برطانیہ: ایمبولینس ورکرز کی پھر ملک گیر ہڑتال، تنخواہ ومراعات میں اضافے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 24 جنوری 2023
ایمبولینس سروس سے وابستہ ورکروں نے گزشتہ سال 21 دسمبر کو ہڑتال کے اس سلسلے کا آغاز کیا تھا—فوٹو:رائٹرز
ایمبولینس سروس سے وابستہ ورکروں نے گزشتہ سال 21 دسمبر کو ہڑتال کے اس سلسلے کا آغاز کیا تھا—فوٹو:رائٹرز

برطانیہ میں بڑھتی تاریخی مہنگائی کی وجہ سے مختلف شعبوں میں کام کرنے والے ورکروں کی جانب سے احتجاج اور ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے جہاں پیر کو ہزاروں ایمبولینس ملازمین انگلینڈ اور ویلز میں ایک بار پھر ہڑتال پر چلے گئے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایمبولینس ورکرز کی جانب سے یہ احتجاج ان صنعتی کارروائیوں میں اضافہ ہے جس کے دوران ورکرز یونینز نے حکومت سے تنخواہوں اور نوکری کی شرائط کو بہتر بنانے کےلیے مذاکرات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایمبولینس سروس سے وابستہ ملازمین نے گزشتہ سال 21 دسمبر کو ہڑتال کے اس سلسلے کا آغاز کیا تھا جب کہ فروری کے مہینے میں بھی مزید ہڑتالوں کی تاریخیں طے ہیں۔

نرسنگ کے شعبے سے وابستہ افراد نے بھی ہڑتال کا آغاز کردیا جس کی اس سے قبل کوئی مثال نہیں ملتی، نرسنگ اسٹاف کی ہڑتال ریاستی مالی اعانت سے چلنے والی نیشنل ہیلتھ سروس میں پیمانے پر پائی جانے والے عدم اطمینان کی عکاسی کرتی ہے جس کا عملہ ضروریات زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے باعث مشکلات کا شکار ہے۔

پیر کو سامنے آنے والی یہ صنعتی کارروائی نرسنگ اور ایمبولینس عملے دونوں کی نمائندگی کرنے والی یونینز کی کال پر 6 فروری کو بڑے پیمانے پر بیک وقت ہڑتالوں سے قبل کی گئی ہے، پیر کو کی گئی ہڑتال میں انگلینڈ اور ویلز کی تین یونینوں – یونی سن، یونائیٹ اور جی ایم بی کے اراکین شامل تھے۔

برطانیہ کی سب سے بڑی ٹریڈ یونین یونی سن نے کہا کہ انگلینڈ میں ایمبولینس کا 15 ہزار افراد پر مشتمل عملہ ہڑتال کرے گا جب کہ اس دوران صرف شمال مغربی انگلینڈ کے لیورپول کے ہسپتالوں میں 5 ہزار ارکان ہڑتال پر ہوں گے۔

یونائیٹ یونین نے گزشتہ ہفتے ہونے والی 3 روزہ ہڑتال کے بعد کہا کہ اس کے ایمبولینس ورکرز میں سے 2 ہزار 600 سے زیادہ ارکان انگلینڈ اور ویلز میں ہڑتال پر تھے۔

جنرل سکریٹری یونائیٹ یونین شیرون گراہم نے بی بی سی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے حکومت پر بے عملی کا الزام لگایا اور کہا کہ ہم حکومت کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یونائیٹ ایمبولینس کے کارکن 5ہفتے سے باہر ہیں، احتجاج کر رہے ہیں لیکن اس دوران تنخواہ کے اہم مسئلے کے بارے میں بات چیت اور مذاکرات کے لیے ایک میٹنگ تک نہیں ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا تنخواہ سے متعلق کوئی بات چیت آگے نہیں بڑھ رہی، یہ کہنا غلط ہے کہ مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا یہاں تک کہ سیکریٹری صحت اسٹیو بارکلے بھی کہہ چکے ہیں کہ بات چیت جاری ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم رشی سوناک متحرک نظر آرہے ہیں، انہیں مزید متحرک ہونے اور ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں