گجرات کی ڈسٹرکٹ جیل پولیس اور قیدیوں کے درمیان ہاتھا پائی کے بعد انتشار کا شکار ہوگئی، جس کے نتیجے میں ایک سینئر پولیس افسر زخمی ہوا جبکہ بیرکوں کو آگ لگا دی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جیل کے اندر سے گولیوں کی آوازیں بھی سنی گئیں جبکہ قیدیوں کی جانب سے گارڈز پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔

گجرات ڈسٹرکٹ پولیس افسر غضنفر شاہ کے مطابق گزشتہ شام تقریباً 5 بجے جیل حکام اور قیدیوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد فسادات شروع ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے قیدیوں کے ساتھ مذاکرات کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے پتھراؤ شروع کر دیا، جس کے نتیجے میں گجرات سٹی سرکل کے ڈی ایس پی پرویز گوندل اور دیگر افسران زخمی ہو گئے۔

زخمی افسران کو عزیز بھٹی شہید ٹیچنگ ہسپتال میں منتقل کیا گیا، ڈی ایس پی پرویز گوندل کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق پولیس نے فسادیوں کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی، تاہم انہیں قابو کرنے میں ناکام رہی۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر غضنفر شاہ نے ڈان کو بتایا تھا کہ صورتحال قابو میں ہے۔

گجرات پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ مذاکرات کے بعد فسادیوں نے پتھراؤ کرنا بند کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ اشتعال انگیزی کی اصل وجہ تفصیلی تفتیش کے بعد ہی معلوم ہو سکے گی۔

سوشل میڈیا پر جیل کی مبینہ طور پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں ایک عمارت سے آگ کے شعلے بھڑکتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ تاہم ڈان کو ویڈیوز کی سچائی کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

پولیس ترجمان کے مطابق آگ پر قابو پا لیا گیا ہے جبکہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے بات چیت جاری ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی جیل، گجرات کے ڈی پی او اور محکمہ جیل خانہ جات کے دیگر حکام نے فسادات کرنے والوں سے مذاکرات کیے۔

گوجرانوالہ کے آر پی او منیر مسعود، گجرات کے ڈپٹی کمشنر امیر شہزاد، ایس ایس پی اور وزیرآباد کے ڈی پی او جیل میں موجود تھے، . گجرات پولیس کی بھاری نفری قیدیوں کی جانب سے فرار ہونے کی ممکنہ کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے جیل پہنچی۔

گجرات پولیس کی مدد کے لیے گوجرانوالہ، منڈی بہا الدین اور وزیر آباد اضلاع سے مزید نفری بھی طلب کر لی گئی ہے۔

نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے بھی واقعے کا نوٹس لیا اور سینئر پولیس افسران کو ہدایات دیں کہ فسادیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں