اقوام متحدہ کے طیارے کے قریب ڈرون آنے کے بعد حکام الرٹ

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2023
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق جس علاقے سے ڈرون اڑ رہا تھا وہ بحریہ ٹاؤن راولپنڈی فیز 8 تھا—فائل فوٹو: سول ایوی ایشن فیس بک
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق جس علاقے سے ڈرون اڑ رہا تھا وہ بحریہ ٹاؤن راولپنڈی فیز 8 تھا—فائل فوٹو: سول ایوی ایشن فیس بک

اسلام آباد ایئرپورٹ انتظامیہ نے پولیس سے رن وے کے ارد گرد ڈرون کیمروں کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کردی، گزشتہ دنوں ایک ڈرون کیمرا خطرناک حد تک ایک طیارے کے قریب آگیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ ہدایات ایسے وقت میں جاری کی گئیں جب کہ 16 جنوری کو کابل سے آنے والے اقوام متحدہ کے طیارے کے رن وے سے تقریباً 3 ہزار 400 فٹ اور 8 ناٹیکل میل کی دوری پر اڑنے والے ڈرون کے قریب آنے کے بعد جاری کی گئیں۔

ایئرپورٹ منیجر نے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو اپنے خط میں بتایا کہ اقوام متحدہ کا طیارہ بی 190جس کا فلائٹ نمبر یو این 355 ایچ تھا، دوپہر ڈھائی بجے کے قریب رن وے کے قریب تھا کہ اس نے ایک ڈرون کو تقریباً 3ہزار 400 فٹ کی اونچائی پر پرواز کرتے ہوئے دیکھا جب کہ طیارے کی اونچائی 3ہزار 700 فٹ تھی۔

پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) کے مطابق جس علاقے سے ڈرون اڑ رہا تھا وہ بحریہ ٹاؤن راولپنڈی فیز 8 تھا۔

اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے چیف آپریٹنگ آفیسر (سی او او ) سید آفتاب علی شاہ گیلانی نے ایک ماہ کے اندر پرواز کے خطرے کی دوسری شکایت موصول ہونے کے بعد ریجنل پولیس افسر (آر پی او) راولپنڈی اور کمشنر سے مدد طلب کی ہے۔

8 جنوری کو دبئی سے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی پرواز کے پائلٹ نے اطلاع دی تھی جب جہاز رن وے پر لینڈ کرنے والا تھا تو ہوائی اڈے سے 6 ناٹیکل میل کی دوری سے ایک سبز رنگ کی لیزر لائٹ ہوائی جہاز کی طرف ماری گئی۔

سی او او اسلام آباد ایئر پورٹ نے کہا کہ ڈرون کے نہ صرف ہوائی جہاز سے ٹکرانے کے خطرات لاحق ہیں بلکہ اگر ان میں نگرانی کے آلات یا دیسی ساختہ دھماکا خیز آلات نصب کردیے جائیں تو سیکیورٹی خدشات بھی پیدا ہوتے ہیں۔

راولپنڈی پولیس کے سربراہ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ گشت اور کومبنگ آپریشنز میں اضافہ کریں تاکہ ان علاقوں میں خلاف ورزی کرنے والوں کا پتا لگایا جا سکے جو ہوائی جہاز کے لینڈنگ اور ٹیک آف کے لیے استعمال کیے جانے والے رن وے کے اطراف میں واقع ہیں۔

سی او او نے ایئرپورٹ کے اطراف میں ڈرون سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کرنے کی بھی تجویز دی۔

پی سی اے اے نے آر پی او راولپنڈی سے ایسی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کرنے کو بھی کہا جب کہ اس کے نتیجے میں کوئی اندوہناک حادثہ پیش آسکتا ہے۔

ایوی ایشن کے ماہرین کے مطابق لیزر لائٹس اور ڈرون سول ایوی ایشن آپریشنز کے لیے فلائٹ سیفٹی کو درپیش سب سے بڑے خطرات میں سے ہیں۔

اگست 2021 میں اسلام آباد کے علاقے بنی گالا اور بہارہ کہو میں ڈرون نما ڈیوائس دیکھے جانے کے بعد سیکیورٹی فورسز کو الرٹ کیا گیا اور سرچ آپریشن کیا گیا، یہ ڈیوائس وزیر اعظم کی رہائش گاہ اور علاقے میں دیگر اہم عمارتوں کے ارد گرد آسمان پر دیکھی گئی تھی۔

یہ پہلا موقع نہیں تھا جب کسی غیر مجاز ڈرون نے حکام کی دوڑیں لگوائیں۔

22 نومبر میں لاہور کے ٹھوکر نیاز بیگ میں اورنج لائن ٹرین ٹرمینل پر ریموٹ کنٹرول ڈرون طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا جس کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کہا گیا جب کہ اطلاعات تھیں کہ چینی انجینئر اس منصوبے پر کام کر رہے تھے۔

صرف ڈرونز ہی ایئر پورٹس کے اطرف میں ہوائی جہازوں کے لیے خطرہ نہیں ہیں، گزشتہ برسوں کے دوران پاکستان میں لینڈنگ اور ٹیک آف کرنے والی کئی کمرشل پروازیں مختلف خطرات کے باعث حادثات سے دوچار ہوئیں یا ان سے بال بال بچیں۔

پروازوں کے لیے سب سے بڑے خطرات طیاروں سے پرندوں کے ٹکرانے کے واقعات ہیں۔

پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے 2022 میں نے کہا کہ وہ پرندوں کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے ایئر پورٹس پر برڈ ریپیلنٹ سسٹم لگانے پر غور کر رہا ہے۔

سی اے اے کے مطابق 2018 سے مئی 2022 تک مجموعی طور پر 662 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سے 6 طیاروں کو کافی نقصان پہنچا، 94 طیاروں کو معمولی نقصان پہنچا جب کہ 562 طیاروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

سول ایوی ایشن کے مطابق 2018 میں 116 پرندوں کے ٹکرانے کے واقعات رپورٹ ہوئے، اسی طرح 2019 میں 165، 2020 میں 141، 2021 میں 142 اور 2022 مئی تک 48 واقعات ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں