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں