سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن کی جانب سے محسن نقوی کو نگران وزیر اعلیٰ پنجاب مقرر کرنے پر کل سے پرامن احتجاج کا اعلان کردیا۔

عمران خان نے پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ کے تقرر پر ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے محسن نقوی کو نگران وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کا اعلان کیا ہے، نگران وزیراعلیٰ کا مقصد یہ تھا کہ وہ ایک نیوٹرل امپائر بنے گا اور ایک ایسی حکومت بنے گی جو کسی کی طرف داری نہیں کرے گی اور صاف و شفاف انتخابات کرائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ناصر کھوسہ کا نام دیا تھا، جو شہباز شریف کے چیف سیکریٹری اور نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری رہ چکے ہیں اور ہم نے سمجھا کہ اس پر ان کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا، پھر احمد سکھیرا کو چنا، جو کابینہ سیکریٹری ہے، جس پر کوئی شک نہیں ہوگا، اس کے علاوہ نوید اکرم چیمہ کا نام لیا جن کو میں جانتا نہیں تھا حالانکہ یہ شہباز شریف کے چیف سیکریٹری رہ چکے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں جمعیت علمائے اسلام نے اعظم خان کا نام لیا، چونکہ انہوں نے صحیح نام دیا تو ہم نے تسلیم کیا اور آج وہ وزیراعلیٰ بن گئے ہیں۔

محسن نقوی کی تقرری پر الیکشن کمیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور جانبداری کے الزامات عائد کیے اور کہا کہ جب ہماری حکومت کے خلاف سازش ہو رہی تھی تو مجھے آئی بی کی باقاعدہ رپورٹس آتی تھی کہ ہماری حکومت گرانے کی جو سب سے زیادہ جس نے کوشش کی وہ محسن نقوی تھا اور ہر جگہ پیش پیش تھا۔

’محسن نقوی نے نیب کو 35 لاکھ روپے واپس کیے‘

انہوں نے کہا کہ یہ سابق آرمی چیف سے بھی ملتا تھا کیونکہ اصل ماسٹر مائنڈ تو وہ تھا لیکن اس کے اردگرد جتنے بھی کھلاڑی تھے، ان میں سے سب سے زیادہ جس کا نام آتا تھا وہ محسن نقوی تھا، اس کو زرداری نے اپنا بیٹا بنایا ہوا تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس نے 2008 میں نیب کو 35 لاکھ روپے واپس کیے تھے، تسلیم کیا تھا کہ میں نے چوری کی ہے، اس لیے نیب کو پیسے واپس کر رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اس میں نہ وہ اخلاقی معیار ہے اور نہ ہی غیر جانب دارانہ صلاحیت ہے جو ایک نگران وزیراعلیٰ میں ہونی چاہیے، اگر کسی کو شک ہے کہ یہ تحریک انصاف کا بدترین دشمن ہے تو اس کا چینل اٹھا کر دیکھیں، جہاں تحریک انصاف کے خلاف پروپیگنڈا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہمیں پتا ہے جب ہماری حکومت گرائی جارہی تھی تو اس کا کتنا ہاتھ تھا تو اس آدمی کو اگر انہوں نے پنجاب کا نگران وزیراعلیٰ بنایا ہے تو اس کا مطلب ہے اس کے پیچھے وہ لوگ ہیں جنہوں نے عمران خان پر کانٹا ڈالا ہوا ہے اور فیصلہ کیا ہوا ہے کہ عمران خان اب کامیاب نہیں ہوگا۔

’ہمارے مخالف پولیس والوں اور بیوروکریٹس کو لایا جائے گا‘

ان کا کہنا تھا کہ محسن نقوی ان سارے پولیس والوں اور بیوروکریٹس کو لے کر آئے گا جو ہمارے سخت مخالف ہیں، جن لوگوں کو یہاں بیوروکریسی اور پولیس میں اختیارات دیے جائیں گے، جن کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہوگا کہ کس طرح تحریک انصاف کو کیسے دبانا ہے۔

نگراں حکومت پر الزامات عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولنگ اسٹیشن میں عملہ وہ چن چن کر لگایا جائے گا کہ کیسے دھاندلی کرکے تحریک انصاف کو ہرانا ہے، جب تک یہ پوری طرح جیت نہیں سکیں گے اس وقت تک انتخابات نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سے الگ ہونے کے بعد ہم نے آئین کے اندر رہتے ہوئے احتجاج کیا لیکن 25 مئی کو ظلم کیا گیا اور اب ہمیں خوف ہے کہ انہی لوگوں کو واپس پنجاب میں لے کر آئیں گے۔

’تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کسی نے اپنی دو حکومتیں گرائی ہوں‘

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی دو حکومتیں گرائیں، پاکستان کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی نے اپنی حکومتیں گرائی ہوں، یعنی آپ 60 فیصد پاکستان میں حکومت میں بیٹھے ہوں اور فیصلہ کریں اس کو گرائیں، یہ اس لیے کیا کیونکہ مجھے خدشہ ہے پاکستان اس طرف جا رہا جہاں مشکل ہے اور ہمارا مقصد صاف اور شفاف الیکشن کرانا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ ان اقدامات سے صاف اور شفاف الیکشن نہیں ہونے جارہے ہیں بلکہ انتشار ہونے لگا ہے، یہ جو کرنے جارہا ہے اور ان کا خیال ہے کہ ان الیکشن سے ملک کو فائدہ ہوگا، ایک پارٹی اور اس کے سربراہ کو باہر کرتے کرتے ملک کو وہ نقصان پہنچانے لگے ہیں کہ مجھے خوف آرہا کہ یہ جس طرح مشرقی پاکستان الگ ہوا تھا اس طرح کا نقصان نہ پہنچادیں۔

’محسن نقوی کے تقرر پر عدالت جائیں گے‘

انہوں نے کہا کہ یہ تباہی کا راستہ ہے اور اس سے بچانے کے لیے تمام پاکستانیوں کو پرامن طریقے سے احتجاج کرنا پڑے گا جو آپ سب کا آئینی اور انسانی حق ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اگر اپنی آواز بلند نہیں کریں گے تو ہمارے لیے آگے مزید مشکلات آرہی ہیں اور میں کل مظاہرہ شروع کر رہا ہوں، الیکشن کمیشن جس طرح محسن نقوی کو لے کر آیا ہے اس پر ہم لاہور میں احتجاج کریں گے، اس کے بعد بدھ کو راولپنڈی، اس کے بعد فیصل آباد اور ملتان میں احتجاج کریں گے اور ہر روز مختلف شہروں میں احتجاج شروع ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس آدمی کو بالکل تسلیم نہیں کرتے، اس الیکشن کمیشن جو اس طرح کے آدمی کو لے کر آیا ہے، اس پر ہم سمجھتے ہیں ان سے زیادہ ملک کو کسی نے نقصان نہیں پہنچایا اور اس کو وزیراعلیٰ بنا کر اس سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم عدالت میں جار ہے ہیں اور پوچھیں گے کہ جب گورنر کو آئین واضح طور پر کہتا ہے جیسے ایک حکومت مستعفی ہوتی ہے تو 48 گھنٹے کے اندر تاریخ دینی پڑتی ہے کہ کس دن انتخابات ہوں گے لیکن اب تک پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنرز نے تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات رمضان سے پہلے ہونے چاہئیں اور ہم اس چیز پر بھی عدالت جائیں گے کیونکہ آئین واضح ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 روز میں انتخابات ہونے چاہیئں لیکن ابھی تک کیوں نہیں ہوئے۔

سابق وزیر اعظم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم محسن نقوی کی تقرری پر بھی عدالت میں جا رہے ہیں، الیکشن کمیشن نے بڑی خلاف ورزی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے لوگ مسلط ہوگئے ہیں، یہاں انتخابات سے ملک کو فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہونے جا رہا ہے اس لیے سب کو احتجاج کرنا چاہیے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ یہ ایک ایجنڈے پر آیا ہوا ہے اور اگر ہم اس کو تسلیم کر جاتے ہیں، جس کے بارے میں آصف زرداری کہتا ہے میرا بیٹا ہے اور پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر جس نے ہماری حکومت سازش کرکے گرائی تھی اور ہم چپ کرکے بیٹھ جاتے ہیں، تو ہمارے اور بھیڑ بکریوں میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے بنائی گئی دوطرفہ پارلیمانی کمیٹی مقررہ وقت میں کسی نام پر اتفاق رائے میں ناکام رہی تھی جس کے بعد الیکشن کمیشن نے نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب کیا تھا۔

حکومت کی جانب سے پرویز الہٰی نے سردار احمد نواز سکھیرا اور نوید اکرم چیمہ کے نام تجویز کیے تھے جبکہ اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے نگراں وزیر اعلیٰ کے لیے محسن نقوی اور احد چیمہ کے ناموں کی توثیق کی تھی۔

الیکشن کمیشن نے اجلاس کے بعد اعلان کیا کہ محسن نقوی کو پنجاب کا نگران وزیر اعلیٰ مقرر کردیا گیا ہے، محسن رضا نقوی ایک نجی میڈیا ہاؤس کے مالک ہیں اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے بہت قریب سمجھے جاتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں